مولانا فضل الرحمن نے 62,63 کو ختم کرنے کی مخالفت کر دی

 
0
417

اسلام آباد اگست11(ٹی این ایس) سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بحال کرانے کی کوششوں کو ایک اور دھچکا مولانا فضل الرحمن نے بھی آئین سے دفعہ 62اور63 کو ختم کرنے کی صورت میں حکومت کی مخالفت کا اعلان کردیا ہے ۔جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اگر موجودہ حکومت نے آئین کے آرٹیکل62اور 63کو چھیڑنے کی کوشش کی تو اس کی شدید مخالفت کی جائے گی انہوں نے کہاکہ دفعہ62 اور 63 کو ختم کرنے کی کوشش ملک کو سیکولرازم کی طرف دھکیلنے کی سازش تصور کی جائے گی انہوں نے کہاکہ آئین میں صادق اور امین کے حوالے سے مذید تشریح کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 62اور 63 کو ہر صورت برقرار رہنے چاہیے تاہم سیاستدانوں کی ذمہ داری ہے کہ اس قانون کے غلط استعمال کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے انہوں نے کہاکہ کسی بھی قانون کو اس کے غلط استعمال کی وجہ سے ختم کرنا درست نہیں ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ آئین کی دفعہ62اور 63 کی ایک ایک شق کی مکمل تشریح کی جائے کہ صادق و امین اور دینی علوم کا علم رکھنے والا کون ہے اس کی تعریف ہونی چاہئے انہوں نے کہاکہ اگر دفعہ باسٹھ اور تریسٹھ کی تشریح کے لئے قانون سازی کی گئی تو جمعیت علماء اسلام اس کا بھرپور ساتھ دے گی واضح رہے کہ موجودہ حکومت کو قانونی ماہرین نے یہ مشورہ دیا ہے کہ اگر آئین سے دفعہ62اور63کو مکمل طور پر یا اس کی متنازعہ شقوں کو ختم کیا جائے تو میاں نواز شریف کی بحالی ممکن ہوسکتی ہے جس کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دفعہ 62اور 63کے خاتمے کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے شروع کرنے کی بھی ہدایت کی ہے تاہم حکومت کی کوششوں کوان کے سب سے بڑے حلیف مولانا فضل الرحمن کے مخالفانہ بیان سے زیادہ دھچکا لگا ہے