ملتان(ٹی این ایس) وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز اور صوبائی وزیر تجارت ایس ایم تنویر ذاتی مفاد کی بجائے قومی مفادات کو ترجیح دیں

 
0
111

وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز اور صوبائی وزیر تجارت ایس ایم تنویر ذاتی مفاد کی بجائے قومی مفادات کو ترجیح دیں۔طلعت سہیل
ملتان( ) کوارڈینیٹر وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان(ایف پی سی سی آئی FPCCI) طلعت سہیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سخت ترین الفاظ میں حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے قیمتی زرمبادلہ حاصل کرنے والی نقد آوفصل کپاس جسے وائٹ گولڈ کہا جاتا ہے کی پیداوار بڑھانے کے لئے حکومت مذاق کے علاوہ کچھ نہیں کر رہی۔ وزیراعظم،وزیراعلی اور وزراء صرف بیانات تک اس کی امدادی قیمت کویقینی بنا رہے ہیں۔کپاس کی امدادی قیمت 8500 روپے فی من کاشتکار کا حق یے۔امدادی قیمت کومدنظر رکھتے ہوئے کاٹن جنرز 734000 گانٹھ کے سٹاک کا شکار ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز جو کہ اپٹما کے سرپرست اعلی ہیں،صوبائی وزیر صنعت ایس ایم تنویر بڑے ٹیکسٹائل گروپ کے مالک ہیں، دونوں دعویدار ہیں کہ موجودہ سیزن میں کپاس کی ایک کروڑ بیس لاکھ گانٹھ پیدا وار ہو گی اس تخمینہ کو مدنظر رکھتے ہوئے 2 ماہ قبل ٹی سی پی(Tcp) سے عملی طور پر روئی کی خریداری شروع کرا دینی چاہیے تھی مگر تاحال صرف بیانات سے وقت گزارا جا رہا ہے انہوں نے کہا ہمیشہ سے ٹی سی پی کی روئی خریداری ٹیکسٹائل سیکٹر کی ضد رہی ہے۔دونوں وزراء ذاتی مفاد کی بجائے قومی مفادات کو ترجیح دیں کپاس کی پیداوار میں اضافہ سے ملکی معیشت مضبوط ہوگیاآئندہ اس کی کاشت موجودہ فصل کے معاوضہ سے مشروط ہے حیلے بہانوں سے تاخیر ملک دشمنی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ فی الفور روئی کی خریداری بذریعہ ٹی سی پی کی جائے اس کی براہ راست ذمہ داری وفاقی وزیر گوہر اعجاز اور صوبائی وزیر ایس ایم تنویر پر عائد ہوتی ہے تاکہ اس تاثر عام کی نفی ہو کہ دونوں وزراء وزارتوں میں بیٹھ کر قومی مفادات پر سمجھوتہ کر کے ذاتی اور اپنے من پسند افراد کے مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں۔