عدالت نے سپیشل جج سینٹرل کو عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے روک دیا

 
0
141
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپیشل جج سینٹرل کو 22 فروری تک عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے روک دیا ہے۔
اس کیس میں عدالت نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو آج ساڑھے تین بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے سماعت کے دوران کہا کہ ’17اکتوبر کو عبوری ضمانت حاصل کی گئی، وزیر
آباد کا واقعہ 3 نومبر کو ہوا۔ واقعہ کے بعد چھ بار اور واقعے سے پہلے دو بار استثنیٰ کی درخواست کی گئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی کا مسکراتے ہوئے استفسار کیا کہ ’ستر سال کو آپ ایڈونس ایج کہتے ہیں آپ؟‘ وکیل نے کہا کہ ’جی سر اس عمر میں زخم بھرنے میں وقت لگتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کبھی عدالتوں کے روبرو پیش ہونے سے نہیں ہچکچائے۔ اب میڈیکل گراؤنڈز سب کے سامنے ہیں اور حقائق پر مبنی ہیں۔
بینکنگ کورٹ اسلام آباد کی جج رخشندہ شاہین کیس کی سماعت کر رہی ہیں۔
عمران خان ممنوعہ فنڈنگ کیس میں آج بدھ  تک عبوری ضمانت پر ہیں۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر ریمارکس دیے تھے کہ عمران خان آج بھی پیش نہ ہوئے تو ضمانت خارج کر دی جائے گی۔
تاہم عمران خان عدالت میں پیش نہ ہوئے اور ان کی جانب سے طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنٰی کی درخواست دائر کی گئی۔
اس سے قبل عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی وڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست مسترد کی تھی۔
دوران سماعت پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی، شبلی فراز اور فیصل جاوید سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنما کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے بینکنگ کورٹ کے عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کے حکم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے جس کی سماعت جاری ہے۔

’میری عدالت ہے جیسے میں چلاؤں گی ویسے چلے گی‘

بینکنگ کورٹ میں سماعت سے قبل عدالتی عملے نے سکیورٹی صورتحال کے باعث بینکنگ کورٹ خالی کرنے کی ہدایت کی۔
عدالتی اہلکار نے کہا کہ ’جج صاحبہ کی ہدایت ہے کہ ایک ایک کر کے وکیل عدالت میں پیش ہوں۔‘
بیکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے سماعت شروع کرنے سے قبل کہا کہ ’میں کورٹ میں رش نہیں چاہتی، ایک پٹیشنر اور ایک وکیل کمرہ عدالت میں موجود رہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ’آپ لوگ رش کر رہے ہیں، آپ لوگوں کو پہلے ہی میرے سٹاف کی بات سن لینی چاہیے تھی۔‘
انہوں نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کرتے ہوئے کورٹ رپورٹرز کو کمرہ عدالت سے نکلنے کا حکم دیا تھا تاہم بعد میں اجازت دے دی تھی۔
جج رخشندہ شاہین نے کہا تھا کہ ’میری عدالت ہے جیسے میں چلاؤں گی ویسے چلے گی۔ آپ لوگ باہر چلے جائیں۔‘