بھارتی قید میں حریت راہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک اور اُنکی معصوم دُختر اسٹاک وائٹ کے سامنے گواہی دینے کیلئے تیار ہیں۔مشعال حسین ملک

 
0
214

اسلام آباد 21 جنوری 2022 (ٹی این ایس): چئیرپرسن پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن و حریت راہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ وہ اور ان کی 9 سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ سٹاک وائٹ کے سامنے اہل خانہ اور بھارتی قید و صعوبتیں برداشت کرنیوالے شوہر یاسین ملک پر ہونیوالے مظالم کیخلاف گواہی دینے کیلئے تیار ہیں۔ان خیالات اظہار مشعال حسین ملک نےآج IIOJK میں جنگی جرائم پر منعقدہ اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

چئیرپرسن پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن نے اجلاس میں لندن میں قانونی فرم سٹوک وائٹ کی جانب سے برطانوی پولیس کے سامنے ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے اور امور داخلہ کی گرفتاری کے لیے قانونی اپیل جمع کرانے کی بھی تعریف کی۔مشعال حسین ملک نے مطالبہ کیا کہ انتہائی مطلوب مجرم وزیر اعظم نریندر مودی کا نام بھی فہرست میں شامل کیا جائے کیونکہ یہ تمام مجرمانہ اور غیر انسانی کارروائیاں ان ہی کی سرپرستی میں بھارتی حکام کر رہے ہیں۔اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کی بیٹی فرم کے سامنے اپنی گواہی ریکارڈ کرانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ یاسین ملک بھارتی بدنام زمانہ جیل تہاڑ میں قید ہیں، جہاں وہ زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں کیونکہ وہ شدید بیمار ہونے کے باوجود دوائیوں سے بھی محروم ہیں۔یہاں یہ بات بھء قابل ذکر ہے کہ لندن میں قائم قانونی فرم سٹوک وائٹ نے برطانیہ کی پولیس کو 2000 شہادتوں سمیت شواہد جمع کرائے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح جنرل منوج مکند نروانے اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی سربراہی میں ہندوستانی فوج کے ذریعے کشمیریوں کے تشدد، اغوا اور قتل کے ذمہ دار تھے۔سٹوک وائٹ میں بین الاقوامی قانون کے ڈائریکٹر ہاکان کاموز نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ جب وہ برطانیہ میں یہ رپورٹ برطانوی پولیس کو تحقیقات شروع کرنے اور ان اہلکاروں کو گرفتار کرنے پررضامند کرے گی۔بھارتی جیل میں بند کشمیری حریت رہنما محمد یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے مزید کہا کہ کشمیر 900 دنوں سے بھارتی فوجی محاصرے میں ہے کیونکہ یہ خطہ دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل اور ٹارچر سیل میں تبدیل ہو چکا ہے لیکن عالمی برادری ابھی تک مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تین دہائیاں گزر چکی ہیں اور مقبوضہ وادی میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی میں خطرناک حد تک اضافے کے باوجود IIOJK میں ہندوستانی فوج کے ایک بھی اہلکار کے خلاف غیر قانونی طرز عمل کا مقدمہ نہیں چلایا گیا۔

چیئرپرسن پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن نے کہا کہ گزشتہ سال تشدد کے 450 واقعات؛ پیلٹ گن سے متاثرین کے 1,500 واقعات؛ 100 جبری گمشدگیاں اور جنسی تشدد کے 30 واقعات رپورٹ ہوئے ہوئے ہیں۔اس رپورٹ نےہندوتوا حکومت کے بدصورت اور فاشسٹ چہرے کو مزید بے نقاب کردیا ہے،اس کے علاوہ رپورٹ میں ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے 10 شہادتیں، تشدد سے متعلق 4 شہادتیں، پیلٹ گن کے تشدد سے متعلق 3 شہادتیں، جبری گمشدگی کے حوالے سے ایک گواہی اور خواتین کے خلاف زیادتی اور جنسی تشدد کے 2 واقعات بھی درج کیے گئے ہیں۔
مشعال حسین ملک نے کہا کہ رپورٹ نے ایک بار پھر دستاویزی ثبوت کے ساتھ کشمیری مسلمانوں کے خلاف ہندوستانی حکام کی طرف سے کئے گئے جنگی جرائم کی منظم نوعیت کو بے نقاب کردیا ہے، اس کے علاوہ سیکورٹی پالیسیوں کے وسیع تناظر میں دہلی اور تل ابیب کے درمیان ملی بھگت کے نئے شواہد بھی سامنے آئے ہیں۔
چیئرپرسن نے مطالبہ کیا کہ برطانیہ کی حکومت کو نہ صرف درخواست پر تیزی سے کارروائی کرنی چاہیے بلکہ دنیا میں کہیں بھی قانونی شکلوں میں نریندر مودی کی گرفتاری کے لیے “عالمی دائرہ اختیار” کے اصول کے تحت اپنی متعلقہ حکومتوں کواپیلیں دائر کرنی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ گاؤ کدل قتل عام کے متاثرین کو دیکھیں، کیونکہ انصاف 32 سال گزرنے کے باوجود متاثرین سے چھٹکارا پا رہا ہے کیونکہ سفاک فوج کو مکمل قانونی تحفظ فراہم کیا گیا ہے جب سے مودی نے کشمیریوں کے قتل عام کو قانونی حیثیت دی ہے اور عالمی برادری کی بے حسی دنیا کی بدترین انسانی تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بالادست مودی کی حکومت نے کشمیری عوام کے سماجی، مذہبی، سیاسی اور بنیادی انسانی حقوق غصب کر رکھے ہیں۔مشعال حسین ملک نے کہا کہ عالمی طاقتیں اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ کشمیر جل رہا ہے اور کشمیر میں خون بہہ رہا ہے لیکن ان کا مالی مفاد انہیں بھارت کے خلاف کارروائی کرنے سے روکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو اب بھارت کے جرائم اور استثنیٰ کا انتظار نہیں کرنا چاہیے اور دوغلے پن سے باز آنا چاہیے اور تلخ حقیقت کو قبول کرتے ہوئے لندن کی فرم کی طرح جرأت کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ تنازعہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق یقینی بنایا جا سکے۔