نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست ،سپریم کورٹ سے اہم خبر آگئی

 
0
86

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ہے ، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ ترمیم سے لگتا ہے جو ریکوری ہوگئی وہ رہے گی مزید نہیں ہوسکتی، جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کہا کہ پلی بارگین بقایاجات نہ دینے والوں کا ترمیم کے بعد ٹرائل ہوگا، اگر مقدمہ پچاس کروڑ سے کم کا ہوا تو ازخود خارج ہوجائے گا،۔ احتساب عدالت نیب کا دائرہ اختیار ختم کردے تو پیسہ سرکار کے پاس کیسے رہے گا؟
تفصیلات کے مطابق نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کل دن ایک بجے تک ملتوی کردی گئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ترمیم سے لگتا ہے جو ریکوری ہوگئی وہ رہے گی مزید نہیں ہوسکتی،
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ پلی بارگین بقایاجات نہ دینے والوں کا ترمیم کے بعد ٹرائل ہوگا، ٹرائل میں ملزمان کو سزا بھی ہوسکتی ہے،
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر مقدمہ 50 کروڑ سے کم کا ہوا تو ازخود خارج ہوجائے گا،
احتساب عدالت نیب کا دائرہ اختیار ختم کردے تو پیسہ سرکار کے پاس کیسے رہے گا؟
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ ٹرائل کورٹ میں واپس جانے سے جرم کیسے ختم ہوگا؟
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ ترامیم میں نیب کا اختیار 1985 سے ہی ختم کر دیا گیا ہے،نیب کا اختیار ختم ہوگیا تو ریکور شدہ رقم کیسے برقرار رہے گی،
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ نیب قانون کا سیکشن 25 پلی بارگین کی قسط کی عدم ادائیگی سے متعلق ہے،
وکیل عمران خان خواجہ حارث نے کہا کہ نئی ترامیم میں ملزم پلی بارگین کی رقم واپسی کا مطالبہ بھی کر سکتا ہے،
ایک شخص پلی بارگین کی قسطیں کیوں ادا کرے گا جب اسے معلوم ہے کہ وہ نئے قانون سے مستفید ہو سکتا ہے،
جسٹس منصور علی شاہ نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ ابھی تک آپ کیس کے بنیادی نکتے پر آئے ہی نہیں ہیں،
ابھی آپ نے بتانا ہے کہ نیب ترامیم سے کون سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی،
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیے کہ اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،
وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ نیب قانون کے سیکشن 9 اے فائیو میں ترمیم کے بعد ملزم سے نہیں پوچھا جا سکے کہ اثاثے کہاں سے بنائے، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ کیا اب کسی کو غیر قانونی ذرائع سے بنائے گئے اثاثے نیب کو ثابت کرنا ہوں گے؟