اسلام آباد (ٹی این ایس) میں خود بھی 14 روز جیل میں رہا ہوں، جسٹس جمال مندوخیل کا انکشاف

 
0
92

اسلام آباد (ٹی این ایس): فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے اختتام پر فوجی عدالت سے سزا یافتہ حسان نیازی کے والد حفیظ اللہ نیازی روسٹرم پر آگئے، عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو بھی اس موقع پر طلب کرلیا۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ سانحہ 9 مئی کے 27 مجرمان میں سے 2 رہا ہوچکے ہیں، پنجاب کی جیلوں میں اب 25 مجرمان ہیں، جہاں انہیں یکساں حقوق حاصل ہیں۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے مطابق 10 روز میں 2 مرتبہ گھر والوں کی مجرموں سے ملاقات کرائی جاچکی ہے جبکہ انہیں گھر سے کھانا بھی مل رہا ہے، اس موقع پر حفیظ اللہ نیازی بولے؛ ملاقات کرائی گئی ہے مگر ماں، باپ اور بہن بھائی کے علاوہ کسی سے نہیں ملنے دیا گیا۔

حفیظ اللہ نیازی کے مطابق ان قیدیوں کو عام قیدیوں کی طرح باہر نہیں نکلنے دیا جاتا،جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ آپ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ ملاقات بھی ہورہی گھر کا کھانا بھی مل رہاہے، آپ اور کیا چاہتے ہیں باتوں کو اتنا بڑھا چڑھا کر کیوں پیش کیا۔

آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کا کہنا تھا کہ جتنی سیکیورٹی کی فکر آپ کو ہے اتنی عدالت کو بھی ہے، اگر کہیں کوٸی پرابلم ہے تو اسے ضرور حل کریں گے، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ قیدیوں کیساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ قید تنہائی میں رکھنا بہت بڑی سزا ہے، کوئی دو دن اکیلا قید میں نہیں رہ سکتا، عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے قیدیوں کے حوالے سے جیل مینوئل کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آگاہ کیاجائے کہ ان قیدیوں کو باہر نکلنے کی اجازت ہے یا نہیں۔

اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے بتایا کہ وہ خود بھی 14 روز جیل میں رہ چکے ہیں، صبح نماز کے بعد باہر چھوڑ دیا کرتے تھے کچھ قیدی کھیل وغیرہ بھی کھیلتے تھے، جسٹس محمد علی مظہر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ صرف آپ کے لیے خصوصی رعایت دیتے ہوں گے۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ اور جسٹس شاہد بلال بھی اکٹھے جیل میں رہے ہیں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ آپ اب پرانی باتیں نہ بتائیں، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا موقف تھا کہ جیل میں تمام قیدیوں کو حقوق ملتے ہیں۔

اس موقع پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی رکن جسٹس مسرت ہلالی بولیں؛ قیدیوں کو باہر نکلنے دیں، دھوپ لگوانے دیں، اس میں کیا مسئلہ ہے، جس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ قیدیوں کو باہر بھی نکلنے دیا جائے گا اور تمام قیدیوں کا خیال بھی رکھا جائے گا۔