اسلام آباد ہائیکورٹ نے لیگی امیدوار طارق فضل چوہدری، انجم عقیل اور آئی پی پی کے امیدوار راجہ خرم نواز کی کامیابی کے نوٹیفکیشنز معطل کر دیے۔
ہائیکورٹ نے اسلام آباد کے حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف شعیب شاہین، علی بخاری و دیگر کی انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔
درخواست گزار پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار شعیب شاہین نے دلائل دیے کہ الیکشن کی رات 12 بجے تک میرے پاس 380 فارم 45 آئے تھے
شعیب شاہین نے کہاکہ میں آر او کے دفتر گیا تو میرے فارم طارق فضل چوہدری کے کھاتے میں ڈال رہے تھے اور ان کے میرے کھاتے میں بمشکل ریٹرننگ افسر کے پاس پہنچا اور کہا کہ اگر غلطی ہے تو اسے درست کر لیں۔
ریٹرننگ افسر نے دبے لفظوں میں مجھے کہا کہ یہاں سے چلے جاؤ ورنہ نکال دینگے، فارم 45 پر ریٹرننگ افسر کے دستخط موجود ہیں، الیکشن نتائج کے بعد دو فارم 47 جاری کردئیے گئے تھے، عثمان اشرف حلقہ این اے 47 کے آر او تھے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن کی معطلی پر کل تک کی استدعا کی جس پرجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ آپکو نوٹیفکیشن کے معطلی سے کیا مسئلہ ہے،کل آپ ان کو سن لیں اگر مطمئن نہ ہوئے تو معاملے کو ختم کریں۔ہم الیکشن کمیشن کے پروسیڈنگ کو معطل نہیں کررہے،
عدالت کا کہنا تھا کہ امیدواروں کے کامیابی کا نوٹیفکیشن کون جاری کرتا ہے کیا چیف کمشنر کی ہدایت سے ہوتا ہے،
عدالت نے حلقہ این اے 47 میں انتخابی عذرداری سے متعلق سنگل رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل منظور کرلی ۔
ہائیکورٹ نے تمام درخواستوں کی سماعت کے بعد حلقہ این اے 46 سے مسلم لیگ ن کے انجم عقیل، این اے 47 سے لیگی امیدوار طارق فضل چوہدری اور این اے 48 سے آئی پی پی کے امیدوار راجہ خرم نواز کی کامیابی کے نوٹیفکیشنز معطل کر دیے۔