اسلام آباد(ٹی این ایس)پاکستان کا ورلڈ کپ کے لیےکرکٹ ٹیم بھارت بھیجنے کا فیصلہ

 
0
154

.اصغر علی مبارک ؛………پاکستان نے کھیل کو سیاست سے پاک رکھنے کے اپنے اصولی مؤقف کو برقرار رکھتے ہوئے بھارت میں ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے اپنی کرکٹ ٹیم بھارت بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے مسلسل کہا ہے کہ کھیلوں کو سیاست کے ساتھ نہیں ملایا جانا چاہیے اور اسی لیے پاکستان نے اپنی کرکٹ ٹیم کو آئندہ آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 میں شرکت کے لیے بھارت بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی صورتحال بین الاقوامی کھیلوں سے متعلق ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے متعصبانہ رویے کے برعکس پاکستان کا فیصلہ تعمیری اور ذمہ دارانہ رویے کو ظاہر کرتا ہے، کیونکہ بھارت نے ایشیا کپ کے لیے اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ تاہم پاکستان کو اپنی کرکٹ ٹیم کی سلامتی کے بارے میں گہری تشویش ہے اور ہم اپنے خدشات انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور بھارتی حکام تک پہنچا رہے ہیں۔

ترجمان نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کے دوران اس کی مکمل حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔

یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب چند دن قبل ہی پاکستان نے بھارت میں شیڈول ون ڈے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی شرکت کو سیکیورٹی گارنٹی سے مشروط قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان کرکٹ بورڈ کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر سمیع الحسن نے
کہا تھا کہ پی سی بی کو بھارت کے کسی بھی دورے کے لیے، جس میں میچ کے مقامات بھی شامل ہیں، حکومت پاکستان کی کلیئرنس درکار ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم اس معاملے پر رہنمائی کے لیے اپنی حکومت سے رابطہ کر رہے ہیں، دورے کے لیے حکومتی منظوری والا مؤقف وہی ہے جو ہم نے دو ہفتے قبل آئی سی سی کو اس وقت بتایا تھا جب ڈرافٹ شیڈول ہمارے ساتھ شیئر کیا گیا تھا اور اس کے بارے میں ہماری رائے مانگی تھی۔

بعد ازاں قومی ٹیم کی ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت کے حوالے سے وزیر اعظم کی تشکیل کردہ اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ حکومت قومی ٹیم کی سیکیورٹی کا معاملہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذریعے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سامنے اٹھائے گی۔

باوثوق ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کی بھارت میں سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور سیکیورٹی گارنٹی ملنے پر ہی ٹیم بھارت جائے گی۔

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ احسان مزاری نےکہا تھا کہ ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی شرکت کے حوالے سے آئی سی سی ہمیں بھارت سے سیکیورٹی گارنٹی لے کر دے۔

وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ ہمیں کچھ وینیوز پر بھی اعتراضات ہیں اور ہم آئی سی سی کو کہیں گے کہ وہ ان وینیوز کا تعین کرے۔

میچوں کے مقامات سے متعلق تشویش سے قبل پاکستان نے بھارت کے ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کے آبائی شہر احمد آباد میں کھیلنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

احمدآباد شہر 2002 کے بدترین مذہبی فسادات کا مرکز تھا اور مذکورہ فرقہ وارانہ تشدد میں کم از کم ایک ہزار افراد مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔

پاکستان کو احمد آباد میں روایتی حریف بھارت سمیت دیگر ٹیموں کے ساتھ کم از کم دو میچز کھیلنے ہیں، تاہم قومی ٹیم کے میچ کی تاریخ تبدیل ہونے کا قوی امکان ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نئے مجوزہ شیڈول کے مطابق روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ اب ایک دن قبل 14 اکتوبر کو کھیلا جائے گا جو اس سے قبل 15 اکتوبر کو احمدآباد میں شیڈول تھا، جبکہ قومی ٹیم کا سری لنکا کے ساتھ 12 اکتوبر کو کھیلا جانے والا میچ اب 10 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔

بی سی سی آئی نے 15 اکتوبر کو ہونے والے پاک-بھارت میچ کے حوالے سے سیکیورٹی پر تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ اس دن بھارت میں مذہبی تہوار کا آغاز ہوگا۔

اس کے علاوہ بنگال کرکٹ ایسوسی ایشن نے 12 نومبر کو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ہونے والے ورلڈ کپ میچ کی تاریخ بھی اس دن مقامی مذہبی تہوار کی وجہ سے تبدیل کرنے کی درخواست کی ہے اور اس میچ کو 11 نومبر کو منتقل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

اگرچہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے گزشتہ ماہ ایک روزہ کرکٹ ورلڈ کپ کا شیڈول جاری کردیا تھا لیکن بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی درخواست پر اس میں تبدیلی لائی گئی ہے۔

حریف پڑوسی ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان خراب سیاسی تعلقات کی وجہ سے دوطرفہ کرکٹ طویل عرصے سے معطل ہے۔

دونوں ممالک نے گزشتہ دہائی کے دوران نیوٹرل مقامات پر صرف ملٹی ٹیم ایونٹس میں ہی ایک دوسرے کے خلاف کرکٹ کھیلی ہے اور حکومت پاکستان کی منظوری تک اکتوبر-نومبر میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی شمولیت پر غیریقینی کے بادل چھائے ہوئے تھے۔