سندھ حکومت کی سبکی، صوبائی وزیرکے بیٹےکےاغوا میں پولیس اہلکار ملوث نکلا

 
0
1722

کراچی: اگست 24 (ٹی این ایس) پیپلز پارٹی کے رہنماء اور صوبائی وزیر مرتضیٰ بلوچ کے بیٹے  کی اغوا کاروں کے چنگل سے کامیاب بازیابی سے جہاں صوبائی حکومت خوشی سے پھولے نہیں سما رہی تھی اور صوبائی وزیر داخلہ نے کوئی تاخیر کئے بغیر پریس کانفرس کرتے ہوئے  بجا طور پرپولیس کی کارکردگی کو سراہا اور  کاروائی کرنے والی پارٹیوں کے لئے 10 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا وہیں اسوقت انہیں سبکی اٹھانا پڑی جب اسبات کا انکشاف ہوا کہ اس جرم میں خود پولیس اہلکار بھی  ملوچ تھے۔

مرتضیٰ بلوچ کے بیٹے حیات بلوچ کو   نامعلوم  مسلح افراد نے  گزشتہ  منگل کو گڈاپ قصبہ میں سپر ہائی وے پر غواء کیا تھا، ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا انار تارڑ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما کے بیٹے کو اس کے کزن کے ہمراہ اغوا کیا گیا تھا تاہم کچھ دور گھمانے کے بعد ملزمان نے مغوی کے کزن کو چھوڑدیا تھا۔ بعد ازان ملزمان نے مغوی کے والدسے فون پر رابطہ کر کے بیٹے کو چھوڑنے کے لئے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔

حیات بلوچ کی بازیابی کے لیے ضلع ملیر کی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں ناردرن بائی پاس پرٹول پلازہ کے قریب خدا بخش بروہی گوٹھ میں چھاپہ ماراتو ملزموں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ شروع کردی تھی، جوابی فائرنگ کے نتیجے میں 5 ملزمان مارے گئے ۔

اغوا کاروں میں سے ایک کی شناخت مختیارعلی  کے طور پرہوگئی ہے۔جوایک پولیس اہلکار نکلا۔ایس ایس پی ملیر راؤ انوار  اغواء کار کے پولیس اہلکار ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہلاک ملزم مختیارعلی شکار پور میں تعینات تھا،دیگراغوا کاروں کی شناخت اورریکارڈچیک کیاجارہاہے۔