ایگزیکٹو ممبر فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی ) اور پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے) ملک طلعت سہیل نے منی بجٹ2021 میں کھل اور بنولہ پر ٪17 سیلز ٹیکس کو یکسر مسترد کر دیا

 
0
180

اسلام آباد 09 جنوری 2022 (ٹی این ایس): ایگزیکٹو ممبر فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی ) اور پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے) ملک طلعت سہیل نے منی بجٹ2021 میں کھل اور بنولہ پر ٪17 سیلز ٹیکس کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی تیل پر لاگو۔ ٪17 سیلز ٹیکس ناقابل عمل ہے اور ہمارے موقف سے وزیر فوڈ سکیورٹی ، وزیر خزانہ اور ایف بی آر اتفاق کر چکے ہیں کہ یہ جلد ختم کر دیا جائے گا ۔
بجائے تیل پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی منی بجٹ میں کپاس سے پیدا کردہ بقایا بائی پروڈکٹ کو بھی سیلز ٹیکس میں شامل کرنا سراسر کپاس کی پیداوار میں حوصلہ شکنی کرنا ہے ۔
حکومت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان میں کپاس کی پیداوار جو کہ اب دوبارہ بحالی کی طرف مائل ہے ، میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے۔
بےجا ٹیکس کی وجہ سے کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی کے امکانات ہیں اور جو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرنا چاہتے اور بلیک اکانومی کے ذریعے کاروبار کرتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہوگی اور بجائے ریونیو میں اضافے کے گول مال بیچنے والوں کو حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔
70 کی دہائی میں راشن کارڈ کے ذریعے راشن فروخت کیا جاتا تھا اور اب بد قسمتی سے پاکستان جو کہ زرعی ملک ہے اس میں کھاد کی تقسیم کارڈوں کے ذریعے کاشتکاروں کو لائنوں میں لگا کر ہو رہی ہے ۔ یوریا کھاد اور DAP میں ایک سال میں ٪50 اور ٪125 فیصد بالترتیب اضافہ ہو چکا ہے۔
شوگر مافیا کی طرح کھاد مافیا ، کھاد بنانے والے اور ذخیرہ اندوز کسان کا خون چوس رہے ہیں۔ حکومت زراعت پر عدم توجہی کا شکار ہے اور پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود خوردنی اجناس اور کپاس Import کر کے اربوں ڈالر کا نقصان کر رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے عوام غربت کی چکی میں پس رہی ہے۔ آئے دن واپڈا کے ٹیرف میں اضافہ اور اسٹیٹ بینک کا مانیٹرگ پالیسی کے تحت مارک اپ میں اضافہ صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔انھوں نے پرزور الفاظ میں مطالبہ کیا کہ تیل بنولہ،کھل بنولہ اور بنولہ پر سیل ٹیکس ختم کیا جائے ۔
صنعتوں کو گیس کی بندش بھی ترقی میں رکاوٹ اور بے روزگاری کا سبب بن رہی ہے۔
بدقسمتی سے حکومت زراعت ، صنعت ، معیشت غرض تمام شعبہ میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے ۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں بالخصوص زراعت اور کپاس کی بہتری کے لیے اس پر لاگو تمام ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔