(اصغر علی مبارک)
اسلام آباد (ٹی این ایس) .پاکستان اور رابطہ عالم اسلامی کی شراکت سےلڑکیوں کی تعلیم پر اسلام آباد 11 جنوری 2025 سے مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں کی تعلیم پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ عالمی کانفرنس پاکستان اور مسلم ورلڈ لیگ کے تعاون سے مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کو آگے بڑھانے کے لیے شراکت داری کے لیے ایک جامع پلیٹ فارم کا آغاز ہےوزیر اعظم پاکستان کی طرف سے تشکیل دی گئی کور کمیٹی کااجلاس نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت پاکستان کی میزبانی میں بین الاقوامی کانفرنس کی تیاری کا جائزہ لیا گیا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان، سیکرٹری وزارت خارجہ، سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات، چیئرمین سی ڈی اے، وزارت خارجہ اور وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
کمیٹی نے کانفرنس کی تیاریوں میں لڑکیوں کی تعلیم میں حائل رکاوٹوں، لڑکیوں کی تعلیم کے سماجی اور معاشی فوائد اور تعلیمی مساوات کو آگے بڑھانے کے لیے جدید طریقے کا جائزہ لیا
بین الاقوامی کانفرنس ”مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں کی تعلیم: چیلنجز اور مواقع”کے اغراض و مقاصد میں ” ایک حق اور فرض کے طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر کو اجاگر کرنا•” اسلامی تعلیمات کی ثقافتی غلط تشریحات سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنا”۔” پسماندہ مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی کو محدود کرنے والی رکاوٹوں کے حل تلاش کرنا۔” سماجی اور قومی ترقی میں تعلیم کے کردار کو فروغ دینا”۔”عالمی اور علاقائی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کے ذریعے لڑکیوں کی تعلیم کو آگے بڑھانے کے لیے قابل عمل حکمت عملی تیار کر کرنا” ہیں,
بین الاقوامی کانفرنس مسلم ورلڈ لیگ وفاقی وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے تعاون سے منعقد کی جا رہی ہے کانفرنس کے افتتاحی اور اختتامی سیشن جناح کنونشن سینٹر میں ہوں گے جبکہ بقیہ سیشن مقا می ہوٹل اسلام آباد میں ہوں گے۔ بین الاقوامی کانفرنس میں 47 ممالک کے 132 بین الاقوامی معززین نے اپنی شرکت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کی طرف ارکان پارلیمنٹ، نامور اسکالرز، مذہبی علما کے ماہرین تعلیم، صوبائی وزرائے تعلیم اور تعلیم کے سیکرٹریز شامل ہیں۔وزارت برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت اور مسلم ورلڈ لیگ کے باہمی طور پر منظم پروگرام موضوع ”مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع”کے سپیکرز کانفرنس کے پہلے سیشن کا موضوع خواتین کی تعلیم: رکاوٹیں اور ان کا حل ہےاور کلیدی مقررین میں ڈاکٹر بشریٰ مرزا وائس چانسلر فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی، ڈاکٹر انیلہ کاما وائس چانسلر، راولپنڈی ویمن یونیورسٹی راولپنڈی جب کہ سیشن کا دو موضوع خواتین کی تعلیم اور اسلامی چارٹر ”ہے۔ کلیدی مقررین پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد وائس چانسلر، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد، محترمہ نگار سجاد ظہیر سابق چیئرپرسن جامعہ کراچی، سیشن کے تین کا موضوع ”انفارمیشن ٹیکنالوجی اور خواتین کی تعلیم ہے۔ کلیدی مقررین میں محترمہ عائشہ موریانی ایڈیشنل سیکرٹری (انچارج) وزارت موسمیاتی تبدیلی اسلام آباد، پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی اسلام آباد چوتھے سیشن کا موضوع ”امن کی تعمیر میں خواتین کا کردار ہے کانفرنس کے مقررین محترمہ بیلہ جمیل سی ای او ادارہ تعلیم وآگاہی (آئی ٹی اے) تعلیم و شعورسینٹر لاہور،-محترمہ آمنہ رسول برنارڈو صدر فلپائنی سنٹر فار اسلام اور ڈیموکریسی (پی سی آئی ڈی) فلپائن اور جناب جمشید قاضی، کنٹری نمائندہ یو این ویمن پاکستان ہیں۔ انٹرنیشنل پارٹنرشپس فار ایجوکیشن ان مسلم سوسائٹیز پلیٹ فارم کا افتتاح 11 جنوری 2025 کو “مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں کی تعلیم: چیلنجز اور مواقع” کے عنوان سے ہونے والی ایک عالمی کانفرنس پاکستان اسلام آباد میں کیا جائے گا۔ کانفرنس کا بنیادی مقصد مسلم کمیونٹیز میں لڑکیوں کی تعلیم کو آگے بڑھانے کے لیے حکومتوں، اسلامی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے درمیان ایک اشتراکی نیٹ ورک قائم کرنا ہے۔تعلیم ہی قوم کے احساس وشعور کو نکھارتی اور نئی نسل کو زندگی گزارنے کا طریقہ سکھاتی ہے حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی قوم اور اس کے نونہالوں کو مجموعی طور پر دین سے روشناس کرانے، تہذیب وثقافت سے بہرہ ور کرنے، خصائل فاضلہ وشمائلِ جمیلہ سے مزین کرنے اورصالح نشوونمامیں اس قوم کی خواتین کا کرداراہم بلکہ مرکزی ہوتا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ اسلام نے جہاں ایک طرف تحصیلِ علم پر خصوصی زور دیا ہے،وہیں دوسری طرف اس نے اس میں مرداور عورت کے درمیان تفریق نہیں کی اور اسے دونوں کے لیے یکساں ولازمی قرار دیا ۔ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :
قُلْ ہَلْ یَسْتَوِیْ الَّذِیْنَ یَعْلَمُونَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُونَ۔
’’ان سے پوچھو! کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں کبھی یکساں ہوسکتے ہیں؟۔‘‘
احادیث میں بھی علم کی فضیلت کثرت سے بیان کی گئی ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم۔
’’ ہر مسلمان پر خواہ وہ مرد یاعورت علم حاصل کرنا فرض ہے۔
‘‘ قرآن وحدیث سے واضح ہوتا ہے کہ معاشرے کی تشکیل صرف مرد تک ہی محدود نہیں بلکہ عورت بھی اس میں برابر کی حقدار ہے۔
عورت پر گھریلو ذمہ داریاں بھی ہوتی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کے لیے امور خانہ داری کے علاوہ دنیا کے باقی کام ممنوع ہیں، بلکہ خانگی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے بعد وہ اپنے ذوق اور رجحان کے لحاظ سے علمی‘ ادبی اور اصلاحی کاموں میں حصہ لے سکتی ہے۔ ایک مسلمان عورت ڈاکٹر، پروفیسر، انجینئر،عالمہ،شاعرہ، ادیبہ اور محققہ وغیرہ سب کچھ ہوسکتی ہے،کیوں کہ یہ اس کا پیدائشی ورثہ ہے۔
سورۃ علق میں مرد وعورت کی تفریق کیے بنا واضح کیا گیاکہ اسلام کا تصوّر علم بڑا وسیع ہے اوراس میں وہ سارے علوم شامل ہیں جو انسانیت کے لیے نفع مند ہیں۔
قرآن مجید کی متعدد آیات میں بھی سب کو تدبر و تفکر کی دعوت دی گئی ۔خود آپؐ نے خواتین کی تعلیم کی طرف خصوصی توجہ فرمائی اور سورۃ البقرۃ کی آیات کے متعلق فرمایا:
’’تم خود بھی ان کو سیکھو اور اپنی خواتین کو بھی سکھاؤ۔‘‘
اسی طرح آپ ؐ وفود کو بھی نصیحت فرماتے کہ:
’’تم اپنے گھروں میں واپس جاؤ، اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہو، ان کو دین کی تعلیم دو اور ان سے احکامِ دینی پر عمل کراؤ۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہفتہ میں ایک دن صرف خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے مخصوص کیاتھا۔ اس دن خواتین آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتیں اور آپؐ سے مختلف قسم کے سوالات اور روزمرہ مسائل کا حل پوچھتیں۔
اس کے علاوہ آپ ؐ نے امہات المؤمنین کو بھی حکم دے رکھا تھا کہ وہ خواتین کو دینی مسائل سے آگاہ کیا کریں۔ابتدائی دورِ اسلام میں پانچ خواتین لکھنا پڑھنا جانتی تھیں : امّ کلثومؓ ، عائشہ بنت سعدؓ، مریم بنت مقدادؓ،شفا. بنت عبد اللہؓ اورامّ المؤمنین حضرت عائشہؓ ۔
حضرت شفا.ؓنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر حضرت حفصہؓ کو کتابت سکھائی تھی۔نبی کریم ؐ کی اس توجہات کا نتیجہ تھا کہ تمام اسلامی علوم و فنون مثلاً تفسیر،حدیث ، فقہ و فتاویٰ ، خطابت ، شاعری اور طب وجراحت میں بہت سی صحابیات نے کمال حاصل کیا۔
عہدِ نبوی کے بعد خلفائے راشدین کے دور میں بھی خواتین کی تعلیم و تربیت کی طرف بھرپور توجہ دی گئی۔ حضرت عمرؓبن خطاب نے اپنی مملکت کے تمام اطراف میں یہ فرمان جاری کردیا تھا :
علّموا نساؤکم سورۃ النور۔مسلمانوں کی معاشی کمزوری
مجموعی طور پرمسلمان معاشی لحاظ سے کم زور ہیں،اس کی وجہ سے وہ اپنی بیٹیوں کو تعلیم سے دور رکھتے ہیں۔وہ بیٹوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیتے ہیں اوربیٹیوں کو سے گھریلو کام کاج میں لگائے رہتے ہیں۔والدین کے ذہن میں بیٹی کی شادی ،جہیز اور دیگرمصارف کا تصور بھی ہوتا ہے، اس لیے وہ اس کی تعلیم پر خرچ کرنے سے بچتے ہیں اور انہیں بس ابتدائی دینی تعلیم تک ہی محدودرکھتے ہیں۔انہیں ایک خیال یہ بھی ہوتا ہے کہ بیٹیوں سے نہ تو جاب کرانی ہے اور نہ ان کی کمائی کا کھانا ہے ،اس لیے انہیں اعلیٰ تعلیم کی ضرورت ہی نہیں
’’ اپنی خواتین کو سورۃ النور ضرور سکھاؤ کہ اس میں خانگی و معاشرتی زندگی کے متعلق بہت سے مسائل اوراَحکام موجود ہیں۔‘‘
رابطہ عالم اسلامی کے زیر انتظام اسلامی فقہ اکیڈمی کے 23 ویں اجلاس میں دنیا بھر کے مسلمانوں کو تجویز دی گئی کہ وہ خواتین کو مختلف شعبوں میں مفید علم کے حصول کا موقع فراہم کریں,
اسلامی مکاتب فکر کے درمیان پُل قائم کرنے کے چارٹر“ کے چند نمایاں نکات پیش کئے گئے ہیں جس پر امت مسلمہ کے علمائے کرام نے مکہ مکرمہ کی مقدس سرزمین پر اتفاق کیا۔ یہ تاریخی اقدام رابطہ عالم اسلامی کی کاوش سے خادم حرمین شریفین حفظہ اللہ کی زیرسرپرستی منعقد ہوا: رابطہ عالم اسلامی نے وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی سرپرستی میں اسلام آباد میں بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے سب سے وسیع بین الاقوامی شراکت داری کا آغاز کیا ہے۔
یہ اقدام بین الاقوامی، حکومتی، سماجی، اسلامی اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان تاریخی اتحاد کے تحت عمل میں لایا جارہاہے۔
یہ اہم اقدام میثاق مکہ مکرمہ کی شق 25 اوراسلامی مکاتب فکر کے درمیان پل قائم کرنے کے چارٹر کی شق نمبر 23 اور 23 کو عملی جامہ پہنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
ان دونوں دستاویزات کے عالمی کانفرنسوں کو خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود (حفظہ اللہ) کی سرپرستی حاصل رہی ہے۔
مزید یہ کہ اس اقدام کا تعلق اسلامی تعاون تنظیم کے اس فیصلے سے بھی ہے جس میں ان دستاویزات کو نافذ کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ اس کے علاوه یہ اقدام مکہ مکرمہ میں مفاہمتی یاد داشتوں کے تحت طے پانے والے معاہدوں کا تسلسل ہے جو رابطہ عالم اسلامی اور اسلامی تعاون تنظیم کے سيكرٹری جنرل اور بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی اور اسلامی فقہ اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل کے درمیان طے پائے تھے۔ اس پروگرام کا آغاز ”مسلم معاشروں میں بچیوں کی تعلیم: چیلنجز اور مواقع“ کے موضوع پر عالمی کانفرنس کے تحت ہوگا۔ یہ کانفرنس 11 اور 12 جنوری 2025 کو پاکستان اور رابطہ عالم اسلامی کی شراکت سے منعقد ہوگی، جس میں عالمی اداروں، حکومتوں، اسلامی تنظیموں، معروف مذہبی، فکری اور میڈیا شخصیات، اور دنیا بھر کے سماجی کارکنوں کی وسیع شرکت متوقع ہے ۔
یہ کانفرنس، مسلم معاشروں کی ترقی کے لیے رابطہ عالم اسلامی کی بڑی ذمہ داری کے احساس کا مظہر ہے۔ اس کا مقصد، اسلامی تعلیمات کے حقیقی مفہوم کے مطابق بچیوں کی تعلیم کو فروغ دینا، اس راہ میں حائل رکاوٹوں کا حل تلاش کرنا، اور اس حوالے سے پائے جانے والے غلط تصورات کا خاتمہ کرنا ہے۔ یہ کانفرنس، دنیا کو یہ پیغام دینے کا ذریعہ بھی ہوگی کہ اسلام، علم، تہذیب اور اخلاقیات کا مذہب ہونے کے ناطے، بچیوں کی تعلیم کو ممکن بنانے والی تمام قانونی اور پیشہ ورانہ کوششوں کی حمایت کرتا ہے، اور ایسی تمام تشریحات یا روایات جو تعلیم میں رکاوٹ ڈالتی ہیں، اسلام کے اصولوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
کانفرنس کے دوران، مختلف قابل عمل منصوبے اور اقدامات پیش کیے جائیں گے، جو مسلم معاشروں میں بچیوں کی تعلیم کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے اور موجود مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے رہنمائی فراہم کریں گے۔ اس کا مقصد خواتین کو ان کے فرائض اور حقوق کے مطابق معاشرے کی تعمیر اور ترقی میں مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔ یہ سب مذکورہ بالا دستاویزات میں موجود اسلامی اصولوں کی روشنی میں کیا جائے گا، جنہیں عملی شکل دینا رابطہ عالم اسلامی کی ترجیحات میں شامل ہے۔
کانفرنس لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے اور ان کمیونٹیز تک رسائی اور معیاری تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے قابل عمل حکمت عملی تجویز کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی۔ جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس کا افتتاح وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کریں گے۔ کانفرنس کا افتتاح وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔ کانفرنس کی میزبانی اسلامک ورلڈ کوآرڈینیشن اور وزیر اعظم شہباز شریف مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔
افتتاحی تقریب میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور دیگر وفاقی وزراء شرکت کریں گے۔
او آئی سی کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان طارق بخت اور او آئی سی کے دیگر حکام بھی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
کانفرنس کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے حکومتوں، اسلامی اور سول تنظیموں کے درمیان نیٹ ورک قائم کرنا ہے۔
پاکستان میں منعقد ہونے والی 2 روزہ کانفرنس میں 30 ممالک کے 55 کے قریب وفود شرکت کریں گے۔
کانفرنس میں سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات، ایران، آذربائیجان، قازقستان اور ترکمانستان سمیت متعدد مسلم ممالک کے وفود شرکت کریں گے۔
مسلم ورلڈ لیگ اور وزیر اعظم پاکستان کے مشترکہ طور پر منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں 30 سے زائد ممالک کے وزرائے تعلیم کی شرکت متوقع ہے۔دنیا کی کھڑکی ”میثاقِ عصر“ یعنی میثاق مکہ مکرمہ کی طرف: رابطہ عالم اسلامی اس تاریخی دستاویز کی اہمیت اور پیغام کو دنیا کے سامنے اجاگر کرتے ہوئے بڑے عالمی تحقیقی مراکز اور معتبر اداروں کے ساتھ مسلسل مکالمے میں مصروف ہے، تاکہ ”میثاقِ مکہ مکرمہ“کے ذریعے پیش کردہ اسلامی نقطہ نظر کی روشنی میں جدید دور کے اہم مسائل اور ان کے اسلامی اقدار ومفاہیم پر مبنی حل کو پیش کیا جاسکے۔رابطہ عالم اسلامی (مسلم ورلڈ لیگ) عالمی تنظیم جس کے ارکان تمام اسلامی ممالک ومسالک سے ہیں۔مرکزی دفتر مکہ مکرمہ میں واقع ہے۔اسلام کی حقیقت کو واضح اور اقوام کے مابین دوستی کے فروغ کےلئے کوشاں ہےمؤتمر عالم اسلامی کی مکہ مکرمہ میں ، 14 ذی الحجہ 1381ھ بمطابق 18 مئی 1962 م کو منعقد ہونے والی کانفرنس کی قرارداد کے نتیجے میں رابطہ کی بنیاد رکھی گئی ۔ مسلمانوں کے اتحاد اور کرہ ارض پر موجود جملہ مسلم برادری کو تقسیم کرنے والے عوامل کا سدّ باب کریں گے۔اسلام میں لسانی اور نسلی تقسیم نہیں ۔
ان مقاصد کے حصول کے لئے ہم مثبت اور صحیح طورپر اپنی کوششوں کو جاری رکھیں