04 سالہ تعینانی کے دوران ضلعی انتظامیہ نے میرے ساتھ بہت زیادہ تعاون کیا ہے، روش دل خان ہوتی

 
0
264

اسلام آباد 17 مارچ 2021 (ٹی این ایس): I-11/4 مارکیٹ کمیٹی کے سابقہ چیئرمین روش دل خان ہوتی سے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا 04 سالہ تعینانی کے دوران ضلعی انتظامیہ نے میرے ساتھ بہت زیادہ تعاون کیا ہے خاص کر پولیس ڈیپارٹمنٹ کے SP شیخ محمد زبیر، SP انڈسٹریل ایریا SP لیاقت حیا ت خان نیازی اور SHO منڈی سابقہ عمران حیدر، چوہدری محمد اقبال گجر موجودہ SHO ملک لیاقت، اور ٹریفک پولیس نے بھی بہت تعاون کیا ہے میں میڈیا کے ذریعے تمام ضلعی انتظامیہ اسلام آباد ایڈمنسٹریشن کا شکرگزار ہوں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جب آپ اچھا کام کر رہے ہوتے ہیں اچھے کام میں مداخلت بہت زیادہ ہوتی ہے جو سب سے زیادہ مداخلت ہوتی ہے وہ سیاسی مداخلت ہوتی ہے جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی تو سب سے زیادہ مداخلت کی گئی میں آج بھی اپنے چیلنج پر ہوں کوئی بھی ایک شخص صرف حلف اٹھا کر کہہ دے ہوتی نے مجھ سے ٹماٹر فروٹ سبزی لی ہے اور پیسہ نہیں دیا خدا قسم میں اس کو ایک لاکھ روپے دوں گا میں نے جب مارکیٹ کمیٹی کا چارج سنبھالا تو مارکیٹ کمیٹی کا دفتر دو کمروں پر مشتمل تھا بیٹھنے کے لئے جگہ نہ تھی میں نے CDA کی زمین پر ایک ایکڑ زمین پر مارکیٹ کمیٹی کا دفتر بنایا اس کے بعد منڈی کے اردگرد چاردیواری مکمل کی 06 انٹری گیٹ بنائے گئے آلو پیاز شیڈ فروٹ منڈی میں شیڈ بنائے گئے پانی کے لئے بور کیا گیا صاف پانی کا ایک فلٹریشن پلاٹ لگایا 12000 گیلن پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ایک بڑی ٹینکی بنائی گئی ڈسپنسری بنائی گئی منڈی کے مزدوروں کے لئے اور اردگرد کی آبادی کے لوگ بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں اس منڈی کے پیسہ سے ترلائی بازار بنایا گیا پناہ گاہیں مخیر حضرات کے تعاون سے سب سے جو تعاون کیا منڈی کے آڑھتی حضرات نے کیا I-11/4 منڈی کی پناہ گاہ میں جس میں روزانہ 2200 لوگ تین ٹائم کا کھانا کھا کر جاتے تھے اور 300 کے قریب لوگ قیام کرتے تھے رمضان شریف میں 1000 کے قریب لوگ روزانہ افطاری کرتے تھے اور 300 کے قریب لوگ سحری کرتے تھے۔ مارکیٹ کمیٹی کے لئے ٹریکٹر اور ٹرالی اور دیگر مشینری تمام نئی مشینری خریدی گئی میں نے اپنی تعیناتی میں سب سے زیادہ جو کام کیا اپنے سٹاف کے لئے باعزت وردی کی منظوری کروائی گئی میں نے پناہ گاہ کے لئے مخیر حضرات سے نقد پیسہ نہیں لیا سب مخیر حضرات سے آٹا، چینی، گھی، دالیں، دودھ پناہ گاہ میں آنے والے مسافروں کے لئے چارپائیاں اور بسترے مخیر حضرات کے تعاون سے لئے گئے I-11/4 منڈی موڑ پناہ گاہ کی عمارت کو نئے سرے سے بنایا گیا مخیر حضرات کے تعاون سے اسی طرح بخشی خانہ اسلام آباد میں جیل سے آنے والے قیدیوں کے لئے وہاں پر پانی کا سب سے بڑا مسئلہ تھا پانی کے کولر لگوائے مخیر حضرات کے تعاون سے پنکھے، واش روم، بیٹھنے کے لئے جگہ بنوائی منڈی کی واحد پناہ گاہ تھی جہاں صبح شام ایک AC یا مجسٹریٹ کی نگرانی میں کھانا تقسیم کیا جاتا مارکیٹ کمیٹی کی طرف سے ایک انسپکٹر ڈیوٹی دیتا تھا اس کو تنخواہ بھی مارکیٹ کمیٹی سے دی جاتی کورونا کے دوران راولپنڈی / اسلام آباد تمام ہفتہ وار بازار بند تھے اسلام آباد کی واحد منڈی تھی جس نے راولپنڈی اسلام آباد کے جڑواں شہریوں کو سبزی فروٹ دیگر اجناس کی سپلائی کو یقینی بنایا موبائل سروس کے ذریعے راولپنڈی اسلام آباد کی عوام کو سبزی فروٹ و دیگر اجناس کی سپلائی کی گئی اس کے علاوہ یہ واحد منڈی تھی جس سے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، مظفرآباد، گوجر خان، دینہ،میں سپلائی کو یقینی بنایا۔ اس منڈی میں افغانستان، تھائی لینڈ، چائنہ سے ایران سے کنٹینروں کی صورت میں روزانہ 300 کے قریب منڈی آرہے تھے کسی چیز کی کمی نہیں ہو نے دی اور افغانستا ن سے سوات سے ٹماٹر کی کمی کے دنوں میں افغانستان سے اور دیگر شہروں سے ٹماٹر منگوائے گئے میں نے اپنے پہلے دور کی تعیناتی کا عرصہ پورا ہونے سے پہلے اخبارات میں اشتہار دیا گیا جس میں کہا گیا جو لوگ مارکیٹ کمیٹی میں دلچسپی رکھنا چاہتے ہیں وہ حضرات اپنے کاغذات جمع کروائیں اپنا پہلا عرصہ مکمل ہونے سے پہلے میں نے ضلعی انتظامیہ کو اپنا استعفی بھیجا تو چیف کمشنر اسلام آباد نے مجھے لیٹر جاری کیا جو مارکیٹ کمیٹی کے ممبران اور مارکیٹ کمیٹی چیئرمین کام کر رہے ہیں یہ اپنا کام اس وقت تک جاری رکھیں جب تک کوئی نئی مارکیٹ کمیٹی کے ممبران نہیں آجاتے پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے عامر مغل اور دیگر لوگوں نے اپنے کاغذات جمع کروائے ان کو ایجنسی سے کلئیر نہ کیا گیا پاکستان میں 176 کے قریب مارکیٹ کمیٹی کام کر رہی ہیں اور اسلام آبا د کی یہ واحد منڈی ہے جس میں DC اسلام آباد، اور راولپنڈی سے DC راولپنڈی روزانہ کی بنیاد پر چکر لگاتے ہیں مارکیٹ کمیٹی نے سب سے زیادہ مداخلت سیاسی اور افغان کمیونٹی کی طرف سے کی جاتی ہے اور ان لوگوں کو سیاسی لوگوں کی پشت پناہی حاصل ہے منڈی گیٹ کے سامنے اسلام آباد کے I-10 کے رہائشیوں کی طرف سے درخواستیں دی گئی اور کھلی کچہری میں بھی لوگوں نے I-10 کے رہائشی علاقوں میں غیر قانونی گڈز ٹرانسپورٹ کے اڈوں کے خلاف آواز اٹھائی گئی اور منڈی گیٹ کے سامنے غیر قانونی سبزی فروٹ کے ٹھیے لگائے گئے تھے ان میں سب سے زیادہ ان لوگوں نے لگائے ہوئے ہیں جو پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنماؤں کی پشت پناہی میں لگائے گئے آپریشن کے بعد یہ دوبارہ لگ گئے ایک سوال کے جواب میں وائس چیئرمین چوہدری ارشد کے خلاف ہونے والی FIR کے بارے میں جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا جس وقت چوہدری ارشد کے اوپر FIR ہوئی اس وقت چوہدری ارشد قائم مقام چیئرمین مارکیٹ کمیٹی کی حیثیت سے کام کر رہا تھا میں پانچ ماہ سے چھٹی پر تھا اور جن دنوں میں چوہدری ارشد کے اوپر FIR ہوئی اس وقت مجھے اور میری پوری فیملی کو کورونا ہوا تھا اور میں پشاور میں ہسپتال میں داخل تھا میں نے ویڈیو کال کے ذریعے چوہدری ارشد کے ساتھ بات چیت کی اور بتایا میں اور میری بیوی پشاور ہسپتال میں داخل ہیں اور میں نے اسے بتایا میں آکر انشاء اللہ دو تین دنوں میں سب سنبھال لوں گا آپ فکر نہ کریں کورونا کے بعد جب میں مارکیٹ کمیٹی میں آیا تمام حالات سے باخبر ہوا چوہدری ارشد کی ضمانت کروائی گئی تو وائس چیئرمین نے جو کچھ کیا پانچ ماہ کے دوران کیا اور جس وقت میں واپس آیا مارکیٹ کمیٹی کے اکاؤنٹ میں پندرہ لاکھ روپے پڑے ہوئے تھے تو جو خرچہ مارکیٹ کمیٹی کے ملازمین کی تنخواہیں اور مشینری کا خرچہ اور ٹریکٹر گاڑیوں کا ڈیزل کی مد میں تقریبا بیالیس لاکھ روپے بنتے تھے میرے جانے کے بعد تمام ریکوری رک گئی تھی میں نے ناراض ٹھیکیدار نے انٹری فیس ٹھیکیدار عدالت میں پیسے جمع کرواتا تھا میں نے ٹھیکیدار انٹری فیس سے عدالت میں جمع کروائے گئے تین کروڑ تیس لاکھ روپے وصول کئے تو DC اسلام آباد حمزہ شفقات نے سوال کیا لوگ ہمیں پیسے کیوں نہیں دیتے 04 سال میری تعیناتی کے دوران کسی نے میرا گریبان کیوں نہیں پکڑا میری موجودگی میں کسی نے منڈی کے گیٹوں کو تالے نہیں لگائے میرے دفتر میں ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن میں 7 اسٹنٹ کمشنر 8 مجسٹریٹ 7 ڈپٹی ڈائریکٹر اور 3، ای ٹی او کا روسٹر ہوتا تھا روزانہ کی بنیاد پر ان لوگوں کی روزانہ کی بنیاد پر ڈیوٹیاں ہوتی تھیں میرا دوسرا دور پورا ہوا تو میں نے دو دن پہلے سیکرٹری داخلہ کو لیٹر لکھا اور کہا مارکیٹ کمیٹی ایڈمنسٹریٹر لگایا جائے انٹیر ئیر منسٹری نے کامران چیمہ کو ایڈمنسٹریٹر لگا دیا ہے میں نے تمام اختیارات اور تمام مارکیٹ کمیٹی کی اشیاء ایڈمنسٹریٹر کامران چیمہ کے حوالے کر دیں اور میں اب زیادہ تر وقت اپنے گھر گزاروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں مارکیٹ کمیٹی کیوں نہیں کامیاب ہو رہی؟ تو انہوں نے جواب دیا جب تک مارکیٹ کمیٹی میں سیاسی مداخلت ہو گی مارکیٹ کمیٹی کامیاب نہیں ہو گی اور منڈی میں سب سے زیادہ جو غیر قانونی ٹھیے لگے ہوئے ہیں وہ افغانیوں کے ہیں میں نے مارکیٹ کمیٹی کی دیوار کے ساتھ ریڑھی بازار کی منظوری دی تھی لیکن آلو پیاز والوں نے چار چار کنال میں ٹھیے بنا لئے آلو پیاز اور میں نے میٹرو کیش اینڈ کیری کے ساتھ گراؤنڈ ریڑھی بازار کے لئے بنایا تھا لیکن وہاں پر کوئی ریڑھی بان جانے کے لئے تیار نہیں ہوا۔