اختیار دیں 3ہفتوں میں لوٹی ہوئی ساری دولت نکلوا کر دکھادونگا. چیئرمین نیب

 
0
272

اسلام آباد اکتوبر 03 (ٹی این ایس): قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کچھ لوگ 35 سال سے اقتدار میں ہے کچھ کو آئے جمعہ جمعہ ہوا ہے، بتائیں پہلے 35 سال والے کا احتساب ہوگا یا جو ابھی اقتدار میں آئے. تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال نے تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب کیا‘ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ جرم ہے، سپریم کورٹ نے کئی کیسز ہمارے حوالے کیے، ٹیکس سے بچنا اور منی لانڈرنگ الگ الگ ہیں.
چیئرمین نیب نے کہا کہ ٹیکس معاملات کے تمام کیسز ایف بی آر کو بھیجیں گے، ٹیکس معاملات کا کوئی کیس نیب نہیں دیکھے گا بینک ڈیفالٹ کا نیب نے کبھی براہ راست کیس نہیں دیکھا بینک نادہندہ سے متعلق بھی کبھی نیب نے براہ راست مداخلت نہیں کی. انہوں نے کہا کہ نیب اپنے دائرہ کار سے نکل کر کوئی کام نہیں کرتا، قومی احتساب بیورو عوام دوست ادارہ ہے‘ نادہندہ سے متعلق بینک درخواست کرے تو دیکھتے ہیں کسی کو سزا اور جزا دینا عدالتوں کا کام ہے اقبال زیڈ احمد کا معاملہ علم میں ہے ایک ایک چیز جانتا ہوں اقبال زیڈ احمد کی خدمات کے بارے میں بھی علم ہے.
چیئرمین نیب نے کہا کہ پاناما کے دیگر کیسز بھی چل رہے ہیں، پاناما میں دیگر ممالک شامل ہیں جواب جلدی آتا ہے تو کیس آگے بڑھتا ہے یہ بات 100 فیصد غلط ہے کہ نیب میں حکومت مداخلت کر رہی ہے عدلیہ میں 35 سالہ دیانتداری اور ایمانداری کا تجربہ داﺅ پر نہیں لگاﺅں گا. انہوں نے کہا کہ طلبہ کے مستقبل پر سوال کریں تو کہا جاتا ہے معمار قوم کو گرفتار کرلیا، قوم کے معمار غلطی کریں گے تو حساب بھی دینا پڑے گا‘ پاکستان واحد ملک ہے جہاں ضعیف ماں کا بیٹا ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ دیتا ہے کیوںکہ ہسپتالوں میں کتے کاٹے کی ویکسین موجود نہیں.
چیئرمین نیب نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم لاہور سے شروع ہو کر اسلام آباد پہنچتا ہے، وہاں سے دبئی اور دیگر ریاستوں میں پہنچ جاتا ہے سو ارب خرچ ہوا اور بچے رکشوں اور فرش پر جنم لے رہے ہیں ایک شخص کو میں نے 90 کی دہائی میں موٹر سائیکل پر دیکھا آج اس کے دبئی میں ٹاورز ہیں. انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ 35 سال سے اقتدار میں ہے کچھ کو آئے جمعہ جمعہ ہوا ہے، بتائیں پہلے 35 سال والے کا احتساب ہوگا یا جو ابھی اقتدار میں آئے میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی‘چیئرمین نیب نے کہاکہ مجھے اختیار دیں پھر دیکھیں کہ سعودی عرب نے 4 ہفتے لیے میں 3 ہفتوں میں سب کچھ واپس لاﺅں گا‘جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور بزنس میں فرق ہے، ٹیکس سے بچنا اور منی لانڈرنگ الگ الگ ہیں، منی لانڈرنگ قانوناً جرم ہے، سپریم کورٹ نے کئی کیسز ہمارے حوالے کئے، کسی بھی بزنس میں تاجر اور بینک کا چولی دامن کا ساتھ ہے، بینک ڈیفالٹ کیس میں نیب نے کبھی براہ راست مداخلت نہیں کرتا.
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ پہلے بندہ رب کے سامنے پھر ضمیر کے سامنے جواب دہ ہے، نیب خود اپنے احتساب کے لیے سامنے ہے، نیب عوام دوست ادارہ ہے اور اپنے دائرہ کار سے نکل کر کچھ نہیں کرتا، کسی کو سزا اور جزا دینا عدالتوں کا کام ہے جب کہ یقین دلاتا ہوں ٹیکس سے بچنے کا کوئی کیس نیب کے پاس نہیں ہوگا، ٹیکس معاملات کے تمام کیسز ایف بی آر کو بھیجیں گے.
انہوں نے کہاکہ پاناما کیس میں جس کی معلومات جلدی آگئیں اس پرجلد فیصلہ کیا گیا، پاناما کے باقی کیسز بھی چل رہے ہیں، ہرانسان میں خامیاں ہیں، کوئی عقل کل نہیں البتہ اللہ نے عقل دی ہے تاکہ خامیوں پر قابو پایا جا سکے، تسلیم کرتا ہوں، ہوسکتا ہے آٹے کے ساتھ گھن بھی پس گیا ہو جب کہ نیب کا حکومت سے کوئی گٹھ جوڑ نہیں ہے. جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک میں بہت مافیا ہیں ایک مافیا نہیں، مافیا کی ایسی ایسی داستانیں ہیں، نیب مکمل تحقیقات کے بعد کیس یا ریفرنس فائل کرتا ہے، پلی بارگین رضاکارانہ فعل ہے، کوئی بزنس مین نہیں کہہ سکتا پلی بارگین میں اس سے زیادتی ہوئی ہے، مجھے ہر ایک کی عزت نفس کا احساس ہے البتہ 100 روپے لوٹنے والے سے 10روپے لینا ملک سے زیادتی ہے اور جب تک میں منظور نہ کروں پلی بارگین ہو نہیں سکتی.