سعودی سرمایہ کاری کیلئے پاکستان پرکشش ملک ہے، وزیراعظم کا پاکستان سعودی عرب انویسٹمنٹ فورم سے خطاب

 
0
120

اسلام آباد 26 اکتوبر 2021 (ٹی این ایس): وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات لازوال ہیں، سعودی عرب نے مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، سعودی عرب کی سلامتی کو کسی قسم کے خطرے پر پاکستان اس کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، بھارت کے ساتھ پاکستان کا صرف کشمیر کا تنازعہ ہے، اگر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بھارت کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیتا تو بھارت کے ساتھ پھر ہمارا کوئی جھگڑا نہیں، سعودی سرمایہ کاری کیلئے پاکستان پرکشش ملک ہے۔ وہ پیر کو پاکستان سعودی عرب انویسٹمنٹ فورم سے خطاب کر رہے تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے قلیل وقت میں انویسٹمنٹ فورم کے انعقاد پر انجینئر خالد بن عبدالعزیز الفلیع کے کردار کو سراہا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات لازوال ہیں جن کی جڑیں عوامی سطح پر ہیں، پاکستان میں کوئی بھی حکومت ہو سعودی عرب کے ساتھ خصوصی تعلقات برقرار رہتے ہیں، سعودی عرب حرمین شریفین کی سرزمین ہے، سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، دونوں ملکوں کے تعلقات کے استحکام کی وجہ عوامی تعلقات ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں ساتھ دینے والے اپنے مخلص دوستوں کو یاد رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب کی سلامتی، خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو کوئی خطرہ درپیش ہوا تو پاکستان ہمیشہ سعودی عرب کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ولولہ انگیز قیادت میں اپنے ملک میں مزید مثبت تبدیلیاں لانے کا جذبہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 1960ء کی دہائی میں پاکستان کی معیشت دنیا میں تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل تھی، اس کے ادارے مضبوط تھے، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن دنیا کی چوٹی کی 5، 6 ایئر لائنوں میں شمار ہوتی تھی، اس وقت پاکستان درست سمت گامزن تھا تاہم بدقسمتی سے ہم اس راستہ سے بھٹک گئے، اب ایک مرتبہ پھر ہم اسی راستے پر گامزن ہو رہے ہیں، صنعتوں کو مراعات دے رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی 22 کروڑ کی آبادی میں اکثریت 30 سال سے کم عمر ہے جو کہ ایک شاندار استعداد ہے جو ترقی میں اہم کردار کے حامل ہیں، پاکستان کی نوجوان افرادی قوت اور جغرافیائی محل وقوع اس کی اہمیت میں اضافہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایشیائی اور اس سے پیچھے کی مارکیٹوں کیلئے گیٹ وے ہے اور پاکستان اپنی اس جیو شراکت داری کے تحت جدید خطوط پر علاقائی روابط کی بنیاد پر بین العلاقائی تجارت کیلئے مواقع کی پیشکش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہمسائے میں دنیا کی دو بہترین مارکیٹیں ہیں، پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات شاندار ہیں، اگر بھارت کے ساتھ کشمیر کا تنازعہ پرامن طور پر حل ہو جاتا ہے تو ان مواقع سے بھرپور فائدے اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان میں تمام شعبہ جات میں غیر ملکی سرمایہ کاری، سرمائے کی واپسی کے ساتھ اور بغیر کسی پابندیوں کے کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ذریعے وسط ایشیائی ممالک تک رسائی ممکن ہے، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے وسیع مواقع ہیں، سعودی سرمایہ کاری کیلئے پاکستان پرکشش ملک ہے، سعودی کاروباری برادری کو بتانا چاہتے ہیں کہ حالات میں تبدیلی آتی رہتی ہے، پاکستان اپنے محل وقوع کی وجہ سے ہر ایک کیلئے مواقع رکھتا ہے، سعودی بھائیوں کے پاس راوی اربن سٹی میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں، اس کے علاوہ سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ لاہور میں بھی سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں، اس کے علاوہ ایکوا پاور اور دریائے سندھ کے کنارے تین لاکھ ایکڑ اراضی کو زرعی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کے مواقع سے سرمایہ کار فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے سعودی سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔

انہوں نے زور دیا کہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے نجی شعبہ سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کا نجی شعبہ تجارت، کاروبار اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں موجود استعداد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دوطرفہ پرجوش تعلقات سے بھرپور فائدہ اٹھائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک مہذب ملک کے طور پر دنیا کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، بھارت مہذب ہمسائے کی طرح اگر مقبوضہ کشمیر کا معاملہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرے تو ہمارا کوئی جھگڑا نہیں، کشمیریوں کو حق خود ارادیت کی گارنٹی اقوام متحدہ نے 72 سال قبل اپنی قراردادوں میں دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئی بلندیوں کو چھوئیں، باہمی تعلقات دونوں ملکوں کیلئے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

اس موقع پر سعودی کمپنیوں ایس اے بی آئی سی، اے سی ڈبلیو اے پاور، مادن ایس اے ایل آئی سی، ایل زمل گروپ، ایل باوانی گروپ، ریاض بینک اور انٹرپرینیورز کے نمائندوں اور پاکستانی کاروباری شخصیات نے شرکت کی جبکہ سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری انجینئر خالد ایلفلیع، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر خزانہ شوکت ترین اور وزیر توانائی حماد اظہر نے بھی خطاب کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں پاکستان کے جیو پولیٹیکل سے جیو اکنامک منتقلی اور وزیر توانائی نے پاکستان میں زراعت، توانائی، لائیو سٹاک اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع پر زور دیا۔

سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی اور مثالی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت، سرمایہ کاری اور کاروباری روابط کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔