لاش کو پھانسی دینے کی بات کرنے والے جج کے خلاف انکوائری ہونی چاہئے. اعتزاز احسن

 
0
307

اسلام آباد دسمبر 19 (ٹی این ایس): ماہر قانون اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پاکستان کے قانون کے تحت انسان کو پھانسی دی جاسکتی ہے لاش کو پھانسی دینا ممکن نہیں، جج کے خلاف انکوائری ہونی چاہئے. تفصیلات کے مطابق ماہر قانون اعتزاز احسن نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو پھانسی دی جاسکتی ہے لاش کو نہیں، اس قسم کا آرڈر لکھنے پر جج کے خلاف انکوائری ہونی چاہئے، متعلقہ جج کی سپریم جوڈیشل کونسل میں انکوائری ہونی چاہئے.
اعتزاز احسن نے کہا کہ فیصلے پر سپریم کورٹ کو سوموٹو نوٹس لینا چاہئے، تفصیلی فیصلہ جاری کرنے والے جج کی قانونی صلاحیت کو دیکھنا چاہئے‘انہوں نے کہا کہ وکلا مارچ کے وقت جنرل کیانی کا فون آیا تھا مجھ سے صرف گزارش کی تھی کہ کہیں رک کر وزیراعظم کو سن لیں. سینئر وکیل اور ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ سمجھے تو سابق صدر پرویز مشرف کو اپیل دائر کرنے کے لیے حاضری سے استثنا دے سکتی ہے‘انہوںنے کہا کہ ڈی چوک پر لاش کو لٹکانے والی بات پر عمل درآمد نہیں ہو سکتا کیونکہ اس بات سے دو جج صاحبان نے اختلاف کیا ہے.
انہوں نے کہا کہ پیرا گراف 66 بہت تشویشناک ہے، ہمارے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ کسی عدالتی فیصلے میں ایسی زبان دیکھنے کو ملے گی‘سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پیرا گراف 66 قابل عمل نہیں، یہ عدالت کا نہیں ایک جج کا ججمنٹ ہے جبکہ یہ آرڈر آف دی کورٹ نہیں کہلائے گا. انہوں نے کہا کہ ایک جج کا اختلافی نوٹ یہ ثابت نہیں کرتا کہ فیصلہ کمزور ہے جبکہ اب حکومت مقدمہ ختم نہیں کرسکتی.
خیال رہے کہ 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر و سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا‘سابق صدر پرویز مشرف اس وقت دبئی میں مقیم ہیں اور شدید علیل ہیں وہ اپنے کیس کی پیروی کے لیے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے. آج عدالت کی جانب سے تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جمع کروائے گئے دستاویزات واضح ہیں کہ ملزم نے جرم کیا۔ ملزم پر تمام الزامات کسی شک و شبے کے بغیر ثابت ہوتے ہیں‘فیصلے کے مطابق ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزائے موت دی جاتی ہے.