عوامی مفادات کے منافی بجٹ سازی کی مزاحمت کریں گے، شہباز شریف

 
0
177

اسلام آباد 27 مئی 2021 (ٹی این ایس): قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے عوامی مفادات کے منافی بجٹ سازی کی مزاحمت کریں گے، عوام دشمن بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے۔بجٹ سیشن سے متعلق پارٹی اکنامک ایڈوائزری کونسل کو اہم ہدایات جاری کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ عوام کو بتانا ضروری ہے کہ کس طرح معاشی حقائق میں ہیرا پھیری کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی ماہرین پری بجٹ سیمینار میں معیشت کی حقیقت قوم کو بتائیں گے۔ گندم کے غلط اعدادوشمار کی وجہ سے پہلے بھی ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے کہا تھا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ جون کے دوسرے ہفتے میں پیش کیا جائے گا۔

خزانہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سےغیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے سیکریٹری خزانہ نے کہا تھا کہ بجٹ اسٹریٹیجی پیپر میں تبدیلیاں ہوسکتی ہیں۔ بجٹ اسٹریٹیجی پر پارلیمنٹ، صنعت کار اور تاجروں سے مشاورت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی حکمت عملی متاثر ہوتی ہے۔ کوروناکی وجہ سےمعیشت نےبہت مختلف رخ اختیارکی ہے۔

سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے کہا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ قرض پروگرام میں تبدیلیوں کی گنجائش ہے۔ آئی ایم ایف کو کورونا کے دوران معاشی حقیقت سے آگاہ کریں گے۔

سیکریٹری خزانہ کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں۔ انسداد کورونا کیلئے آئی ایم ایف فوری فنڈز کی ضرورت نہیں ہے۔ گزشتہ سال آئی ایم ایف نے انسداد کورونا کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالر دیے تھے۔

دوسری جانب وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام پرنظرثانی کاعندیہ دے دیا تھا۔

اس ضمن میں وزیر خزانہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف نےپاکستان کےساتھ زیادتی کی، بجلی ٹیرف میں آئی ایم ایف کا مطالبہ ناجائزہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اکانومی کا پہیہ چل نہیں رہا، ٹیرف بڑھانے سے کرپشن بڑھ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد تک نہ لے کر گئے تو آئندہ 4 سالوں تک ملک کا اللہ حافظ۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کوسمجھانےکی کوشش کررہا ہوں، ٹیرف بڑھانےسےمہنگائی کی شرح میں آئےروزاضافہ ہورہا ہے۔

شوکت ترین نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے کہا ہے گردشی قرضہ کم کریں گے، ٹیرف بڑھانا سمجھ سے باہرہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی ٹیرف پربات کرنا انتہائی ضروری ہے۔