اسلام آباد (ٹی این ایس) محنت کے ساتھ ’اڑان پاکستان‘ پروگرام سے آسمان کی اونچائیوں کو چھوناممکن۔

 
0
71

(اصغر علی مبارک)
اسلام آباد (ٹی این ایس) ملک میں معاشی استحکام اور بہتری ،امن اور دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ جڑی ہوئی ہے،عسکری اور سول قیادت فتنۃ الخوارج کے مکمل خاتمہ کے لیے پرعزم ہیں، محنت کے ساتھ’اڑان پاکستان‘ پروگرام سے آسمان کی اونچائیوں کو چھوناممکن ہے،وزیراعظم شہباز شریف ’اڑان پاکستان‘ پروگرام سے معاشی ترقی اورملکی خوشحالی کے لیے پرامید ہیں، وزیر اعظم نے امید ظاہر کی ہےکہ یہ سال پاکستان کے لیے اچھا ثابت ہوگا اور خیر و برکت کا باعث بنے گا، بس شرط یہ ہے کہ محنت، محنت اور محنت کی جائے
واضح رہےکہ پاکستان نے معاشی ترقی کرناہے تو ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہوگا کیونکہ یہ پاکستان کے لیے اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے، ہمیں ملکر ملک کے لیے کام کرنا ہوگا،اقبال کے وژن پر عمل کر کے ہم پاکستان کو اتحاد، ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ ان کی فکر ہمیں سکھاتی ہے کہ ترقی کے لیے خودی کی پہچان، قومی یکجہتی، اور اجتہاد جیسے عناصر کو اپنانا ہوگا۔” تو شاہین ھے پرواز ھے کام تیرا ” “اُڑان پاکستان” مہم علامہ اقبال کے ترقیاتی وژن سے متاثر ہوکر تشکیل دی گئی ہے۔ “یہ مہم نوجوانوں کو خودی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور پاکستان کی تعمیر و ترقی میں حصہ ڈالنے کی دعوت دیتی ہے۔ ہمیں اپنی نئی نسل کو اقبال کی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لیے تعلیمی نصاب کو ان کے پیغام کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہوگا، تاکہ وہ ایک جدید، ترقی پسند اور خودمختار پاکستان کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے علامہ محمد اقبال کے ترقیاتی فلسفے کو سمجھنا اور اس پر عمل پیرا ہونا ناگزیر ہے2014 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں جب دہشت گردوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس میں پوری قوم اور قیادت یکجا تھی، 2018 میں پاکستان سے دہشت گردی کا قَلع قَمع کیا گیا۔پورے پاکستان سے 80 ہزار افراد نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا دہشت گردی سے ملکی معیشت کو 130 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا۔نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھایا ہے، اسے کچلے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، سب کو اکٹھے ہو کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ فوج اور پولیس قربانیاں دینے والے سپاہی بھی ماؤں کے سپوت ہیں، جو اپنے خون کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اور اپنے کام سے مخلص ہیں، ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور جو لوگ ان کوششوں کو رائیگاں کرنا چاہتے ہیں وہ بہت بڑی بھول میں ہیں۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے عوام کی جان و مال کی حفاظت اور دہشت گردی سے نمٹنے کے پاک فوج کے عزم کا اعادہ کیا۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے قومی سلامتی کو لاحق تمام خطرات کے خاتمے اور امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے حکومتی اقدامات کی بھرپور حمایت کرنے کے لیے پاک فوج کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
دورانِ اجلاس نیکٹا کو دوبارہ فعال کرنے اور خطرات کی نشاندہی کے مراکز کے قیام پر مشاورت کی گئی اور انسدادِ دہشت گردی مہم سے متعلق وفاقی حکومت کی ہدایات پر عملدرآمد کے لیے صوبائی ایپیکس کمیٹیوں کی زیر نگرانی ضلعی رابطہ کمیٹیوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان میں متحرک دہشت گرد تنظیموں کے سد باب کے لیے جامع سیکیورٹی پلان جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔اجلاس میں ملک اور خطے میں دہشت گردی، مذہبی انتہا پسندی، گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے متعلقہ اداروں کی حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔ایپکس کمیٹی اجلاس میں شرکا نے ملک کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی اور دہشت گردی کی لعنت کے خلاف متحد ہونے پر اتفاق کیا گیا جبکہ دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے علاقائی ممالک کے ساتھ فعال سفارت کاری پر زور دیا گیا۔اپیکس کمیٹی نے دہشت گردی کی لعنت کے خلاف اتحاد پر اتفاق کیا جبکہ فورم نے ہر قسم کی انتہا پسندی کو سختی سے کچلنے پر بھی اتفاق کیا۔اجلاس میں غیر ملکیوں بالخصوص چینی باشندوں کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے حفاظتی اقدامات کی رپورٹ پیش گئی اور غیر ملکیوں خصوصاً چینی باشندوں کی سکیورٹی کو مزید فول پروف بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف، وفاقی کابینہ، وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی تھی، اجلاس میں خصوصی اقتصادی زونز کی اصلاحات کے لیے ایکشن پلان کی منظوری دی گئی، ایکشن پلان کا مقصد پاکستان کے صنعتی منظر نامے کو نئے سرے سے بحال کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یاد رکھیں سوشل میڈیا کے حوالے سے صوبوں اور وفاق میں کوششیں کی جارہی ہیں، اسلام آباد پر چڑھائی کے دوران شہید ہونے والے رینجرز اہلکاروں کے خلاف کس طرح جھوٹی خبریں گھڑی گئیں، یہ وہ معاملات ہیں جن پر آج ہمیں سنجیدگی سے گفتگو کرنی ہے۔ دشمن گھات لگائے بیٹھا ہے، چند روز قبل سرحد پار سے کیے گئے حملے کا منہ توڑ جواب دیا گیا، دشمن کے گھس بیٹھیے خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں میں بیٹھے ہیں، ہمیں بخوبی علم ہے کہ بلوچستان میں پاکستان کے خلاف بُنی جانے والی سازشوں میں کون کون سے ممالک سپورٹ کر رہے ہیں۔پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا ایجنڈا اسی صورت شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے کہ ہم سب مل کر چاروں صوبوں، وفاق، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں امن و امان قائم کریں، اس کے ساتھ فتنۃ الخوارج کا مکمل خاتمہ کرنے کا وقت آچکا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر صوبے وفاق اور دفاعی اداروں کے ساتھ مل کر پاکستان کی بہتری اور خوشحالی کے لیے مربوط منصوبہ بندی کریں تو بطور وزیراعظم میری کوئی پسند و ناپسند نہیں ہے، قومی مفاد پہلی ترجیح ہے، اور مجھے سو فیصد یقین ہے کہ دیگر شرکا کی بھی یہی سوچ ہے، اگر ہم اس سوچ کو عملی جامہ پہنائیں تو پھر کوئی مشکل، مشکل نہیں رہے گی۔ ڈیجیٹل محاذ پر پاکستان کے خلاف جو زہر اگلا جارہا ہے، پاکستان سے باہر جو ایجنٹ بیٹھے ہیں، وہ دوست نما دشمن ہیں اور جس طرح وہ سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں وہ بذات خود بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ایجنٹ جھوٹ کے ذریعے حقائق کو مسخ کر رہے ہیں، اس جھوٹ اور حقائق مسخ کرنے کی بنیاد پر پاکستان خلاف بیانیہ بنایا جارہا ہے، سوالات اٹھوائے جارہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے دو چار ہفتوں میں اسلام آباد پر جو یلغار ہوئی اس کے نتیجے میں سوشل میڈیا نے جھوٹ اور حقائق کو مسخ کرنے کا جو طوفان اٹھایا حالیہ وقتوں میں اس کی نظیر نہیں ملتی، اگر ہم نے اسے کاؤنٹر نہ کیا تو ہماری تمام کاوشیں دریا بُرد ہوجائیں گی۔ دہشت گردی کا سرکچلے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا، دہشت گردی کے ناسورکوکچلنےکے لیے سب کو اکٹھا ہونا ہوگا اور ایک پیج پر آنا ہوگا
وزیرا عظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ذاتی پسند اور نا پسند سے بالاتر ہوکر فیصلے کریں گے تو کامیابی ملےگی، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سکیورٹی فورسز روزانہ کی بنیاد پر شہادتیں دے رہی ہیں۔ وزیراعظم نے پارا چنار امن معاہدے پر تمام فریقوں کو مبارک باد دیتے ہوئےکہا کہ پارہ چنار میں جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، ایسا دلخراش واقعہ قیامت تک نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہو ا ہے، بجلی کی قیمتوں میں کمی سے متعلق دن رات کام ہو رہا ہے، بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، میکرواکنامک انڈیکیٹر بہتر ہوئے ہیں، مہنگائی 2018 کے بعد 4.1 فیصد پر آئی ہے، پانچ ماہ میں ترسیلات زر میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے 12 ارب ڈالر پر پہنچ گئے ہیں،اسٹاک ایکس چینج تاریخ کی بلند ترین سطح پرہے، یہ سب کامیابیاں ٹیم منیجمنٹ کی مرہون منت ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ساڑھے 9 ماہ میں حکومت کو بیرونی و اندرونی خلفشار کا سامناکرنا پڑا، باہمی تعاون اور اجتماعی کاوشوں سےچیلنجز کامقابلہ کیا، سینٹرل ایشیا کی ریاستوں سے ہمارے بہترین تعلقات ہیں،اہم اجلاس میں وزیراعظم، سول اور آرمی چیف جنرل عاص منیر اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان سمیت دیگر اہم عہدیدار شریک ہوئے۔فورم نے عزم کا اظہار کیا کہ مسلح افواج کے جوانوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ تمام اداروں کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کو ضروری آلات اور وسائل کی مکمل فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔ اسی طرح اداروں کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کسی کو بھی احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ فیک نیوز اور سوشل میڈیا پروپیگنڈا کا توڑ کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا جائے گا۔اپیکس کمیٹی 2021 کے نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد سے متعلق امورکا جائزہ لیا گیا۔اپیکس کمیٹی امن وامان سے متعلق نئے سال کے اہداف اوراسٹریٹیجیزکا تعین بھی کیا۔ اجلاس میں سیکیورٹی صورتحال پر اہم فیصلے کیے اور وزیر داخلہ محسن نقوی داخلی سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت کی ذمہ داری سنبھال لی ہے، سلامتی کونسل میں ہماری ذمہ داریاں دوسال کیلئے ہیں۔ہ ہمیں پتا ہے کون کون سے ممالک دہشتگردوں کو یہاں سپورٹ کررہے ہیں، ہمیں خارجی ہاتھوں کا بخوبی علم ہے،فتنہ الخوارج کے مکمل خاتمے کا وقت آچکا ہے، دفاعی اداروں سے مل کر دہشتگردوں کے خاتمے کا مربوط پلان بنانا ہوگا۔ اجلاس کا ایجنڈا ’پاکستان کی انسداد دہشت گردی مہم کو دوبارہ متحرک کرنے‘ پر مرکوز تھا، جس میں شرکا کو سیکیورٹی صورتحال، دہشت گردی اور دیگر اہم چیلنجز بشمول امن و امان کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں قوم پرستی، مذہبی انتہا پسندی کو بھڑکانے کی کوششوں کے خلاف کارروائیاں، غیر قانونی اسپیکٹرم اور جرائم اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ سے نمٹنے، تخریب کاری اور ڈس انفارمیشن مہم سمیت دیگر امور شامل ہیں۔کمیٹی نے ان چیلنجز سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے حوالے سے متحد سیاسی آواز اور مربوط قومی بیانیے کی ضرورت پر روشنی ڈالی، اس بات پر زور دیا گیا کہ ’عزم استحکام‘ کے فریم ورک کے تحت قومی انسدادِ دہشت گردی مہم کو دوبارہ متحرک کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کی حمایت اور مکمل قومی اتفاق رائے بہت ضروری ہے۔ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کو فعال کرنے اور قومی اور صوبائی انٹیلی جنس اور تھریٹ اسسمنٹ سینٹر کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا۔ بتایا گیا کہ ان مسائل کو جامع طریقے سے حل کرنے کے لیے سفارتی، سیاسی، معلوماتی، انٹیلی جنس اور فوجی کوششوں کو شامل کرتے ہوئے ایک مکمل نظام کا طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔مزید کہا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اور متعلقہ اداروں اور وزارتوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پر خصوصی زور دیا گیا تاکہ انسدادِ دہشت گردی مہم پر مؤثر طریقے سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اسی طرح اپیکس کمیٹی نے بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کالعدم مجید بریگیڈ، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، کالعدم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) اور بی آر اے ایس کے خلاف جامع آپریشن کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔مزید کہا گیا ہے کہ یہ دہشت گرد تنظیمیں دشمن بیرونی طاقتوں کی ایما پر عدم تحفظ پیدا کرکے پاکستان کی معاشی ترقی متاثر کرنے کے لیے معصوم شہریوں اور غیر ملکیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایپکس کمیٹی اجلاس کے اختتام پر وزیر اعظم شہباز شریف نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ تمام اقدامات بھرپور طریقے سے آگے بڑھائیں اور ان کے بروقت نفاذ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے پاکستان کی خودمختاری، شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور معاشی اور سماجی استحکام کو تقویت دینے کے لیے پائیدار اور مربوط کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔