اگر جنگ ہوئی توہمارے پاس دوراستے ہوں گے، عمران خان

 
0
336

ایک راستہ ٹیپوسلطان اور دوسرا بہادرشاہ ظفروالا ہوگا، یہ ہونہیں سکتا کہ بھارت حملہ کرے اور ہم جواب نہیں دیں گے، اگرجنگ ہوئی توآخری قطرے تک لڑیں گے،اور وہ جنگ کوئی نہیں جیت سکتا، دنیا سے اپیل ہے ابھی کچھ کرے، ورنہ سنگین تنائج ہوں گے۔وزیراعظم عمران خان کا قومی اسمبلی کشمیر ایشو پر پالیسی بیان
اسلام آباد اگست 06 (ٹی این ایس): وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر جنگ ہوئی توہمارے پاس دوراستے ہوں گے، ایک راستہ ٹیپوسلطان اور دوسرابہادرشاہ ظفروالا ہوگا،یہ ہونہیں سکتا کہ بھارت ہم پرحملہ کرے اور ہم جواب نہیں دیں گے۔اگر ہماری آخری قطرے تک لڑیں گے، تووہ جنگ کوئی نہیں جیت سکتا، اس کے اثرات دنیا پر پڑیں گے، دنیا سے اپیل ہے ابھی کچھ کرے، ورنہ ہاتھ سے سب نکل جائے گا۔
انہوں نے آج قومی اسمبلی کشمیر ایشو پر پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس سیشن کو پاکستانی قوم نہیں بلکہ پوری دنیا اور کشمیر دیکھ رہی ہے۔ میں اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں اگر یہ سیشن نہیں چلنے دینا چاہتے تو میں بیٹھ جاتا ہوں۔جس پر اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے اپوزیشن ارکان کو نعرے بازی سے روک دیا۔عمران خان نے کہا کہ بھارت نے کل جو فیصلہ کیا وہ غلط تھا۔
جب ہماری حکومت آئی ،میر ی اولین ترجیح غربت ختم کرنا تھا، اس کیلئے ہم نے سوچا کہ تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات قائم کیے جائیں، کوینکہ بدامنی سے معاشی استحکام نہیں آتا۔ میں نے حکومت میں آتے ہی کہا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں ہم دو بڑھائیں گے ، افغانستان اور ایران سے تعلقات اچھے کرنے کی بات کی۔امریکا کے دورے میں بھی ماضی کے ایشوز کو ختم کرنے کی کوشش کی، تاکہ ہم استحکام کی جانب بڑھ سکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2014ء میں آرمی پبلک سکول کا سانحہ ہوا تھا ، توساری جماعتیں ایک پیج پر آگئیں، اور ہم نے فیصلہ کیا کہ کوئی دہشتگرد گروپ پاکستان میں نہیں ہونا چاہیے۔ ہم بھارت سے مذاکرات کی کوشش کررہے تھے کہ پلوامہ کا واقعہ ہوگیا۔وہاں الیکشن ہورہے تھے، ان کا مقصد تھا کہ اس کو ایشو بنا کر ہم الیکشن جیت جائیں۔ پاکستانی فورسز نے زبردست جواب دیا ۔
ہم نے ان کا پائلٹ واپس کیا کہ ان کوبتایا جائے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے۔پھر ایک کانفرنس میں ہم نے دیکھا کہ یہ ہماری امن کی کوشش کو کمزوری سمجھ رہے ہیں۔میں نے امریکی صدر سے گزارش کی کہ آپ ثالثی کا کردار ادا کریں۔لیکن بھارت کا رویہ اس پرسب کے سامنے ہے۔بھارت نے کل جو کیا یہ ایک دم منصوبہ بندی کرکے نہیں کیا، بلکہ ان کے الیکشن کا منشور تھا۔
یہ نظریہ آر ایس ایس کا ہے۔آر ایس ایس کے گارڈفادر کا نظریہ یہ تھا کہ آزادی ہندوؤں کیلئے ہوگی، بھارت صرف ہندوؤں کیلئے ہے۔جب انگریزجارہا تھا توانہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم مسلمانوں کو دبا کررکھیں گے۔ہم قائداعظم محمد علی جناح کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،قائداعظم کی ساری زندگی ہمارے سامنے ہے، وہ آزادی چاہتے تھے۔قائداعظم جب کانگریس سے علیحدہ ہوئے ،اور انگریز جارہا تھاتوانہوں نے مسلم سے تقریروں میں کہا کہ تمہیں اب انگریزوں کے بعد ہندوؤں کی غلامی میں رہنا ہوگا۔
مسلمانوں کو دبایا جائے گا،قائداعظم ہندوراج کا نظریہ اسی وقت سمجھ گئے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہندوستان میں آج وہ لوگ جو دوقومی نظریے کو نہیں مانتے تھے ، آج وہ کہہ رہے ہیں کہ قائداعظم کی تھیوری بالکل ٹھیک تھی۔ عیسائیوں کے ساتھ بھی گھٹیاسلوک ہورہا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قائداعظم نے یہ نظریہ مدینہ کی ریاست سے لیا تھا۔
قائداعظم نے 11اگست کی تقریر میں ریاست مدینہ کی بات کی۔مسلمانوں ،مسیحی برادری پر بھارت میں جو تشدد کیا جارہا ہے یہی ان کا نظریہ ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر میں آرایس ایس نظریے کے مطابق کیا، اقوام متحدہ کی 17قراردادوں، شملہ معاہدہ، کشمیریوں کے حق خودداریت، اپنی سپریم کورٹ اور جمہوریت کے خلاف گئے۔ ہندوؤں نے تمام قوانین کو اپنی نظریے کی خاطر پس پشت ڈال دیا،قانون کو پاس کیا اور کشمیر کی حیثیت تبدیل کردی۔کیا آج کشمیری یہ سمجھ لیں گے؟ ہم غلام ہوگئے، کیا وہ بھارتی قانون کے سامنے سرنڈر کرجائیں گے؟ بلکہ یہ بہت خطرناک مسئلہ بن گیا ہے۔اپنے نظیرے کے مطابق انہوں نے کشمیریوں کو اور دبائیں گے۔