جج ارشد ملک ویڈیواسکینڈل : شریک ملزم اپنے اہل خانہ سمیت لاپتہ

 
0
297

اسلام آباد اکتوبر 03 (ٹی این ایس): احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک سے متعلق ویڈیو لیک اسکینڈل میں شریک ملزم کے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ لاپتہ ہونے کے بعد مقدمہ درج کرلیا گیا ہے. اسلام آباد کے لوہی بھیر تھانے میں ملزم خرم یوسف کے سالے کی مدعیت میں تعزیزات پاکستان کی دفعہ 365 (اغوا سے متعلق دفعہ) کے تحت ایف آئی آر درج کروائی گئی.
ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا کہ خرم یوسف، اپنی اہلیہ اور 3 بچوں کے ہمراہ ایک ہفتے سے لاپتہ ہیں، ان کا گھر لاک ہے اور موبائل فون بند ہیں‘شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں الزام لگایا کہ ویڈیو اسکینڈل میں ایک اور ملزم ناصر جنجوعہ اس سب کے لیے ذمہ دار ہیں کیونکہ ان کے بہنوئی بہت پریشان تھے اور وہ ناصر جنجوعہ کے ساتھ رابطے میں تھے، ساتھ ہی انہوں نے ان کے بہنوئی و اہل خانہ کی بازیابی کا مطالبہ کردیا.
واضح رہے کہ 7 ستمبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے ویڈیو لنک کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے ) کی جانب سے دوران تفتیش کوئی ثبوت نہ ملنے سے متعلق پیش کردہ رپورٹ کے بعد 3 ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور مہرغلام جیلانی کو رہا کردیا تھا‘اس سے قبل اسی ہفتے میں 3 افراد کو ارشد ملک کی ایف آئی آر کے بعد مبینہ طور پر بلیک میلنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا.
تاہم ان ملزمان کی رہائی کے تناظر میں سائبر کرائم عدالت نے کہا تھا کہ کیس سے رہا کرنے کا مقصد ‘بری کرنے کے مترادف نہیںہے‘یاد رہے کہ 6 جولائی کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز پریس کانفرنس کے دوران العزیزیہ اسٹیل ملز کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ارشد ملک کی مبینہ خفیہ ویڈیو سامنے لائی تھیں. مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے جو ویڈیو چلائی تھی اس میں مبینہ طور پر جج ارشد ملک، مسلم لیگ (ن) کے کارکن ناصر بٹ سے ملاقات کے دوران نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس سے متعلق گفتگو کر رہے تھے.
مریم نواز نے بتایا تھا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے جج نے فیصلے سے متعلق ناصر بٹ کو بتایا کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، فیصلے کے بعد سے میرا ضمیر ملامت کرتا رہا اور رات کو ڈراﺅنے خواب آتے، لہٰذا نواز شریف تک یہ بات پہنچائی جائے کہ ان کے کیس میں جھول ہوا ہے. انہوں نے ویڈیو سے متعلق دعویٰ کیا تھا کہ جج ارشد ملک، ناصر بٹ کے سامنے اعتراف کر رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے، ویڈیو میں جج خود کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف ایک دھیلے کی منی لانڈرنگ کا ثبوت نہیں ہے.
یاد رہے کہ ارشد ملک وہی جج ہیں جنہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا. دارالحکومت کی ہائی کورٹ سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق ارشد ملک کے خلاف تادیبی کارروائی لاہور ہائی کورٹ کو کرنا تھی اور اس سلسلے میں لاہور عدالت کی انتظامی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا تھا‘بعدازاں 23 اگست کو سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور ایف آئی اے پہلے ہی ویڈیو کی تحقیقات کر رہا ہے اس لیے سپریم کورٹ فی الحال مداخلت نہیں کر رہی.