صدرن لیگ بلوچستان، لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ نے مسلم لیگ ن سے علیحدگی کا اعلان کردیا

 
0
336

کوئٹہ 07 نومبر 2020 (ٹی این ایس): کوئٹہ میں ہم خیال ساتھیوں کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے کوئٹہ جلسے کے موقع پر ن لیگ سے راستے جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے ن لیگ کو 22 اراکین کی اکثریت دلانے کے باوجود نواب ثنا اللہ زہری کو وزارت اعلیٰ سے محروم رکھاگیا۔

عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پارٹی قیادت نے بلوچستان کو فیصلوں میں نظرانداز کیا، نواز شریف نے وزارت عظمیٰ کے دور میں کوئٹہ، گوادر کےعلاوہ کہیں کا دورہ نہیں کیا۔

عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ صورتحال پر معذرت کرتے تو شاید گنجائش ہوسکتی تھی، میں آئندہ کےلائحہ عمل کےبارے میں مشاورت سے فیصلہ کروں گا، مریم نوازکی اخلاقی تربیت یہ ہے انہوں نے خواتین ورکرزسےہاتھ بھی نہیں ملایا، میں ان خواتین اور ورکرز سے ان کی دل آزاری پر معذرت خواہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف نےآرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی کانام لےکرکہاتمام مسائل کی وجہ وہی ہیں، نواز شریف نےکہا فوج، آرمی چیف کے وہ فیصلے مانے کہ جوآئینی ہوں، آئین کی تشریح تو سپریم کورٹ کرتی ہے وہ پرویز مشرف کےمارشل لاء کافیصلہ نہیں کرسکی، ایسا کرنا فوج میں بغاوت کا بیج بوناہے۔

عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ اسی فوج کی وجہ سے بلوچستان میں امن آیاہے، فوج کےبغیر ملک کچھ نہیں ہے، میں جو کچھ بھی ہوں پاکستانی فوج کی وجہ سے ہوں، میں کبھی سوچ نہیں سکتاکہ پاک فوج کےخلاف باتیں کرنےوالےگروہ کےساتھ رہوں، میں آرمی چیف کی بےعزتی برداشت نہیں کرسکتا۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے مزید کہا کہ ہم عزت کےساتھ سیاست کرناچاہتےہیں،ہم بلوچستان کےمسائل حل کرناچاہتےہیں،بلوچستان میں ناراض فیمیلیز کے پاس بھی جاؤں گا، میرےاور نواب ثنااللہ زہری کےساتھ جو ہوا اسکے بعد اس پارٹی کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ثنااللہ زہری سے درخواست کروں گا اپنےعلاقے کی نمائندگی جاری رکھیں، التجا ہے استعفیٰ نہ دیں کیونکہ وہ رکن اسمبلی ہیں، تین سال رہ گئے ہیں وہ اپنے حلقے کے لوگوں کی خدمت کرتے رہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے کوئٹہ جلسے کے بعد مسلم لیگ (ن) بلوچستان میں اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) میں اختلاف سابق وزیراعلیٰ نواب ثنااللہ زہری کو جلسے میں نہ بلانے پر ہوا جب کہ (ن) لیگ کی مرکزی قیادت نے ثنا اللہ زہری کو نہ بلانے کا فیصلہ کیا اور پارٹی کی مرکزی قیادت کے فیصلے پر صوبائی رہنماؤں کو تحفظات ہیں۔

اس حوالے سے پارٹی کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عبدالقادر بلوچ استعفیٰ دینا چاہیں تو ان کی مرضی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اختر مینگل اور ثنااللہ زہری کے درمیان تنازع ہے، ہم نہیں چاہتے تھے کہ ثنااللہ زہری جلسے میں شریک ہوں۔