اسلام آباد جنوری 28 (ٹی این ایس): قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اجلاس میں رکن کمیٹی خواجہ آسعد رفیق نے کہا ہے کہ سی پیک سے پاکستانی انجینئرز کو ملازمتیں ملیں گی ،حکومت چین سے اس معاملے پر بات کر سکتی ہے،وزارتیں انجینئرنگ کونسل کے ایس آر او پر عملدرآمد کروائیں جبکہ کمیٹی نے میں وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اورر چیئرمین پی ای سی کو وزیراعظم سے ملاقات کی ہدایت کردی۔
منگل کو چیئرمین ساجد مہدی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا،چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل جاوید سلیم قریشی کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے اضافی طلبہ کو داخلہ دینے پر یونیورسٹی کو فی طالبعلم پانچ لاکھ فی سمسٹر جرمانہ کیا ہیانجینئرنگ یونیورسٹیوں میں طلباء کی انرولنمنٹ کیلئے بائیو میٹرک نظام نافظ کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کونسل کا کام پاکستان کے انجینئرز کو رجسٹرڈ کرنا اور شعبے کو ریگولیٹ کرنا ہیصرف پاکستان کی انجینئرنگ کی تعلیم عالمی طور پر تسلیم شدہ ہیبیرون ملک جانے پر انجینئرز کو ملازمتوں کیلئے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
چیئرمین پی ای سی نے کہا کہ پاکستانی انجینئرز سے انٹریشنل پروفیشنل انجینئرز کا ٹیسٹ لیں گے ،ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد پاکستانی انجینئرز بڑے عالمی اداروں میں ملازمت حاصل کرسکیں گے،چیئرمین پی ای سی نے بتایا کامیاب جوان پروگرام میں انجینئرز کیلئے انٹرنشپ کی کوشش کر رہے ہیں،گزشتہ حکومت نے پندرہ ہزار انجینئرز کیلئے انٹرنشپ پروگرام شروع کیا تھا تاہم موجودہ حکومت نے انجینئرز کیلئے انٹرن شپ پروگرام ختم کردیا،،چیئرمین کمیٹی ساجد مہدی نے کہا پاکستانی انجینئرز کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے،وزیراعظم سے ملاقات کرکے معاملہ ان کے نوٹس میں لایا جائے۔
اجلاس میں ممبر کمیٹی عثمان ترکئی نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں اس وقت 2 لاکھ 70 ہزار انجینئرز ہیں بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی انجینئرز کو کونسل کے الیکشن میں ووٹ کا حق دیا جائے،عثمان تراکئی نے کہا ملک میں بے روزگار انجینئرز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہیکمپنیاں انجینئرز کا استحصال کر رہی ہیں ،چندہزار روپے میں انجینئرز سرٹیفکٹ فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔