سینیٹ میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

 
0
245

اسلام آباد 26 اکتوبر 2020 (ٹی این ایس): سینیٹ آف پاکستان میں متفقہ طور پر فرانس میں بنائے گئے گستاخانہ خاکوں کی مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی اور کہا گیا کہ حکومتی پشت پناہی سے اس طرح کے اقدامات اشتعال کا باعث بن رہے ہیں۔

سینیٹ کے اجلاس کے آغاز پر قائد ایوان شہزاد وسیم نے قرار داد پیش کرنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا کہ ‘فرانس میں حالیہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور پشت پناہی سے متعلق بیانات سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پوری مسلم دنیا میں غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے، وزیراعظم عمران خان نے بھی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے اور اعادہ کیا ہے کہ اسلاموفوبیا کے اقدامات سے نہ صرف مسلمانوں کےجذبات مجروح ہورہے ہیں بلکہ بین المذاہب جذبات کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں’۔

‎ان کا کہنا تھا کہ ‘اس ایوان کے بھی وہی جذبات ہیں اس لیے سینیٹ آف پاکستان کی جانب سے قرار داد پیش کی جائے گی’۔

شہزاد وسیم نے سینیٹ کی جانب سے قرار داد پیش کی، جس میں کہا گیا کہ ‘سینیٹ آف پاکستان آزادی اظہار رائے کے قانون کی آڑ میں ہونے والے اسلاموفوبیا کے اقدامات، اسلام اور مسلمانوں کو نشانے کی شدید مذمت کرتی ہے’۔

قرار داد میں کہا گیا کہ ‘فرانس میں پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کے غیر قانونی اور قابل مذمت اقدام کی شدید مذمت کی جاتی ہے اور اس طرح کے اقدامات کی حکومتی پشت پناہی سے مختلف عقائد رکھنے والے افراد میں مزید تقسیم کرتے ہیں’۔

مزید کہا گیا کہ ‘پیغمبراسلامﷺ سے محبت کسی شک و شبہے سے بالاتر ہو کر ہمارے ایمان کا بنیادی جز ہے اور اس طرح کے اقدامات برداشت نہیں کیے جاسکتے’۔

سینیٹ کی قرارداد میں بتایا گیا کہ ‘پاکستان کے عوام اور مجموعی طور پر مسلم دنیا کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے اس طرح کے اقدامات پر شدید تشویش ہے جو مسلمانوں کو ردعمل کے لیے اشتعال دلاتے ہوں اور مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر شدید تشویش ہے’۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ‘عالمی برادری اور پارلیمنٹس پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ مستقبل میں اس طرح کے اقدامات کو روکنے اور پرامن ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے فریم ورک بنایا جائے’۔

سینیٹ میں قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی اور چیئرمین سینیٹ نے قرار داد کی کاپی دفترخارجہ کے ذریعے فرانس کے سفیر تک پہنچانے کی ہدایت کی۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد قرار داد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں مشکور ہوں کہ قرار داد منظور کی گئی اور میں نے قائد ایوان سے مشاورت کےبعد اس پہلے کو واقعات ہوئے تھے اس حوالے سے بھی قرارداد جمع کروائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب فرانس کے صدر نے جو حرکت کی ہے اور دیواروں پر وہ کارٹون اور خاکے دکھائے گئے ہیں جو دنیا بھر کے ایک ارب 70 کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام براہ راست ہر مسلمان کے عقیدے اور عالم اسلام پر حملہ ہے اور میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے اتفاق کرتا ہوں کہ فرانس کے صدر دماغی مریض ہیں اور اس کا علاج ہونا چاہیے۔

سینیٹر مشتاق نے کہا کہ جو لوگ یہ حرکت کررہے ہیں وہ دراصل دہشت گرد ہیں اور دنیا کو تیسری جنگ عظیم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام مسلمان اللہ کے پیغمرﷺ سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں، اپنی ذات، بچوں، والدین اور تمام چیزوں سے زیادہ حضرت محمدﷺ سے محبت کرتے ہیں اور اس کا احساس فرانس کے صدر اور دیگر لوگوں کو بھی کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور وزیراعظم سے گزارش ہے کہ اس معاملے پر او آئی سی کا خصوصی اجلاس بلائیں کیونکہ یہ ایک معمول بنتا جارہا ہے۔

نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو کا کہنا تھا کہ امریکا ہو یا یورپ یا بھارت جیسا بڑی آبادی کے حامل ممالک میں دائیں بازو کی جماعتوں کو اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے جس کی وجہ مذہبی انتہاپسندی، نسل پرستی، سیاست میں فاشسٹ رجحانات کو تقویت ملتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فرانس کبھی اپنی روشن خیالی اور لبرلزم کی وجہ سے شہرت رکھتا تھا لیکن آج اس ملک میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت نہایت تشویش ناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ہم پوپ اور دنیا سے بھی مطالبہ کریں گے وہ اس کا نوٹس لیں اور نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مذہبی انتہاپسندی کو روکنے اور ہم آہنگی کے لیے کردار ادا کریں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ دنیا میں پونے دو ارب مسلمان آباد ہیں اس کے باوجود نبی مہربانﷺ کی شان پر گستاخی کی جارہی ہے اور ایک تسلسل جاری ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلامی ممالک نے اجتماعی طور پر کوئی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کویت کے اس فیصلے کی تائید کرتا ہوں کہ فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے، ترک صدر طیب اردوان کو سلام پیشش کرتا ہوں، انہوں نے امت مسلمہ کی طرف سے زبردست ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ میں ایک پاکستانی کی حیثیت اپنی حکومت سے اپیل کروں گا کہ ان کا بیان ناکافی ہے، فرانس کے سفیر کو اس وقت تک ملک سے نکال دیا جائے جب تک وہ امت مسلمہ سےمعافی نہ مانگے اور آئندہ اس طرح کے کام کے لیے راستہ بند کرنے کے اقدامات کرنے کا اعلان نہ کرے۔