چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کاش میرا بھی آپ جیسا کوئی بھائی ہوتا جو بھائی کو فائدہ پہنچانے کیلئے چئیرپرسن وائلڈ لائف کو عہدے سے ہٹا دیتا. وزیر اعظم بتائیں کہ کیا ایسے شخص کو سیکریٹری ہونا چاہیے جس کے کمرشل مفادات شامل ہوں؟؟چیئرپرسن اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ رینا سعید مارگلہ ہل نیشنل پارک پر قائم ریسٹورنٹ مالک کے بااثر بھائی سیکرٹری کابینہ کی بھینٹ چڑھ گئی۔
عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے بجائے چیئرپرسن کو ہی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔رینا سعید نے دو روز قبل توہین عدالت کی کاروائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،،،، عدالت نے جمعہ کو اٹارنی جنرل، سیکرٹری کابینہ اور سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی کو طلب کر کے سرزنش کردی.سپریم کورٹ کے حکم پر سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دئے کیا مونال ریسٹورنٹ کے مالک لقمان علی افضل آپ کے بھائی ہیں؟ سیکرٹری کابینہ نے کہا لقمان علی افضل میرا سگا بھائی ہے. چیف جسٹس نے کہا آپ کو معلوم ہے آپ نے کیا کیا ہے؟ سیکرٹری کابینہ نے کہا آپ سے گزارش ہے مجھے بتائیں میں نے کیا کیا ہے. چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا رئنا سعید کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے عوامی مفاد کا معاملہ عدالت کے علم میں لایا تو سیکرٹری کابینہ نے اسے عہدے سے ہی ہٹا دیا۔
عمومی طور پر اگر سپریم کورٹ میں کو مقدمہ میرے بھائی کا ہوتا تو میں اسے ہاتھ بھی نہیں لگاتا بلکہ معذرت کر کے کسی دوسرے جج یا بنچ کے پاس لگانے کا کہہ دیتا کیوں نہ سیکریٹری کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اور چارج فریم کریں. مونال ریسٹورنٹ کے تفصیلی فیصلے سے قبل رائنہ سعید کو عہدے سے کیسے ہٹا دیا گیا؟ کیا یہ کوئی اتفاق ہو سکتا ہے کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا اور فوری طور پر چئیرپرسن اسلام آباد وائلڈ لائف کو برطرف کیا گیا پھر بورڈ وزارت داخلہ کو منتقل ہو گیا. کیا کسی طاقتور کی ایما پر یہ سب کچھ ہوا ہے. اٹارنی جنرل نے اگلی سماعت تک تک چئرپرسن کے معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کی یقین دہانی کرا دی۔