یہ کسی کا حق نہیں کہ وہ موٹروے پر دھرنے کا کہہ کر وہاں کھڑا ہوجائے: اسلام آباد ہائیکورٹ

 
0
136

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ کسی کا حق نہیں ہے کہ وہ کہہ دے کہ موٹروے پردھرنا دے گا اوروہاں کھڑا ہوجائے جب کہ جو جلسہ کرنا چاہ رہے ہیں ان کا حق ہے مگر عام شہریوں کے حقوق بھی متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق نے پی ٹی آئی دھرنے کے باعث راستوں کی ممکنہ بندش کے خلاف مقامی تاجروں کی درخواست پرسماعت کی جس میں عدالت نے تاجروں کی درخواست کوپی ٹی آئی دھرنے اور جلسے کے این او سی حصول کی درخواست کے ساتھ یکجا کردیا۔
سماعت کے سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر جہانگیر جدون اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منوراقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے۔
تاجروں کے وکیل نے کہا کہ کنٹینرز کو راستوں میں کھڑا کیا گیا ہے، جس سے مشکلات ہیں جب کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے موقف اپنایا کہ دھرنے اور جلسے کے این او سی کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست بھی زیرالتوا ہے، اس درخواست کو بھی اس کے ساتھ سنا جائے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہائی ویز اور موٹرویز پر ٹریفک روانی یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے جائیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہائی ویز اور موٹرویز کو بند کردیں گے تو ٹریڈ بھی متاثر ہو گی، یہ کسی کا حق نہیں ہے کہ وہ کہہ دے کہ موٹروے پردھرنا دے گا اوروہاں کھڑا ہوجائے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرناکیس میں فیصلہ دیاتھاکہ تمام جلسے پریڈ گراونڈ میں ہوں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد میں غیر ملکی بھی ہیں، ڈپلومیٹک موومنٹ بھی متاثر ہوتی ہے، جو جلسہ کرنا چاہ رہے ہیں ان کا حق ہے مگرعام شہریوں کے حقوق بھی متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہائی ویز اور موٹرویز پر کنٹرول فیڈریشن کا ہے، یہ بات واضح ہے کہ فیڈریشن اس متعلق ڈائریکشن دے سکتی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے دھرنے اور جلسے سے راستوں کی بندش کے خلاف تاجروں کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔