سپریم کورٹ: چیئرمین نیب کے تعیناتیوں کے اختیار کا ازخودنوٹس

 
0
415

اسلام آباد 07 اگست 2020 (ٹی این ایس): سپریم کورٹ نے نیب افسران کے نام پر پیسے لینے والے ملزم محمد ندیم کی ضمانت کے مقدمہ کے تحریری فیصلے میں ازخود نوٹس لیا۔

عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب تعیناتیوں کا اختیار رولز (قانون) کے تحت ہی استعمال کر سکتے ہیں۔

نیب آرڈیننس کے تحت 1999 سے آج تک رولز نہیں بن سکے، کیا چیئرمین نیب آئین کے آرٹیکلز 240 اور 242 کو بالائے طاق رکھ سکتے ہیں؟

عدالت نے معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا جبکہ رجسٹرار آفس کو ازخودنوٹس الگ سے سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی۔

جسٹس مشیر عالم نے چار صفحات پر مشتمل حکمنامہ تحریر کیا جس میں خود کو ڈی جی نیب عرفان منگی ظاہر کرنے والے ملزم ندیم احمد کی ضمانت منظور کرلی گئی۔ ملزم محمد ندیم پر الزام ہے کہ وہ نیب کے اعلیٰ سرکاری افسران کو بلیک میل کرتے ہیں۔

ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ندیم نے عرفان منگی سمیت مختلف افسران کو اہم شخصیات بن کر کالیں کیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم بہاولپور کا رہنے والا ہے اور ایک بھینس کو پال کر اس کا دودھ بیچ کر پیسے کماتا ہے۔

مذکورہ کیس کی گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کے متعلق کہا تھا کہ اس ادارے کے سربراہ جو خود سپریم کورٹ کے جج رہے ہیں، آئین اور قانون کو بائی پاس کر کے بھرتیاں کیسے کر سکتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا تھاکہ چیئرمین نیب کس قانون کےتحت بھرتیاں کرتے ہیں؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ کوئی بھی ادارہ چلانے کے لیے قواعد بنائے جاتے ہیں اور حیرت ہے کہ نیب نے 1999 سے اب تک کوئی رولز اینڈ ریگولیشنز بنائے ہی نہیں گئے۔