اسلام آباد(ٹی این ایس) : پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی نانگا پربت چوٹی پرخراب موسم کے باعث پھنس گئے

 
0
78

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے یونیورسٹی کے پروفیسر پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی دنیا کی نویں بلند ترین 8 ہزار 126 میٹر بلند نانگا پربت چوٹی سر کرنے کے قریب تھے لیکن خراب موسم کے باعث پھنس گئے ہیں,
رواں برس بڑی تعداد میں کوہ پیما چوٹی سر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اتوار کو 52 کوہ پیماؤں نے نانگا پربت سر کی تھی، جن میں 11 پاکستانی بھی شامل تھے۔
نانگا پربت دنیا کی ان خطرناک ترین 5 چوٹیوں میں سے ایک ہے جہاں جانی نقصان کا خدشہ 21 فیصد ہے، نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں اب تک 85 کوہ پیما جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
اے سی پی کے سیکریٹری جنرل کرار حیدری نے بتایا کہ آصف بھٹی برف کی وجہ سے کم نظر آنے پر کیمپ 4 میں پھنس گئے ہیں جو 7 ہزار 500 سے 8 ہزار میٹر بلندی پر ہے، انہیں مدد کی ضرورت ہے۔ کئی امدادی تنطیمیں چوٹی کی طرف جانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کے چند ارکان نے پیغام بھیجا ہے کہ آصف بھٹی کو برف کی وجہ سے کم نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں وہاں سے نکالنے کے لیے ایک ہیلی کاپٹر کی ضرورت ہوگی لیکن اس کے لیے انہیں 6 ہزار 500 سے 6 ہزار کی بلندی پر نیچے آنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف بھٹی دیگر کوہ پیماؤں لیفٹننٹ کرنل (ر) ڈاکٹر جبار بھٹی، ڈاکٹر نوید، سعد محمد اور فہیم پاشا کے ساتھ چند روز قبل چوٹی سر کرنے کی مہم شروع کی تھی لیکن ان کی ٹیم کے دیگر ارکان نے تاحال اپنا سفر شروع نہیں کیا۔

پاکستان میں سیاحت کے لیے کام کرنے والی تنظیم قراقرم کلب نے کہا کہ شمال میں قراقرم ایکسپڈیشن سے کوہ پیماؤں کا ایک گروپ تیاری کر رہا ہے کہ آصف بھٹی کو نکالنے کے لیے امدادی کام شروع کریں۔

تنظیم نے کہا کہ وہ اس وقت انہیں دوسرے کیمپ میں منتقل کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر کا انتظار کر رہے ہیں۔

نوجوان کوہ پیما شہروز کاشف نے بھی امدادی مشن کا حصہ بننے کے لیے رضاکارانہ خدمات پیش کی ہیں اور انہوں نے کہا کہ میں متعلقہ اداروں سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے یا تو بیس کیمپ لے جائیں اوپر کیمپ تک لے جائیں تاکہ امدادی کوششوں میں تیزی آئے۔