دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ بہت بڑاچیلنج ہے،جب تک آپ اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھتے آگے نہیں بڑھ سکتے ،وزیراعظم عمران خان کا روسی ٹی وی آرٹی کو انٹرویو

 
0
196

اسلام آباد 22 فروری 2022 (ٹی این ایس): وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کسی مخصوص علاقائی بلاک کا حصہ بننے کی بجائے روس سمیت تمام ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کا خواہاں ہے، ہم چاہتےہیں کہ یوکرین کامسئلہ پر امن طریقے سے حل ہو، پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر کا ہے، ترقی پذیر ممالک کا پیسہ واپس کرنے کےلئے ترقی یافتہ ملکوں کو کو قانون بنانے چاہئیں، دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ بہت بڑاچیلنج ہے،جب تک آپ اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھتے آگے نہیں بڑھ سکتے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو روسی ٹی وی آرٹی کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کو بلاکس کی سیاست کی وجہ سے نقصان ہوا، اس غلطی کو دہرانا نہیں چاہتے، پاکستان کسی مخصوص علاقائی بلاک کا حصہ بننے کی بجائے روس سمیت تمام ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کا خواہاں ہے، ماضی میں سرد جنگ سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا ،ماضی میں پاکستان امریکی گروپ کا حصہ تھا، روس، چین اور امریکہ سمیت تمام طاقتوں کے درمیان تعاون انسانیت کے مفاد میں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی ایک بہت بڑا چیلنج ہے،اس کی وجہ سے دنیا متاثر ہو رہی ہے،پاکستان ماحولیاتی آلود گی نمٹنے کے لئے اقدامات کررہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ بہت بڑاچیلنج ہے، حکمرانوں کی کرپشن اور پیسے کی منتقلی سے ترقی پذیر ملکوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے، حکمرانوں کی کرپشن سے ادارے تباہ ہو جاتے ہیں،

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور غیر منصفانہ تقسیم سے غربت میں اضافہ ہوتا ہے، ملک کا پیسہ باہر منتقل کرنا تباہی کےکے مترادف ہے،انہو ں نے زور دیا کہ اس سلسلے میں ترقی پذیر ملکوں کا پیسہ واپس کرنے کےلئے ترقی یافتہ ملکوں کو کو قانون بنانے چاہئیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو پاکستان نے پناہ دی، بیرونی امداد ایک لعنت ہے، اس کے لئے ملکوں کو غلط فیصلے کرنے پڑتے ہیں، جب تک آپ اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھتے آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ ایک سوا ل کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پوری دینا کی معیشت کو دھچکا لگا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وہ معاملات کے فوجی حل کی بجائے مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے افغانستان کے لوگوں کو عشروں تک مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنازعات غریب ممالک کے لوگوں کیلئے تباہ کن نتائج لاتے ہیں جنہیں کورونا وبا کی وجہ سے پہلے ہی غربت کا سامنا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم چاہتےہیں کو یوکرین کامسئلہ پر امن طریقے سے حل ہو کیونکہ فوجی حل تنازعات کا صحیح حل نہیں ہوتا،میں طاقت کی بجائے مذاکرات سے مسائل کو حل کرنے کا قائل رہا ہوں۔اپنے دورہ روس کے تناظر میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ بہترین تعلقات کا خواہاں ہے اور وہ روس کے دورہ کے منتظر ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو گیس کی قلت کا سامنا ہے، روسی کمپنی پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن تاخیر کا شکار رہی ہے۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر کا ہے، جب اقتدار سنبھالا تو بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی، بھارت میں فاشسٹ نظریات رکھنے والی پارٹی کی حکومت ہے ،

بھارت اپنے لوگوں کو غربت سے باہر نکالنے کے لئے اقدامات کرے۔وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور غریب ممالک سے رقم کی غیر قانونی منتقلی دنیا کیلئے دو بڑے چیلنج ہیں، ہر سال ڈیڑھ ٹریلین ڈالر ترقی پذیر ممالک سے غیر قانونی طریقہ آف شور کمپنیوں کو منتقل کئے جاتے ہیں جن کی وجہ سے افلاس اور غربت جیسے عالمی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی حکمران اشرافیہ کی وجہ سے احتساب کا عمل متاثر ہوتا ہے، اس عدم توازن کے خاتمہ کا واحد راستہ یہ ہے کہ منشیات کی آمدنی کو روکنے کیلئے قوانین بنائے جائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ عام آدمی کو غربت سے نکال کر، ان کی زندگیوں میں بڑی تبدیلی لانے والی ، قانون کی حکمرانی اور سماجی، فلاحی معاشرے کے قیام کو یقینی بنانے والی شخصیت کے طور پر یاد رکھا جائے۔

انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ایران پر سے پابندیاں ختم ہو جائیں،غربت کے خاتمے کےلئے ہمیں چین سے سیکھنا ہو گا،دوسرے انسانوں کی بہتری کے لئے سوچنا ہماری ذمہ داری ہے۔