قصور میں سینکڑوں منی سینما گھر اور قحبہ خانوں کا انکشاف

 
0
1872

ہر تیسری گلی میں کمروں اور ہوٹلوں میں بچوں اور بڑوں کو نازیبا فلمیں دکھائی جاتی ہیں،خواتین و مردغیر اخلاقی کاموں میں ملوث ہیں، قصور میں بڑھتے ہوئے زیادتی کے واقعات کی وجوہات سامنے آ گئیں
لاہور ستمبر 21 (ٹی این ایس): قصور میں بڑھتے ہوئے زیادتی کے واقعات کی وجوہات سامنے آ گئیں۔ سانحہ چونیاں کے حوالے سے اہم ترین ادارے کی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر قصور میں ہی ایسے واقعات کیوں ہو رہے ہیں؟۔قومی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے مرتب کی گئی رپورٹ کے مطابق ایسے وااقعات کا اصل سبب وہاں موجود سینکٹروں سینما گھر،قحبہ خانے اور منشیات فروشی کے اڈے ہیں۔
لاہور کے قریب ہونے کے باوجود وہاں بچوں کے لیے کام کرنے والا کوئی ادارہ ہے نہ ہی کوئی این جی او اس حوالے سے کام کر رہی ہے۔زینب قتل کیس کے بعد چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے وہاں کام کرنے حوالے سے فیصلہ ہوا تھا مگر اس پر عمل نہ ہو سکا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قصور میں بڑھتے ہوئے واقعات کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف افراد سے ملاقاتیں کی گئیں اور پوچھ گچھ کی گئی تو یہ بات سامنے آئی کہ قصور میں پر تیسری گلی میں چائے کے ہوٹل، گھروں کے کمرے اور دکانیں منی سینما گھر بنے ہوئے ہیں۔
بچوں اور بڑوں کو اخلاق سے گری ہوئی فلمیں دکھائی جاتی ہیں۔وہیں ایسی ناساز حرکتیں بھی ہوتی ہیں جو ناقابل بیان ہیں۔گھروں سے مردو خواتین منشیات فروخت کرتے ہیں۔ٹرانسپورٹ اڈوں اور معروف بازاروں کے اطراف قحبہ خانے ہیں۔ویڈیو گیمز اور سنوکر کلبز کی آڑ میں گھناؤنی حرکات ہوتی ہیں،،بچوں سے زیادتی کے ہونے والے واقعات کا صرف 5 فیصد رپورٹ ہوتا ہے۔اس کھیل میں کئی گروہ شامل ہیں۔شکایت کی جائے تو سیاسی مداخلت اور پولیس کا حصہ ملزم کو بچا لیتاہے۔پولیس کی مرضی کے بغیر قصور میں منی سینما گھر چل سکتے ہیں نہ پورن فلمیں بن سکتی ہیں۔پولیس اور سوال خفیہ ادارے جانتے ہوئے بھی کچھ رپورٹ نہیں کرتے۔