اسلام آباد (ٹی این ایس) حضور پاک ص سراپائے تحمل و بردباری تھے: ڈاکٹر حافظ محمد ظہیر

 
0
49

نظریہ پاکستان کونسل بھی قرآن و سنت سے روشنی لیکر آگےبڑھتی ہے:میاں محمد جاوید

تحمل و بردباری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کےاوصاف حمیدہ کا اہم جزو ہیں۔ تحمل و بردباری پر عمل پیرا ہونے کی جتنی آج کے دور میں ضرورت ہے وہ پہلے شاید کبھی نہ تھی۔ ان خیالات کا اظہار دعوہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ڈاکٹر حافظ محمد ظہیر نے ربیع الاول کے حوالے سے ایوان قائد نظریہ پاکستان کونسل میں منعقدہ تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کے خطبہ کا موضوع “سیرت النبی ص کی روشنی میں تحمل اور بردباری کا پیغام” تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضور ص سراپائے تحمل و بردباری تھے۔ دور حاضر میں انسان کےتمام مسائل کا حل سنت نبوی ص اور سیرت طیبہ میں تلاش کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضور ص کی سیرت کے بیان کیلئے رب کی زبان اور قرآن کا اسلوب چاہئیے تھا۔ آج قرآن مسلمانوں کیلئے مکمل ضابطہ حیات ہے۔ ہمیں کسی بھی صورت میں تحمل و بردباری کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئیے تا آنکہ دین کی حرمت پہ کوئی زد نہ پڑتی ہو ورنہ زندگی میں جہاں تک ذاتی معاملات ہوں ان میں عفو و درگزر سے کام لینا چاہئیے۔ دوسری صورت میں معاشرہ فتنہ و فساد کا گڑھ بن کر رہ جائے گا۔ ہمارے ہاں ایسے مبارک ایام منانے کا رواج عام ہے جبکہ انہیں سمجھنے اور ماننے کی ضرورت ہے۔
اس باسعادت تقریب کی ابتداء میں جن معروف شعراء نے ہدیہ نعت بحضور سرور کونین ص پیش کیا ان میں محمد عرفان خان، پروفیسر عرفان جمیل، عبد القادر تاباں، علی احمد قمر اور مہمان اعزاز وفا چشتی شامل تھے۔ کونسل کے چیئرمین اور صاحب صدارت میاں محمد جاوید نے کہا کہ ایک بار قائد اعظم رح کو محفل میلادالنبی ص سے خطاب کی دعوت دی گئی۔ قائد اعظم رح نے سٹیج پر آکر کہا کہ رسول پاک صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسی عظیم اور معتبر ہستی کے بارے میں میری کیا مجال کہ کچھ کہہ سکوں۔ اس وقت میری کیفیت بھی کچھ ویسی ہی ہے تاہم اتنا کہتا چلوں کہ نظریہ پاکستان کونسل بھی کام کو آگے بڑھانے کیلئے قرآن وسنت سے روشنی حاصل کرتی ہے۔ کونسل اپنے قومی ہیروز کے خصوصی ایام پر تقریبات کے ذریعے اپنی نئی نسل خصوصاً طلبہ سےروشناس کراتی رہے گی۔آخر میں ڈاکٹر حافظ محمد ظہیر نے این پی سی کے بانی چیئرمین اور ممتاز صحافی و دانشور زاہد ملک کیلئے دعائے مغفرت اور ملک و قوم کی سلامتی، ترقی و خوشحالی کیلئے اجتماعی دعا کروائی۔