پاک سر زمین پارٹی نے 27نکاتی منشور کا اعلان کردیا

 
0
941

کراچی اگست 07.(ٹی این ایس ) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے پاک سر زمین پارٹی کے 27نکاتی منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پالیمانی نظام ناکام اور فرسودہ ہوچکا ہے اب ملک کو جمہوری صدارتی نظام کی ضرورت ہے نظام کی تبدیلی کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتایہی وجہ ہے کہ جن سیاسی جماعتوں کی وفاق اور صوبوں میں حکومتیں ہیں وہ سب احتجاج کر رہی ہیں، ہم نے اپنے منشور میں گڈ گورننس، تعلیم ، بلدیاتی حکومتوں مضبوط سیکیوریٹی نظام اور صحت کو فوکس کیا ہے،ہم ثابت کریں گے کہ پی ایس پی روایتی، سیاسی و انتظامی نظام میں بنیادی اور انقلابی تبدیلیوں کی خواہاں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کو مقامی ہوٹل میں پاک سر زمین پارٹی کے منشور کے اجراء کے موقع پر جس کا عنوان تھا ترقی کا سفر، عزت انصاف، اختیار، اس موقع پر پاک سر زمین پارٹی کے صدر انیس احمد قائمخانی،انیس احمد ایڈوکیٹ، وسیم آفتاب، اشفاق منگی، ڈاکٹر صغیر احمد، سید خاور مہدی اور دیگر بھی موجود تھے۔ سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہم ڈیڑھ سال کی محنت کے بعد اپنی پارٹی کے منشور کو بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں آج کا دن اس لحاظ سے ہمارے لئے بڑا دن ہے، 27نکاتی اس منشور کی تیاری میں معروف معاشی ماہر اور ہماری پارٹی کے رہنما سید خاور مہدی نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ منشور میں غربت کے خاتمے اور عام آدمی کی خوشحالی کو مد نظر رکھا گیا ہے، اس کے علاوہ دیہی و شہری علاقوں کے مسائل دیہی آبادی کی شہروں کی طرف منتقلی کا خیال رکھا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں گڈ گورننس ناپید ہوچکا ہے، 70سالوں میں پالیمانی نظام مکمل طور پر ناکام اور فرسودہ ثابت ہوا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ نظام کی تبدیلی کی ضرورت ہے نظام کی ناکامی کی ہی وجہ ہے کہ جن سیاسی جماعتوں کی وفاق ، صوبوں میں حکومتیں ہیں وہ احتجاجی تحریک چلا رہی ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی جماعت یہ بات نہیں کہہ سکتی کہ اس نے اپنے صوبے میں عوام کو صاف پانی مہیا کردیا ہے ، اسپتالوں غریبوں کے لئے سہولتیں ہیں۔تعلیم اور سیکیوریٹی کا نظام اچھا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاک سر زمین پارٹی کے پاس گڈ گورننس کے حوالے سے مکمل فارمولا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک ملک میں گڈ گورننس قاتم نہیں کی جاتی ملک کے حالات کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہم صدارتی نظام کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ اس حوالے سے ہم نے بحث چھیڑ دی ہے۔ اس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر بات ہوسکتی ہے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ غذائی کمی اور پینے کے صاف پانی کے نہ ہونے کی وجہ سے ہرسال ملک میں 3لاکھ 50ہزار بچے مر رہے ہیں ، ہر دس ہزار بچوں کی پیدائش کے موقع پر 400 مائیں انتقال کرجاتی ہیں۔ ایک کروڑ بچے ذہنی معذوری کا شکار ہیں۔غذائی کمی کی وجہ سے ان کی نشو ونما نہیں ہورہی ہے۔ ملک میں آبادی کی زیادہ تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے لیکن انھیں صحیح سمت میں نہیں لیجایا جارہا ہے۔ جس سے صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ مردم شماری کے بغیر ملک کا بجٹ کیسے بنایا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم عام آدمی کو عزت دلوانا چاہتے ہیں اسے ٹریفک سگنل پر بے عزت نہ ہونا پڑے، کیوں وہاں سے صدر ، وزیر اعظم اور دیگر وی آئی شخصیات کو گزرنا ہے۔ صاف پانی ، اور پانی کے ٹینکر کے لئے اسے خوار نہ ہونا پڑے، ہمارے ہاں تو یہ حال ہے عام آدمی جائز طریقے سے تھانے میں جاکر ایف آئی آر بھی نہیں کٹواسکتا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں بلدیاتی نظام اتنا مضبوط ہوکہ گراس روٹ لیول پر لوگوں کو سہولتیں ان کی دہلیز پر ملیں۔ بلدیاتی حکومتوں کے قیام کے سلسلے میں ایسی قانون سازی کی جائے کہ اس کے بغیر صوبائی حکومتوں کی تشکیل نہیں ہوسکتی ہو۔اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوگوں کو بجلی کے بغیر رہنا پڑتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ملک میں اگر 20صوبے بھی بنا لئے جائیں تو حالات بہتر نہیں ہوسکتے ۔اس کے لئے ضروری ہے کہ نظام کو تبدیل کیا جائے۔اور عام آدمی کی زندگی میں بہتری لائی جائے۔ نواز شریف کو گھر بھیجے جانے کے حوالے سے انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری نہیں آرہی ہے اس لئے عوام کو اس بات سے غرض نہیں ہے کون حکومت میں ہے اور کون نہیں ہے یہی وجہ ہے جب حکمرانوں کے خلاف فیصلے آیا توان کے لئے کوئی بھی احتجاج کے لئے گھروں سے باہر نہیں نکلا اس لئے حکمرانوں نے عام آدمی کی بہتری اور خوشحالی کے لئے کچھ نہیں کیا۔اس لئے حکمران باآسانی نکال دیئے جاتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ خواتین کی آبادی پاکستان کی نصف آبادی پر مشتمل ہے جنھیں بری طرح سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔ ہماری حکومت آئی تو ہم انھیں انصاف دلوائیں گے۔سابق صدر پرویز مشرف کے بیان کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وہ سابق ہوچکے ہیں میں ان کے بارے میں کیا کہوں۔سابق سابق ہی ہوتا ہے۔