ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل ، وزیراعظم کو نوٹس جاری،تحریری حکم نامہ

 
0
107

شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواستوں کی سماعت سے قبل ہی 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس سردار طارق نے بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے علیحدگی اختیار کرلی۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران فوری حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہو ئے کہا کہ اسٹے آرڈر کی استدعا پر پہلے اٹارنی جنرل کا موقف سنیں گے۔ تاہم رات کے وقت عدالت عظمی کی جانب سے جاری تحریری حکمنامے میں وزیراعظم شہباز شریف کو بھی نوٹس جاری کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ کی طرف سے آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔ تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ قید میں موجود خواتین اوربچوں کی تفصیل جمع کروائی جائیں، بتایا جائے کتنے وکلا اور صحافی ملٹری اورسویلین حراست میں ہیں، فوجی اور سول اداروں کی زیرحراست افراد کی تفصیلات دی جائیں۔سپریم کورٹ نے تمام تفصیلات کل صبح تک جمع کرانے کی ہدایت کر دی، اسی دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے، درخواستوں میں تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے گئے۔تحریری حکمنامے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سمیت وفاق، چاروں صوبوں اوراٹارنی جنرل، وزارت داخلہ، وزارت دفاع، چیئر مین تحریک انصاف عمران خان کو نوٹس بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کو گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے دوران عسکری، سرکاری اور نجی تنصیبات پر حملہ کرنیوالوں کے مقدمات ملٹری کورٹس میں چلانے کیخلاف دائر درخواستوں کی آج سماعت کیلئے سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ مقرر کیا گیا تھا۔ شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں دوبارہ شروع ہوگئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ سماعت کررہا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس سردار طارق کے بینچ سے الگ ہونے کے بعد 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا تھا۔