صدارتی آرڈینینس کے ذریعے سی ڈی اے کی تقسیم ہزاروں محنت کشوں کا معاشی قتل ہے۔ چوہدری محمد یٰسین

 
0
320

حکومت ای اوبی آئی،سوشل سیکورٹی،ورکرویلفیئر فنڈ اور کم ازکم اجرت کے حوالے سے مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کرے۔ چوہدری نسیم اقبال
غیر رسمی شعبے کے مزدوروں کے لیے قانون سازی کی جائے اور انہیں سماجی تحفظ فراہم کیا جائے۔ ماما سلام بلوچ

اسلام آباد 16 دسمبر 2021 (ٹی این ایس): پاکستان ورکرز فیڈریشن کے نیشنل ایگزیکٹوبورڈ کا اجلاس زیر صدارت چوہدری نسیم اقبال منعقد ہوا جس میں پاکستان ورکرزفیڈریشن کے جنرل سیکرٹری وقائد مزدور چوہدری محمد یٰسین،چیئرمین ماما سلام بلوچ،ٹکا خان،وقار میمن،رازم خان،حاجی انورکمال،موسیٰ خان،مختاراعوان،مظہر لاشاری،ظہور اعوان سمیت نیشنل ایگزیکٹوبورڈ کے عہدیداران نے کثیر تعداد میں شرکت کی،اجلاس میں مزدور تحریک کی موجودہ صورتحال،پاکستان بھر کے مزدوروں کو درپیش مسائل،لیبرقوانین پر عمل درآمد کا نہ ہونا،ای اوبی آئی،سوشل سیکورٹی،ورکر ویلفیئر فنڈ اور کم ازکم اجرت کے حوالے سے مسائل پر تفصیلی بات چیت کی گئی،اس موقع پر پاکستان ورکرزفیڈریشن کے جنرل سیکرٹری چوہدری محمد یٰسین،صدر چوہدری نسیم اقبال،چیئرمین ماماسلام بلوچ نے مزدور رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں مزدوروں کو بے شمار مسائل درپیش ہیں خصوصی طور پر صنعتی مزدور،ای اوبی آئی،سوشل سیکورٹی،ورکرویلفیئر فنڈ کے اداروں سے ملنے والی مراعات اور سہولیات سے محروم ہیں جس سے مزدوروں میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ حکومت اور متعلقہ اداروں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے لیبرقوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے کم ازکم اجرت سے بھی مزدورمحروم ہیں،غیر رسمی شعبہ جو اس ملک کی کل لیبرفورس کا 72فی صد ہے ان مزدوروں کے لیے آج تک کوئی قانون سازی نہیں کی گئی اور نہ ہی ان کو سماجی تحفظ کی سہولیات اور مراعات میسر ہیں،اس کے ساتھ ساتھ ٹریڈ یونین تحریک کوروزبروز کمزورکیا جا رہا ہے اور مزدوروں کا استحصال ہو رہا ہے،گوادر میں ہزاروں ماہی گیر مردو خواتین آج بھی سڑکوں تک احتجاج کر رہے ہیں جس سے مزدوروں میں بے چینی بڑھ رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) جیسے قومی ادارے کو صدارتی آرڈینینس کے ذریعے تقسیم کیا جا رہا ہے جس سے ہزاروں مزدوروں کے روزگار خطرے میں ہیں اور ان کا مستقبل تاریک ہورہا ہے اس موقع پر انھوں نے وزیر اعظم پاکستان،وزارت محنت و انسانی وسائل اور سمندرپارپاکستانیز،صوبائی سطح پر مقامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ مزدوروں کو درپیش مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کیے جائیں اور اسکے ساتھ ساتھ سماجی تحفظ کے اداروں کوخصوصی ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ مزدوروں کے مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کریں،تمام اداروں کے سہہ فریقی بورڈز میں مزدوروں کی حقیقی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے تاکہ مزدوروں کے مسائل حل ہو سکیں،انھوں نے مزید کہا کہ سی ڈی اے کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں کیونکہ اس صدارتی آرڈینینس کے اجراء سے پہلے مزدوروں کی نمائندہ جماعت اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی جس پر ہم بہت جلد سیاسی وقانونی جدوجہد کریں گے تاکہ ہزاروں مزدوروں کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچایا جائے اس سلسلے میں تمام مزدوررہنماؤں نے یقین دلایا کہ سی ڈی اے کی تقسیم پر پورے پاکستان میں احتجاج ہو گا اور لاکھوں مزدور سی ڈی اے کے مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے،آخر میں ای اوبی آئی،سوشل سیکورٹی،ورکرزویلفیئر فنڈ،کم ازکم اجرت،غیر رسمی شعبے کو منظم کرنے،لیبرقوانین پر عمل درآمد اور سی ڈی اے کی تقسیم کے حوالے سے قراردادیں پیش کی گئیں جس کو تمام عہدیداران نے منظور کرلیا۔