گستاخانہ کلمات ; بائیکاٹ انڈیا‘ مہم شروع; و عالمی احتجاجات کے بعد بی جے پی کی صفائی، ایف آئی آر درج

 
0
148

اسلام آباد 05 جون 2022 (ٹی این ایس): شانِ رسالتﷺ میں گستاخی کا معاملہ: قومی و عالمی سطح پر احتجاجات کے بعد بی جے پی کی صفائی،’ہم سبھی مذاہب اور مذہبی شخصیات کا احترام کرتے ہیں‘ ر بی جے پی ترجمان نوپور شرما کے ذریعے حضور اکرمﷺ کی شان میں گستاخانہ بیان اور اس کے بعد ایک بھاجپا لیڈر نوین جندل کے ذریعے نہایت زہریلے ٹوئٹ کے بعد جہاں پورے ملک کے مسلمانوں میں اضطراب پیدا ہوا اور اس کے نتیجے میں جگہ جگہ احتجاج اور مظاہرے ہوئے،وہیں سوشل میڈیا پر بھی مسلم نوجوانوں نے ان بی جے پی رہنماؤں کے خلاف مہم چلائی جس کا اثر عالمی سطح پر محسوس کیا گیا اور خصوصاً متعدد عرب ملکوں جن میں مصر،کویت وغیرہ شامل ہیں،وہاں ’إلا رسول اللہ یا مودی‘ کے عنوان سے ایک ہیش ٹیگ چلایا گیا جس کے ذریعے ہندوستانی حکومت کو اہانتِ رسولﷺ کے معاملے میں کٹہرے میں کھڑا کیا گیا اور کئی مقامات پر ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کی تصویریں اور ویڈیوز بھی وائرل ہوئی ہیں۔ اس ساری صورتحال پر اب تک وزیر اعظم مودی کی طرف سے کوئی بیان،کسی رد عمل کا اظہار اب تک نہیں ہوا ہے،مگر اب جبکہ عالمی دباؤ کا اندیشہ محسوس ہوا تو بھارتیہ جنتا پارٹی نے آفشیل بیان جاری کرکے اس معاملے سے اپنے آپ کو الگ کرنے کی کوشش کی ہے،حالاں کہ اس بیان کو تشفی بخش نہیں کہا جاسکتا کیوں کہ اس میں ان لیڈران کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا جنھوں نے حضورﷺ کی شان میں شدید گستاخی کا ارتکاب کیا تھا،البتہ ہدوستان کی قدیم تہذیبی رنگارنگی اور مذہبی تنوع کا حوالے دیتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ بی جے پی تمام مذاہب اور مذہبی شخصیات کا احترام کرتی ہے۔

پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ارون سنگھ کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’ہندوستان کی ہزاروں سالہ تاریخ کے دوران یہاں ہر مذہب کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔ بی جے پی کسی بھی مذہب کی مذہبی شخصیات کی توہین کی سخت مذمت کرتی ہے‘۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ’بھارتیہ جنتا پارٹی کسی بھی ایسے نظریے کے سخت خلاف ہے جو کسی فرقے یا مذہب کی توہین یا تذلیل کرے۔ بی جے پی ایسے لوگوں یا فلسفے کو فروغ نہیں دیتی۔ ہندوستان کا آئین ہر شہری کو کسی بھی مذہب پر عمل کرنے کا حق دیتا اور ہر مذہب کی عزت اور احترام کرنا سکھاتا ہے‘۔قرآن پاک اورپیغمر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق گستاخانہ کلمات کہنے پربھارتیہ جنتا پارٹی نے ترجمان نوپور شرما کی ابتدائی رکنیت معطل کردی ہے ۔ ان کے خلاف پارٹی نے انکوائری کا حکم بھی دیا ہے ۔جبکہ وہیں قرآن پاک اور پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق گستاخانہ کلمات کہنے کے الزام میںبی جے پی ترجمان نوپور شرما کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے. دہلی بی جے پی کے میڈیا انچارج نوین کمار جندل پارٹی کے خلاف فوری کارروائی نےبھی ایکشن لیا ہے ۔ اور پارٹی سے انہیں باہر کدیا ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ نوین کمار جندل نے بھی اس معاملہ کو لے کر کچھ متنازع ٹویٹ کئے تھے ۔بی جے پی ترجمان نوپور شرما نے ایک ٹی وی چینل پروگرام میں اسلام اور پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کے حوالے سے گستاخانہ گفتگو کی تھی. ھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کی ترجمان کے گستاخانہ بیان پر بھارت اور بیرون ملک غم و غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ عرب ممالک میں بھارت کے بائیکاٹ کی مہم بھی چل پڑی ہے۔ ۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مصر، سعودی عرب اور کویت میں ’بائیکاٹ انڈیا‘ مہم شروع ہوگئی۔ دوسری جانب گستاخانہ بیان پر مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔بھارتی شہروں میں احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے 1500 مسلمان شہریوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، جبکہ 36 افراد کو گرفتار بھی کرلیا۔ بی جے پی کی ترجمان کے گستاخانہ بیان پر کانپور شہر سمیت دیگر بھارتی شہروں میں ہنگامے شروع ہوگئے ہیں۔ کانپور میں دو گروہوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں، پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلمان مظاہرین پر پتھراؤ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی تھی۔ بی جے پی کی ترجمان کے گستاخانہ بیان پر کانپور شہر سمیت دیگر بھارتی شہروں میں ہنگامے شروع ہوگئے ہیں۔ کانپور میں احتجاج کی کال پر سخت سیکیورٹی اور بریلی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ بی جے پی کی قومی ترجمان نوپور شرما کے لیے بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ قرآن پاک اور پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق گستاخانہ کلمات کہنے کے الزام پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ نوپور شرما کے خلاف ممبئی پولس نے رضا اکیڈمی کی شکایت کے بعد یہ معاملہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر دفعہ 295اے، 153اے اور 505بی کے تحت درج کی گئی ہے۔ نوپور شرما کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ انھوں نے حال ہی میں ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران پیغمبر محمد پر قابل اعتراض تبصرہ کیا۔ اس سلسلے میں وہ لگاتار تنقید کا سامنا کر رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی انھیں اسلام دشمنی کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
رضا اکیڈمی نے نوپور شرما کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اہانت رسول ناقابل برداشت ہے۔ رضا اکیڈمی کے علاوہ کئی مذہبی، سیاسی و سماجی لیڈران نے بھی بی جے پی ترجمان کی شدید تنقید کرتے ہوئے ٹی وی مباحثہ میں ان کے لہجہ پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ دراصل یہ ٹی وی مباحثہ وارانسی کی متنازعہ گیان واپی مسجد کے تعلق سے تھا جس میں شرکا کے درمیان تلخ کلامیاں دیکھنے کو ملی تھیں۔ اس درمیان نوپور شرما کا کہنا ہے کہ ٹی وی مباحثہ کے بعد انھیں لگاتار دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگ ان کی عصمت دری اور قتل کیے جانے کی باتیں کہہ رہے ہیں۔