وفاقی پولیس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملہ کرنے اورسرکاری و نجی املاک کی توڑ پھوڑ کے الزام میں پی ٹی آئی کے مقامی رہنماں سمیت 24 متعدد افراد کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کر لیے گئےہیں۔ یہ مقدمات جمعہ کو انڈسٹریل ایریا پولیس سٹیشن میں کار سرکار میں مداخلت ، سکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کرنے ، اور دیگر دفعات کے تحت درج کئے گئے ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے رہنما عامر محمود کیانی، علی اعوان، واصف قیوم، چوہدری شعیب اور دیگر کی قیادت میں 250-300 مظاہرین نے جمعہ کی شام فیض آباد کی طرف بڑھتے ہوئے قوانین کی خلاف ورزی کی اور انہوں نے پارٹی کارکنوں کو پولیس اور ایف سی اہلکاروں پر حملہ کرنے پر اکسایا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے مشتعل ہجوم نے ایک یتیم بچے کی موٹر سائیکل بھی نذر آتش کر دی جسے وہ مبینہ طور پر خاندان کی کفالت کے لئے استعمال کرتا تھا جسے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی وڈیو میں روتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ متاثرہ اشتیاق نامی نوجوان نے وڈیو میں بتایا کہ وہ اپنے والد کی موت کے بعد اپنے خاندان کا واحد کفیل اور نویں جماعت کا طالب علم ہے اور بائیکا پر سوار یاں بٹھا کر اپنی تعلیم کا خرچ اور گھر کا راشن بمشکل پورا کرتا تھا لیکن منت سماجت کے باوجود مشتعل مظاہرین نے موٹر سائیکل چھین کر اسے آگ لگا دی۔
دریں اثنا مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر حملوں کے دوران ان کے بھی دو موٹر سائیکل نذر آتش کر دیئے اور فیض آباد کے مقام پر ایک مقامی ہوٹل کے شیشے ، کھڑکیاں اور فرنیچر کی بھی توڑ پھوڑ کی ہے۔