2 جولائی کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں پُرامن تاریخی احتجاج کریں گے: عمران خان

 
0
134

اسلام آباد 28 جون 2022 (ٹی این ایس): سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 2 جولائی کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں پُرامن تاریخی احتجاج کریں گے، اس کے علاوہ ہم لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ پشاور، لاہور، کراچی، ملتان، کوئٹہ سمیت بڑے شہروں میں احتجاج کریں۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک میں واضح بیرونی سازش کے ذریعے ملک میں حکومت بنتی ہے اس میں 60 فیصد لوگ ضمانت پر ہیں، بڑے بڑے لوگ جو 30 سالوں سے حکومت کررہے ہیں وہ آکر لوگوں کے ضمیر خرید کر مسلط ہو جاتے ہیں، بھیڑ بکریوں کی طرح سیاستدانوں کو خریدا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی کے حوالے سے کوئی پلان لانا تھا یا ان کو معیشت ٹھیک کرنی تھی کیونکہ یہ بڑے تجربہ کار سمجھے جاتے تھے، دو خاندان 30 سال سے ملک میں حکومت کررہے ہیں، بجائے مہنگائی کم کرنے اور معیشت ٹھیک کرنے کے انہوں نے صرف ایک کام کیا کہ 11 سو ارب روپے کے کرپشن کے کیسز این آر او دے کر معاف کروالیے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیب، ایف آئی اے، سول سروسز و دیگر ادارے تباہ کردیے، لوگوں کو دبانے کے لیے پولیس کا استعمال کیا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے لوگوں کو تیار کیا کہ بہت زیادہ مہنگائی ہو گئی ہے، مشکل حالات ہیں، لوگ تباہ ہوگئے، اب لوگ اس لیے سڑکوں پر نکل رہے ہیں کہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کونسی قیامت آ گئی، ان دو مہینوں میں کیا ہو گیا کہ قیمتیں بھی آسمانوں پر چلی گئیں، معیشت ، روپیہ ، اسٹاک مارکیٹ بھی نیچے چلی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ صنعتی ترقی سے لوگوں کو روزگار مل رہا تھا، ہم نے لوگوں کو 55 لاکھ نوکریاں دی تھیں، اس کی وجہ کنسٹرکشن سیکٹر کو اٹھانا، بڑے پیمانے کی صنعتوں میں ریکارڈ ترقی ہونا، ٹیکسٹائل سیکٹر سمیت دیگر شعبوں کی برآمدات میں اضافہ ہونا شامل ہے، آئی ٹی کی برآمدات میں دو سالوں میں 75 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف بھی کہہ رہا تھا کہ پاکستان پائیدار ترقی کررہا ہے، زراعت میں فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہو رہی تھی کیونکہ ہم نے پوری منصوبہ بندی کی ہوئی تھی۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ دو ماہ میں کونسی قیامت آگئی کہ آسمان پر مہنگائی پہنچ گئی اور معیشت نیچے آگئی، ملک میں بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگ اگر باہر نکل کر مظاہرے کررہے ہیں،آپ ڈنڈے کا استعمال اور تشدد کررہے ہیں، جمہوری حکومت لوگوں کو اپنے مسئلے بتاتی ہے اور عوام کے دکھ درد کو سنتی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کدھر گئی بجلی؟ ہمارے ساڑھے تین سالہ دور میں کیوں ایسی لوڈشیڈنگ نہیں تھی؟ ملک میں بجلی تو ہے، مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہی بجلی کے کارخانوں کا معاہدہ ہوا، بجلی بھی نہیں بن رہی اور ہم کپیسیٹی پیمنٹ کی مد میں پیسے بھی دے رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بجلی کے کارخانے درآمدی ایل این جی اور کوئلے کے لگائے تھے، ساہیوال جیسی جگہ پر انہوں نے کوئلے کا پلانٹ لگایا ہے، کراچی سے کوئلہ ساہیوال آتا ہے، جس نے بھی اس کارخانے کو لگایاہے اس کو جیل میں ڈالنا چاہیے کہ کیا سوچ کر بنایا تھا، ماحولیات پر اس کا علیحدہ منفی اثر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ان کے پاس کوئلے اور ایل این جی کے لیے خریدنے کے پیسے نہیں ہیں جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غداروں کے ساتھ مل کر سازش کی، آج آپ لوگ یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ جب آپ سازش کرکے آ گئے تو اب کہہ رہے ہیں کہ یہ سارا عمران خان اور پی ٹی آئی نے کیا ہے، اگر ہم نے یہ کیا ہے تو ہمیں رہنے دینا چاہیے تھا آج ہم اس کی ذمہ داری لیتے۔

عمران خان نے کہا کہ ساڑھے تین سال ہم بھی آئی ایم ایف پروگرام میں تھے، وہ ہمیں بھی کہہ رہا تھا کہ قیمتیں بڑھاؤ، اس وقت آئی ایم ایف کا دباؤ بھی تھا اور کورونا وائرس بھی تھا، ساری دنیا میں انرجی کی قیمتیں بھی اوپر گئیں اس کے باوجود پاکستان سب سے سستا ملک تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پیٹ کاٹ کر بجلی، ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھنے دی، کیونکہ ہم پتا تھا کہ لوگوں کے کیا حالات ہیں، پتا تھا کہ بین الاقوامی عذاب آیا ہواہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر آنسو گیس استعمال کی جارہی ہے، پُرامن احتجاج کرنا عوام کا حق ہے۔

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم ہفتے کو 2 جولائی کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں پُرامن تاریخی احتجاج کریں گے، اس کے علاوہ ہم لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ پشاور، لاہور، کراچی، ملتان، کوئٹہ سمیت بڑے شہروں میں احتجاج کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ زندہ قوم بن کر سب لوگ اس احتجاج میں شامل ہوں، ہم توڑ پھوڑ نہ کریں کیونکہ اس سے ملک کا ہی نقصان ہے، جمہوریت میں ہمارا یہ حق ہے اور حکومت کا فرض ہے کہ ہماری بات سنے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈنڈے سے کبھی حکومت نہیں چلتی، جمہوریت جسمانی قوت سے نہیں اخلاقی قوت سے چلتی ہے، ایک دم سازش کرکے پاکستان میں سیاسی بحران پیدا کیا، اس کے بعد معاشی بحران آیا جو ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے شوکت ترین کو کہا تھا کہ نیوٹرلز کو بتاؤ کہ ملک سیاسی بحران کی بہت بڑی قیمت ادا کرے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں پتا تھا کہ یہ کس لیے آ رہےہیں، ان لوگوں نے گیارہ سو ارب روپے معاف کروایا ہے، اگر ہم اس کی آدھی رقم یعنی 500 ارب روپے کی سبسڈی بھی دے دیں تو عوام کو مشکلات سے نکالا جاسکتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کو ٹھیک کرنے کو ایک ہی طریقہ ہے کہ زرداری خاندان اور شریف خاندان کا جو اربوں ڈالر باہر پڑا ہے اگر اس کا آدھا بھی پاکستان لے آئیں تو معیشت ٹھیک ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں حمزہ شہباز کی غیرقانونی حکومت موجود ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے، شکر ہے عدالتوں نے پہلے الیکشن کمیشن کو بے نقاب کردیا کہ انہوں نے غیر آئینی طریقے سے ہماری 5 مخصوص نشتسوں کو موقع نہیں دے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ پنجاب میں اب حمزہ شہباز کی حکومت نہیں رہے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پولیس اور دیگر تنخواہ دار طبقے کے لیے مشکلات آئیں گی اگر آپ نے ہمارے خلاف غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کیے، کیونکہ جو بھی غیر قانونی کام کررہا ہے، ہمارے پاس سب کا ریکارڈ ہے۔