ملائیشین وزیر اعظم کےدورہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی نئی راہیں…………..(اصغر علی مبارک)۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم کےدورہ پاکستان سے معاشی رکاوٹیں دور جبکہ سرمایہ کاری اور ترقی کے نئے ر استے دریافت ہوئے ہیں۔پاکستان اور ملائیشیا نے تجارت، معیشت، بینکنگ، پورٹس، ٹیکنالوجی اور زراعت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔گزشتہ برس ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان تجارت کا حجم 1.4 بلین ڈالر تھا، جو سن 2022 میں ریکارڈ کیے گئے 1.78 بلین ڈالر سے 18 فیصد کم رہا۔پاکستان ملائیشیاء دوطرفہ تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہوگیا ہےملائیشیا کے وزیر اعظم کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی آیا ہے، جس میں وزیر خارجہ داتو سیری اتاما حاجی محمد بن حاجی حسن اور بین الاقوامی تجارت اور صنعت کے وزیر، سینیٹر ٹینگکو داتوک سری اتاما ظفرال ٹینگکو عبدالعزیز کے ساتھ ہی متعدد وزرا شامل تھےپاکستان سرمایہ کاری کے لئے ایک جنت ہےاپنے بہترین جغرافیائی محل وقوع اور دوستانہ سرمایہ کاری پالیسی کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ایک اہم منزل کے طور پر ابھر رہا ہے، جہاں کاروبار سرمایہ کاری کے حوالے سے معیشت کے تمام شعبے سرمایہ کاری کے لئے کھلے ہیں رائلٹی ، ٹیکنیکل اور فرنچائز فیس ، منافع ، سرمایہ اور غیر ملکی فوائد کی ترسیلات پر کسی پابندی کے بغیر 100 فیصد غیر ملکی ایکویٹی کی اجازت ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت قائم خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاری کے لئے خصوصی مراعات یونٹ اور منصوبوں کے قیام کے لئے مشینری اور آلات کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس مراعات اور دیگر پرکشش مالی مراعات دی گئی ہیں. پاکستان 46 ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کے متعلق دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کر چکا ہے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ترجیحی شعبے فوڈ پروسیسنگ ، ٹیکسٹائل ، لاجسٹکس ، آٹوموبائل اور آئی ٹی میں سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں،اس دوران ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستانی کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ پر مبنی تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔اسلام آباد میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئےملائیشیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے بہت پرانے دیرینہ تعلقات ہیں اور ہم اس روایت کو مستقبل میں بھی برقرار رکھتے ہوئے مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ سرمایہ کاری سب سے اہم چیز اپنے وعدوں کی پاسداری اور ان کی بروقت تکمیل ہے، ہم نے وزیر اعظم سے وعدے کیے ہیں اور ہم تجارت، سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں اور دیکھیں گے کہ ہم کیا ایکسپورٹ کر سکتے ہیں اور اس کا فوری جواب دیں گے، یقیناً چاول، بیف وغیرہ کی ایکسپورٹ اس میں شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم کراچی میں ایک خصوصی دفتر بھی کھولیں گے اور ہم یہ دونوں دوست ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کی اشد ضرورت کے پیش نظر ہم نے ایسا کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ عمل ہمارے اس سلسلے میں سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ملائیشین وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں نسٹ میں بہترین ریسرچ کی جاتی ہے، ہم پاکستان کے سائنس اور ریسرچ کے شعبہ میں تجربات سے استفادہ کریں گے۔
معاشی ترقی اور سرمایہ کاری کے لیے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے اور میں اور وزیراعظم شہباز شریف دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری، برآمدات کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں، ہم آسیان فورم کے تحت معاشی روابط کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں اور اقتصادی تعاون کے فروغ کے لیے بزنس کمیونٹی میں روابط اہمیت کے حامل ہیں۔ اس موقع پر شہباز شریف نے کہاکہ آج بہت مصروف لیکن پیداواری لحاظ سے مثبت دن گزرا جہاں ہم نے دونوں ملکوں کے باہمی مسائل پر گفتگو کی اور مجھے بتاتے ہوئے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہم نے اپنی گفتگو کا اختتام مثبت انداز میں کیا۔وزیراعظم انور ابراہیم نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پاکستانی اور ملائیشین کاروباری افراد کی آپس میں کاروبار کرنے میں مدد کریں گے تاکہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، حلال گوشت اور باہمی دلچسپی کے حامل دیگر شعبوں میں مل کر کام کریں۔ان کا کہنا تھاکہ ہم اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس بہترین موقع سے کیسے فائدہ اٹھاتے ہیں، وزیر اعظم انور ابراہیم نے دوٹوک انداز میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور تجارت کو مضبوط بنانے کے لیے گفتگو کی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں یہاں بیٹھی پاکستانی کاروباری برادری کی حوصلہ افزائی کروں گا جو پاکستان کے سفیر ہیں اور آپ بہترین کام کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان مستقل بنیادوں پر ہمارے سرمایہ کاری پورٹ فولیو کو پروموٹ کررہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس موقع سے کس طرح فائدہ اٹھاتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں، ہم اعلیٰ معیار کی مصنوعات کا تبادلہ کر سکتے ہیں، ملائیشیا کو اعلیٰ قسم کا حلال گوشت جلد برآمد کریں گے، دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں ہنرمند افراد کے لیے وسیع مواقع دستیاب ہیں۔ایس آئی ایف سی کے ذریعے وفاق اور صوبائی حکومتیں کام کر رہی ہیں،یہ یاد رکھیں کہ پاکستان ملائیشیاء دوطرفہ تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہوا ہے پاکستان اور ملائیشیا نے تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، زراعت اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا جبکہ غزہ اور کشمیر سمیت علاقائی امور پر اپنے پختہ موقف کا اعادہ کیا وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم وزیراعظم ہاؤس میں ون آن ملاقات اور وفود کی سطح پر بات چیت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کی بات چیت میں دوطرفہ مفاد کے متعدد شعبوں کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر سمیت علاقائی اور بین الاقوامی امور میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کی کوششوں کے سلسلہ میں اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان ملائیشیا کو سالانہ 200 ملین ڈالر مالیت کا حلال گوشت اور 100,000 میٹرک ٹن باسمتی چاول برآمد کرے گا۔ ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان کل تجارت 1.4 بلین امریکی ڈالر رہی جس میں پام آئل، ملبوسات، ٹیکسٹائل، کیمیکل اور کیمیکل پر مبنی مصنوعات اور الیکٹرک اور الیکٹرانک مصنوعات شامل ہیں۔ واضح رہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں پاکستان ملائیشیا کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ چاول کی برآمد پر تبادلہ خیال کیا، اس کے علاوہ دونوں فریقین نے پاکستان سے ملائیشیا کو سالانہ 200 ملین ڈالر مالیت کا حلال گوشت برآمد کرنے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور یقین دلایا کہ پاکستان معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم نے پاکستان کے چاول کی درآمد میں رکاوٹوں کو دور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے علاوہ دفاع، سیاحت، زراعت، گرین انرجی، ہنر مند افرادی قوت اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے شعبوں میں مزید تعاون کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔ فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ دونوں ممالک مشترکہ طور پر تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کی نئی بلندیوں کی جستجو کریں تاکہ دونوں ممالک کے روشن مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو مزید بڑھانے کے لئے اپنے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملائیشیا میں تعلیم حاصل کرنے والے ہزاروں پاکستانی طلبا عوامی سطح پر رابطوں کو مضبوط بنانے میں مدد کریں گے۔ ملائیشیا کی ترقی کو ان تمام مسلم ممالک کے لئے رول ماڈل کے طور پر پیش کیا جانا چاہیے جہاں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دونوں فریقین نے غزہ کی دل دہلا دینے والی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جہاں معصوم بچے، مرد اور خواتین کو شہید کیاجارہا ہے، اسرائیلی افواج کی طرف سے غیر معمولی نسل کشی اور قتل عام کے تحت غزہ میں شہروں کو مسمار کیا جا رہا ہے جبکہ دونوں فریقوں نے فوری جنگ بندی پر زور دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں فریقین نے مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کیا جہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے بڑی قربانیاں دینے کے باوجود لوگوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا اور ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا جبکہ بہت سےتھرڈ کلاس جیلوں میں نظربند ہیں اور انہیں سخت سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کی روشنی میں کشمیریوں کو جلد ان کا حق خودارادیت مل جائے گا۔ ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم نےکہا کہ دونوں فریقوں نے متعدد امور پر اتفاق کیا ہے اور فیصلوں پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اس ماہ کوالالمپور میں ہونے والے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں اس پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے جلد ہی کراچی میں ملائیشین ٹریڈ آفس کھولا جائے گا جبکہ ملائیشیا آئی ٹی، مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹر سمیت مختلف شعبوں میں مزید ہنر مند افرادی قوت کی تلاش میں ہے اور پاکستان بھی اس طرح کی ہنرمند افرادی قوت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ ملائیشیا نے پاکستان سے ایک لاکھ ٹن باسمتی چاول درآمد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ انور ابراہیم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کو سراہا جس میں انہوں نے غزہ کا مقدمہ موثر انداز میں لڑا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور اسرائیل کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کے خلاف پاکستان کے سخت موقف کو بھی سراہا اور کہا کہ غزہ، لبنان میں جاری جارحیت دونوں ممالک کے درمیان جنگ نہیں بلکہ یہ بین الاقوامی نظام کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کی غیر فعالیت پر بھی سوال اٹھایا اور جبکہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر کاربند ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا تنازع کے دوستانہ حل پر یقین رکھتا ہے۔ بعد ازاں دونوں وزرائے اعظم نے مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) اور تعاون کی ایک دستاویز کے تبادلہ کی تقریب میں شرکت کی جبکہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) اور ملائیشیا ایکسٹرنل ٹریڈ ڈویلپمنٹ کوآپریشن کے درمیان تجارتی تعاون پر مفاہمت کی یادداشت اور پاکستان-ملائیشیا بزنس کونسل (پی ایم بی سی) اور ملائیشیا-پاکستان بزنس کونسل (ایم پی بی سی) کے درمیان حلال تجارت میں تعاون کے لیے ایم او یو کا تبادلہ کیا۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور ملائیشین کمیونیکیشن اینڈ ملٹی میڈیا کمیشن (ایم سی ایم سی) کے درمیان تعاون کی ایک دستاویز پر بھی دستخط کئے گئے۔ بعد ازاں وزیر اعظم انور ابراہیم نے معروف شاعر علامہ محمد اقبال کی تصانیف بھی پیش کیں جن کا بہاسا میلیو میں ترجمہ کیا گیا۔ انہوں نے اپنی کتاب “ایشیائی نشاۃ ثانیہ” کی اردو کاپی بھی پیش کی۔یہ یاد رکھیں کہ ملائیشین وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات میں دو طرفہ اسٹریٹجک مفادات، علاقائی سلامتی اور دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم انور ابراہیم نے علاقائی امن و استحکام میں پاکستان کی مسلح افواج کے کردار کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور قربانیوں کا اعتراف کیا ملائیشین وزیراعظم نے دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات بالخصوص فوجی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو ملائیشیا کے دورے کی دعوت دی ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرنے دعوت پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کامیاب دورہ پاکستان کو سراہا جس سے دونوں ممالک اور فوج کے درمیان پائیدار اور تاریخی تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ آرمی چیف نے ایوان صدر میں ملائیشیا کے وزیراعظم کے اعزاز میں منعقدہ سرمایہ کاری کی تقریب اور اسٹیٹ بینکوئٹ میں بھی شرکت کی۔ واضح رہے کہ 3 اکتوبر وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سیری انور ابراہیم پاکستان پہنچے تھے۔
ملائیشین وزیر اعظم تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تو نور خان ایئربیس پر وزیر اعظم شہباز شریف نے ان کا پرتپاک استقبال کیا تھا۔ اسلام آباد پہنچنے پر پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے ملائیشیا کے وزیر اعظم کو سلامی دی جبکہ انہیں 21 توپوں کی سلامی بھی پیش کی گئی، اس موقع پر روایتی لباس میں ملبوس بچوں نے ملائیشیا کے وزیر اعظم کو پھول پیش کیے تھے۔گزشتہ روز وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ملائیشیا کے وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم سے ون آن ون ملاقات ہوئی تھی، جس میں دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل بشمول امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا احاطہ کیا گیا تھا۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل بشمول امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا احاطہ کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید نتیجہ خیز بنانے اور اس حوالے سے جامع حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ گزشتہ روز ہی صدر مملکت آصف علی زرداری نے ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کو اسلامی امور کی حمایت اور پاکستان کے بہترین دوست ہونے کے اعتراف میں نشانِ پاکستان سے نوازا تھا













