اسلام آباد (ٹی این ایس) پی ٹی آئی سپریم کورٹ میں کیس ہارگئی، بلے کا نشان واپس لے لیا گیا

 
0
87

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو بلے کا انتخابی نشان واپس کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جس کے بعد پی ٹی آئی بلے کے انتخابی نشان سے محروم ہوگئی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فیصلے کی کاپی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے انٹر پارٹی انتخابات کے خلاف متعدد شکایات موصول ہوئیں، الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو پی ٹی آئی انتخابات کا فیصلہ سنایا، فیصلے میں تحریک انصاف کو انتخابی نشان کے لیے نااہل بھی قرار دیا گیا۔

پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی، پشاور ہائی کورٹ کو لاہور ہائی کورٹ میں زہر التوا مقدمے کے بارے میں نہیں بتایا گیا، الیکشن کمیشن تحریک انصاف کو 24 مئی 2021 سے انتخابات کروانے کا کہہ رہا ہے اور اس نے 13 دوسری سیاسی جماعتوں کے خلاف بھی انتخابات نہ کروانے پر احکامات دیے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی زیر سربراہی جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 3 رکنی بینچ کیس نے سماعت کی۔پی ٹی آئی کے وکیل سینٹر علی ظفر، حامد خان اور الیکشن کمیشن کے وکیل مخدوم علی خان سپریم کورٹ پہنچ گئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ پشاور ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آ گیا ہے۔پی ٹی آئی وکیل حامد خان نے کہا کہ فیصلہ پڑھا ہے، پشاور ہائی کورٹ نے بہترین فیصلہ لکھا ہے۔

دریں اثنا حامد خان کے بلانے پر بیرسٹر علی ظفر دلائل کے لیے روسٹرم پر آگئے، انہوں نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آج پارٹی ٹکٹ جمع کرانے کا آخری دن ہے، وقت کی قلت ہے اس لیے جلدی دلائل مکمل کرنے کی کوشش کروں گا۔ چیف جسٹس فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس بھی وقت کم ہے کیونکہ فیصلہ بھی لکھنا ہے۔

 

 

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ 2 سوالات ہیں کہ کیا عدالتی دائرہ اختیار تھا یا نہیں؟ کیا الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی الیکشن کی چھان بین کا اختیار ہے یا نہیں؟بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نہ تو آئین اور نہ ہی الیکشن ایکٹ الیکشن کمیشن کو انٹرا پارٹی الیکشن کے جائزہ کی اجازت دیتے ہیں، انتخابی نشان انٹرا پارٹی انتخابات کی وجہ سے نہیں روکا جاسکتا۔

 

 

انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 17 دو طرح سیاسی جماعتیں بنانے کا اختیار دیتا ہے، سپریم کورٹ بھی آرٹیکل 17 دو کی تفصیلی تشریح کر چکی ہے، انتخابات ایک انتخابی نشان کے ساتھ لڑنا سیاسی جماعت کے حقوق میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت کو انٹراپارٹی انتخابات کی بنیاد پر انتخابی نشان سے محروم کرنا آرٹیکل 17 دو کی خلاف ورزی ہے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے ساتھ امتیازی سلوک برتا ہے، الیکشن کمیشن نے بلے کا نشان چھین کر بظاہر بدنیتی کی ہے۔