ایک خطہ ایک سڑک کا تصور افغانستان میں امن ، ترقی و خوشحالی کی استطاعت کاحامل ہے،ویبینار سے ماہرین کا خطاب

 
0
378

اسلام آباد 25 ستمبر 2021 (ٹی این ایس): ایک خطہ ایک سڑک (بی آر آئی) افغانستان میں امن ، ترقی و خوشحالی کی استطاعت کاحامل ہے۔ بی آر آئی کے منصوبہ کے معاشی اور ترقی کے ویژن کے مطابق افغانستان میں امن اور ترقی و خوشحالی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ چین کے علاوہ بی آر آئی میں شامل دیگر ممالک علاقائی روابط کے فروغ کے ذریعے افغانستان سے اقتصادی تعلقات کو بڑھا رہے ہیں جبکہ مواصلات کے نیٹ ورکس کے قیام سے افغانستان کے معاشی استحکام کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار فرینڈز آف بی آر ائی فورم کے زیر اہتمام ” بی آر آئی افغانستان کی کیسے معاونت کر سکتا ہے” کے موضوع پر منعقدہ ویبنیار سے خطاب کرتے ہوئے شرکا نے کیا۔ ژی جیانگ میڈیا گروپ کی ایڈیٹر انچیف کی ژی نے سیشن کی میزبانی کرتے ہوئے ویبینار کے بنیادی مقاصد کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ویبینار کے انعقاد کا مقصد افغانستان کے حالیہ بحران پر ماہرین کے خیالات سے استفادہ ہے تاکہ بی آر آئی میں شامل ممالک افغانستان کی انسانی بنیادوں پر معاونت کیلئے اشتراک کار کو وسعت دے سکیں۔

فرینڈز آف بی آر آئی فورم کی شریک بانی فرحت آصف نے فرینڈز بی آر آئی فورم کے اہم اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ فورم کے زیر اہتمام138 ممالک میں افغانستان سمیت کاروبار ، میڈیا، تعلیمی اداروں کے رابطوںاور دنیا بھر کے بین الاقوامی اداروں کے اشتراک کار میں اضافہ کے حوالہ سے متعدد ویبینارز منعقد کروائے جاچکے ہیں۔ شلر انسٹیٹیوٹ سویڈن کے چیئرمین الف سینڈمارک نے کہا کہ افغانستان کوانسانی امداد اور بالخصوص آئندہ سردیوں کے دوران عالمی برادری کی امداد کی ضرورت ہے کیونکہ افغانستان میں تقریباً90 فیصد کو صحت کی مناسب سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی افغانستان میں خوراک اور صحت کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔

شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی پاکستان کی وائس چانسلر ڈاکٹر رضیہ سلطانہ نے کہا کہ پرامن افغانستان بین الاقوامی مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی فورم میں افغانستان دنیا بھر کی منڈیوں کے ساتھ اپنے تجارتی اور کاروباری رابطوں کو مستحکم کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین سمیت دیگر تمام علاقائی ممالک افغانستان میں امن وامان کے قیام کے حوالے سے ایک جامع حکومت کے قیام کے سلسلہ میں مذاکرات کے عمل کی معاونت کررہے ہیں۔

ایسوسی ایشن آف رشین ڈپلومیٹس کے چیئرمین ڈاکٹر ایگر وی خالیونسکی نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران کے مسائل کا سامنا ہے اور عالمی برادری کو چاہئے کہ اس پر توجہ دے جبکہ افغان عوام کی امداد کے حوالے سے بی آر آئی کے پاس بھی ایک اچھا موقع ہے۔ بی ڈبلیو اے گلوبل اکنامک نیٹ ورک جرمنی کی نیوسلک روڈ کمیٹی کے نائب صدر ارس انکوف نے کابل میں امن وامان کے قیام کے سلسلے میں چینی سفارتخانے اور سفارتی حکام کی کاوشوں کو سراہا۔

جنوبی افریقہ کے پیئر سن انسٹیٹیوٹ فار ہائیر ایجوکیشن کی ڈائریکٹر ڈاکٹر فرحانہ پاروک نے کہا کہ بی آر آئی سے افغانستان کیلئے وسیع مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ آذربائیجان کے سینٹر آف اینالائسز آف انٹرنیشنل ریلیشنز (اے آئی آر) سینٹر کے مشیر ناگی احمدوف نے ایک سڑک اور ایک خطے کے چینی نظریے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ سے تمام عالمی منڈیوں کو مربوط کیا جاسکتا ہے۔

چین کی ژی جیانگ یونیورسٹی کے سینٹر فار نان ٹریڈیشنل سیکورٹی اینڈ پیس فل ڈویلپمنٹ سٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ہونگ می نے افغانستانی عوام کے حوالہ سے چین کے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ چین نے منشیات کی سمگلنگ پر قابو پانے ، کورونا ویکسین کے عطیات کی فراہمی ، تجارتی شراکت داری اور ملک میں امن وامان کے حوالے سے کابل کی معاونت کی ہے۔ ویبینار میں میڈیا نمائندگان ، صحافیوں اور طلبا اور تعلیمی شعبہ کے ماہرین سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔