اسلام آباد (ٹی این ایس) ریٹائرمنٹ تک سائفر کاپی وزیراعظم ہا ئو س سے واپس نہیں آئی تھی، سابق سیکرٹری خارجہ کا بیان ریکارڈ

 
0
51

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں مزید چار گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے۔آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے تحریک انصاف کے سابق چیئرمین اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت اڈیالا جیل میں کی۔

ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹرز رضوان عباسی اور ذوالفقار عباس نقوی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا علی بخاری اور خالد یوسف چوہدری بھی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔عدالت نے سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، سابق سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، اسسٹنٹ کمشنر اسلام آباد اوید ارشاد بھٹی اور سائفر اسسٹنٹ نعمان احمد کے بیان ریکارڈ کیے گئے۔

سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے عدالت کے روبرو بیان میں مقف اختیار کیا کہ ڈونلڈ لو کے ساتھ ملاقات میں ہمارے سفیر اسد مجید، ڈپٹی ہیڈ آف مشن اور ملٹری اتاشی موجود تھے، سائفر ٹیلی گرام جب وزارت خارجہ کو موصول ہوا تو اسکو ڈی کوڈ کرکے ایس پی سیکشن میں رکھا گیا، سائفر کی پانچ کاپیز کرکے ایک کاپی وزیر اعظم ہاس کو بھجوائی گئی، ستمبر 2022 میں ریٹائر ہوا تب تک وزیراعظم ہاس کی کاپی وزارت خارجہ کو واپس موصول نہیں ہوئی تھی۔

سابق سیکرٹری خارجہ کے بیان ریکارڈ کراتے وقت پراسیکیوشن کی مداخلت پر شاہ محمود قریشی مشتعل ہوگئے۔ شاہ محمود قریشی کا مقف تھاکہ پراسیکیوٹر رضوان عباسی کیوں مداخلت کررہے ہیں؟ انہوں نے عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوٹر کو کوئی حق نہیں وہ گواہ کو ڈکٹیٹ کرے، سابق سیکریٹری خارجہ اپنی جاب جانتے ہیں وہ ایک ایماندار آدمی ہیں سہیل محمود جو کہنا چاہ رہے ہیں ان کو کہنے دیا جائے۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ گواہ کو بولنے دیں میں یہاں بیٹھا ہوا ہوں اس طرح نہ کریں یہ رویہ ٹھیک نہیں۔ اس دوران شاہ محمود قریشی کے شور کرنے پر کمرہ عدالت میں بد مزگی پھیل گئی۔ عدالت نے چاروں گواہان کے بیان ریکارڈ کرنے کے بعد مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔