پاک فوج میں تاریخ میں پہلی مرتبہ ہندو شہری کی میجر کے عہدے پر تقرری

 
0
576

راولپنڈی اگست 06 (ٹی این ایس): پاکستان کو اگرچہ اسلام کے نام پر مسلمانوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کے لیے حاصل کیا گیا تھا لیکن یہاں پر بسنے والی اقلیتوں کو بھی مکمل طور پر مذہبی آزادی اور تحفظ حاصل ہے۔ پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ پاکستان بھر میں موجود اقلیتی برادری کے لوگ مختلف شعبہ جات میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
ایسا ہی ایک نام ڈاکٹر کیلاش گروادہ کا بھی ہے جنہیں پاک فوج میں میجر کے عہدے پر تقرری دے دی گئی۔ اور ایسا تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر کیلاش گروادہ پوری شان و شوکت سے آرمی کا یونیفارم زیب تن کرتے اور سبز ہلالی پرچم کو دوسرے افسران کی طرح اپنے سینے پر سجاتے ہیں۔ ڈاکٹر کیلاش نہ صرف میجر ہیں بلکہ انہوں نے اپنی خدمات کے لیے ماضی میں کئی اہم ایوارڈز بھی اپنے نام کیے ۔
ان ایوارڈ میں تمغہ دفاع، تمغہ بقا اور تمغہ اعظم شامل ہیں۔ ڈاکٹر کیلاش کی قابلیت کا اندازہ ان کے کام اور کارکردگی سے لگایا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر کیلاش نے کے ٹو پر دنیا کی بلند ترین آرمی چیک پوسٹ پر 36 دن گزارے، وزیرستان میں آپریشن المیزان میں اپنی خدمات سرانجام دیں اور سوات میں کیے گئے آپریشن راہ سوات میں بھی حصہ لیا۔ سندھ کے علاقہ تھرپارکر سے تعلق رکھنے والے ہندو شہری ڈاکٹر کیلاش نے حیدر آباد کی یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد بطور کیپٹن آرمی جوائن کی تھی۔
ڈاکٹر کیلاش یوگنڈا، مصر، دبئی ، اسپین ، فرانس ، نیدرلینڈز، بیلجئم ، اٹلی اور سوئٹزر لینڈ میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں جو پاکستان میں اقلیتیوں کو ملنے والے برابر حقوق کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ڈاکٹر کیلاش کو حال ہی میں میجر کے عہدے پر ترقی دی گئی جس کے بعد آج کل ان کی پوسٹنگ کوئٹہ میں پاک آرمی کے 86 ویں میڈیکل بٹالین میں ہے۔ڈاکٹر کیلاش کی میجر کے عہدے پر تقرری اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی سطح پربھارت کے پاکستان مخالفت پراپیگنڈے کے برعکس پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ ہے اور پاکستان میں انہیں مذہبی تعصب کا نشانہ بنائے جانے کی بجائے قابلیت اور کارکردگی کی بنیاد پر اعلیٰ عہدوں پر بھی تعینات کیا جاتا ہے تاکہ اقلیتی برادریوں کی حوصلہ افزائی ہو۔