وجیہہ سواتی قتل کیس؛ مرکزی ملزم رضوان حبیب کو سزائے موت

 
0
65

پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہہ سواتی قتل کیس کے مرکزی ملزم رضوان حبیب کو سزائے موت سنا دی گئی۔
پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہہ سواتی قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، عدالت نے مرکزی ملزم مقتولہ کے شوہر رضوان حبیب کو سزائے موت سنادی، جب کہ ملزم کو 10 سال قید کی بھی سزا سنائی گئی ہے۔

عدالت نے قتل میں مرکزی ملزم کے سہولت کاروں ملزم حریت اللہ اور سلطان کو بھی 7، 7 سال قید کی سزا سنائی ہے، جب کہ عدالت نے تین ملزمان یوسف، زاہدہ اور رشید کو بری کرنے کا حکم دیا ہے۔
کیس کا فیصلہ ایڈشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے سنایا اور فیصلہ سنائے جانے کے وقت امریکی ایف بی آئی ٹیم بھی موجود تھی۔
واضح رہے 46 سالہ وجیہہ سواتی کا تعلق پاکستان کے شہر ایبٹ آباد سے ہے، وہ امریکہ میں گزشتہ کئی برسوں سے رہائش پذیر تھیں اور اس مرتبہ فقط چار روز کے لیے پاکستان آئی تھیں۔

ان کے تین بیٹے ہیں جن میں سے بڑا بیٹا 22 سال کا ہے اور دو بیٹے، جن کی عمریں بالترتیب 15 اور دس برس ہیں، سب امریکا میں مقیم ہیں۔
وجیہہ کی وکیل شبنم اعوان کا کہنا تھا کہ مغویہ تقریبا ہر سال پاکستان آتی تھیں ان کے پہلے شوہر کو جو ایک ہارٹ اسپیشلسٹ تھے پاکستان میں 2014 میں مبینہ ٹارگٹ کلنگ میں قتل کیا گیا تھا۔

وکیل شبنم اعوان نے بتایا کہ وجیہہ اپنے شوہر کا آلات جراحی کا کاروبار بھی سنبھالتی تھیں اور پراپرٹی سیکٹر میں انویسٹ کرتی رہتی تھیں، انھوں نے بزنس ایڈمسٹریشن میں ماسٹرز کیا تھا۔

ایڈووکیٹ شبنم اعوان کے مطابق وجیہہ کی رضوان سے پہلی ملاقات یو اے ای میں ایک بروکر کی حیثیت سے ہوئی۔
وجیہہ کے خاندان کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے نہیں معلوم تھا کہ میاں بیوی میں کیا جھگڑا ہے کیونکہ انھوں نے یہ شادی اپنی مرضی سے کی تھی اور اس کے بعد سے خاندان والوں سے ان کا رابطہ کم رہا تھا۔
وجیہہ کے بہنوئی مقصود احمد کے مطابق وجیہہ چند روز کے لیے سات سال بعد ہم سے ملنے انگلینڈ آئی تھیں اور پھر اس نے کچھ دن گزرنے کے بعد ہمیں بتایا تھا کہ رضوان نے ان کے پیسوں سے گھر لے کر انھیں کہا تھا کہ تین ماہ بعد تمھارے نام کر دوں گا لیکن پھر گھر نام نہیں کروایا۔
وہ کہتے ہیں کہ ہمیں وجیہہ نے بتایا کہ رضوان نے اس کے پیسوں سے خریدی گئی گاڑیاں بھی اپنے نام کروائیں تھیں اور مبینہ طور پر ستمبر 2020 میں ہنگو میں اسے کوئی دوا دے کر قتل کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔
اہلِ خانہ کی جانب سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق مغویہ کی رضوان سے طلاق ہو چکی تھی جو ان کے دوسرے شوھر تھے تاہم رضوان کا دعوی تھا کہ وہ اب بھی ان کی بیوی ہیں۔