لاک ڈاؤن کے 22 دنوں میں ڈیڑھ لاکھ راشن کے بیگز تقسیم کیئے 300 مزدورں کو روزگار مہیا کیا گیا

 
0
745

کراچی اپریل 17 (ٹی این ایس): لاک ڈاؤن کے 22 دنوں میں ڈیڑھ لاکھ راشن کے بیگز تقسیم کیئے 300 مزدورں کو روزگار مہیا کیا گھروں تک راشن کے تھیلے پہنچانے بائکرز ہائر کیئے الخدمت کی رفاعی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ظفر عباس تفصیلات کے مطابق جعفریہ ڈایزاسٹر مینجمنٹ سیل ( JDC) ملک پاکستان کے چند اہم رفاعی اداروں میں سے ایک ہے جس نے گزشتہ برسوں میں اپنے کام کا لوہا منوایا ہے یہ تنظیم سندھ بھر میں بلاامتیاز فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے اور شہری بھی اس کی مدد دل کھول کر کرتے ہیں کرونا لاک ڈاؤن میں بھی جے ڈی سی نے اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھا اور غریبوں کے گھر راشن پہنچانے کی ایک انوکھی مہم کا آغازکیا۔

ظفر عباس جے ڈی سی کے سیکرٹری جنرل اور روح رواں ہیں مسلسل فلاحی کاموں میں مصروف ہیں نہ دن میں آرام ہے نہ رات کو نیند ہے خدمت کا ایک جنون ہے جو انہیں سکون سے رہنے نہیں دیتا سچی بات یہ ہے ایسے لوگوں سے ہی معاشرہ قائم ہے اور انہی کے باعث انسانیت پر ایمان تازہ ہوتا ہے جے ڈی سی کا راشن ریلیف آپریشن کراچی کے علاوہ اندرونِ سندھ کے علاقوں سکھر حیدرآباد لاڑکانہ دادو مٹیاری کنڈ یارو سمیت مختلف شہروں تک پھیل گیا ہے راشن ریلیف آپریشن کرونا وائرس متاثرین سکھر میں امدادی کاموں سے شروع کیا تھا جہاں انتظامیہ نے کرونا کے مشتبہ مریضوں کو بے یارو مددگار چھوڑدیا تھا سکھر قرنطینہ میں موجود اس وقت لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء فراہم کیں جب سندھ سرکار سڑا ہوا کھانا دے رہی تھی ہم نے تمام فیمیلز کے دودھ پھل کھانا پکانے کا دیگر سامان اور مچھر مار کوائل تک پہنچائے ہم نے ڈی سی کو کہا کہ آپ کا کھانا کھانے کے قابل نہیں ہے تو ڈی سی نے جواب دیا جو کیٹرنگ والا دستیاب تھا اسی سے کھانا پکوا کر فراہم کیا جارہا ہے ہم نے اچھا کھانا پکانے والا کیٹرز کا سکھر میں انتظام کرکے دیا اور چودہ روز تک وہی جاری رکھی کراچی میں لاک ڈاؤن ہوچکا تھا ہماری واپسی ہوئی کاروبار زندگی بند ہونے کی وجہ سے گھروں میں محصورین فاقہ زدہ تھے ہم نے فوری طور پر لوگوں کو راشن پہنچانے کا کام شروع کیا 100 راشن سے شروع ہونے والا آپریشن کراچی کی شہریوں کی مدد سے یومیہ 40 ہزار بیگز تک پہنچ گیا ظفر عباس کے مطابق کراچی کے مستحقین کو راشن پہنچانے کےلئے ان کے پاس وسائل نہیں ہے جس کی وجہ سے انہوں نے مساجد امام بارگاہوں مندر اور گرجا گھروں کے منتظمین کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ راشن ہر گھر تک پہنچایا جاسکے۔

جے ڈی سی میں ہی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو درخواستوں کی تصدیق کرکے راشن حوالگی کی سفارش کرتی ہے جے ڈی سی کے سیکرٹری جنرل ظفر عباس نے بتایا ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث گھروں میں فوڈ آئٹمز سپلائی کرنے والے بھی بے روزگار ہوکر گھر بیٹھے ہوئے ہیں ہم فوڈپانڈا کے سی ای او سے اجازت لی اور انہیں ڈور ٹو ڈور راشن بانٹنے کے کام پر لگادیا ہم ہر بائکر کو یومیہ 700 روپے اداکررہے ہیں جس کی ذمہ داری ہوگی کہ ایک مخصوص علاقے میں موجود 12 گھروں تک راشن کے بیگز پہنچائے گا اس طرح ان بے روزگاروں کو کام بھی مل گیا جو لاک ڈاؤن سے متاثر ہوئے تھے ظفر عباس نے گفتگو کے دوران کہا کہ اہلِ کراچی کا دل بہت بڑا ہے ہمیں سب سے زیادہ امداد مڈل کلاس افراد کی جانب سے مل رہی ہے جس کااندازہ ہمارے بینک کھاتے میں آنے والی رقم سےہورہا ہے ظفر عباس نے بتایا کہ امیر آدمی کبھی بھی دس ۔ بیس یا تیس ہزار روپے کی امداد نہیں کرے گا کیونکہ اتنی رقم تو اس کا بیٹا مائی کلاچی کے ریسٹورنٹ میں اپنے دوستوں کے ساتھ دعوت میں خرچ کردیتا ہے ہمیں تنخواہ دار افراد امداد بھیج رہے ہیں کراچی کی بڑی کمپنیوں نے بھی ہماری مدد کی جن میں یونی لیور شان مصالحے اور دیگر شامل ہیں ان حالات میں سوئے ہوئے ارب پتی اور کھرب پتی افراد کا بھی حال سن لیجیئے کراچی کے ہر ایک بینک کے مالک نے اسی شہر کے کچی آبادیوں سے پوش علاقوں کا رخ کیا ہے لیکن کسی کو اب تک توفیق نہیں ہوئی کہ ہماری اس مہم میں وہ ہمارا ساتھ دیں کراچی کے غریب شہریوں سے کوئی ہمدردی نہیں انہیں شرم سے ڈوب مرجانا چاہئیے میں کراچی کے گلیوں میں رہنے والوں کے ایسے باورچی خانے بھی دیکھے ہیں جن کے پاس پکانے کےلئے ایک کلو آٹا بھی دستیاب نہیں تھا بینکوں کے مالکان ہو یا فیکٹری چلانے والے صنعت کار اس مہم سے سب غائب ہیں ظفر عباس کا کہنا ہے ہمارا راشن پروجیکٹ ایشیا میں سب سے بڑا راشن تقسیم اور پیکنگ کا سیٹ اپ ہے حکومت سے کہا تھا کہ نیشنل اسٹیڈیم دے دیں تاکہ زیادہ تعداد راشن پیکنگ اور تقسیم کیاجاسکے لیکن حکومت نے ہماری تجویز کو مسترد کردی میرا دعویٰ ہے مجھے نیشنل اسٹیڈیم دے دیاجائے تو ایک ہی دن میں آٹے کے تھیلوں سے اسٹیڈیم بھردونگا گورنر سندھ بھی انتہاء پسند ثابت ہوئے ہیں ہماری حوصلہ افزائی کےلئے کوئی وزیر نہیں آیا اور نہ ہی کوئی سرکاری عہدیدار ۔

سرکار ہمارے کام سے گھبرائی ہوئی ہے کیونکہ جے ڈی سی نے 22 دنوں میں ڈیڑھ لاکھ راشن بانٹ چکی ہے اور سرکار صرف وعدے اور دعوے کررہی ہے جے ڈی سی کے پلیٹ فارم سے جماعت اسلامی کو چھوڑ کر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے نمائندوں کو شہریوں میں راشن تقسیم کےلئے دیا جارہا ہے جماعت اسلامی کے الخدمت فاؤنڈیشن کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس کے رضا کاروں نے ملک گیر سطح پر 50 کروڑ کا راشن گھروں کی دہلیز تک پہنچایا ہے پیپلزپارٹی کے ٹاؤن ناظم محمود ہاشم ہو یا پی ٹی آئی کے ربستان خان ہم نے سب کو ان کے ضرورت کے مطابق راشن دیا ہے ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں وہ راشن اپنے نام سے بانٹیں ہمارا ویژن ہے راشن گھر گھر تک پہنچانا کراچی میں کوئی بھی راشن لے کر جاتا ہے تو ہم اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سےویڈیو بناکر وائرل کردیتے ہیں کہ ہم فلاح شخص کو اتنے ٹرک راشن فراہم کیا ہے اور فلاح علاقے میں یہ راشن تقسیم کیا جائے گا آج کل ہر کسی کے پاس فیس بک کی سہولت موجود ہے ان علاقوں میں پہنچنے والا راشن ہماری ویڈیو کی وجہ سے مستحقین تک پہنچ جاتا ہے کوئی راشن میں چوری کرے تو وہ اور الله جانے شہر کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتیں جے ڈی سی کےلئے مشکلات کھڑی کررہی ہیں ہمارے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے سوشل میڈیا میں ہمارے بچوں کی تصاویر شیئر کی جارہی ہیں وہ گاڑیوں میں جاتے ہیں ایک شفٹ میں 10 سے 12 ہزار بورے تیار کیئے جاتے ہیں پہلی شفٹ صبح 9 سے شام 6 بجے تک اور دوسری شفٹ رات 10 بجے سے صبح 8 بجے تک ہوتی ہے ایک شفٹ میں 125 لیبر لوڈنگ آف لوڈنگ اور پیکنگ کا کام انجام دیتی ہے دونوں شفٹوں میں کام کرنے والے 250 افراد کو یومیہ 1000 روپے ادا کیا جاتا ہے