تاشقند (ٹی این ایس) ازبکستان اور ملائیشیا کے درمیان کثیر الجہتی تعلقات مزید مستحکم

 
0
60

تحریر: ریحان خان

تاشقند، پیر، 3 فروری 2025 (ٹی این ایس): ازبکستان اور ملائیشیا نے اپنے سفارتی تعلقات کے 33 سال مکمل ہونے پر اقتصادی، سفارتی اور ثقافتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ دونوں ممالک اعلیٰ سطحی دوروں، اسٹریٹجک معاہدوں اور تجارتی و سرمایہ کاری شراکت داری میں اضافے کے ذریعے تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے کوشاں ہیں۔

ازبکستان کے صدر کے تحت انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اینڈ ریجنل اسٹڈیز کی چیف ریسرچ فیلو مدینہ اریپوا کے مطابق، ایشیا میں ازبکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم پہلو ملائیشیا کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا اور کثیر الجہتی شراکت داری کو وسعت دینا ہے۔

ازبکستان اور ملائیشیا کے درمیان سفارتی تبادلے مسلسل جاری ہیں، جن میں چھ اعلیٰ سطحی دورے شامل ہیں۔ 2020 میں دونوں ممالک کی پارلیمنٹ نے ’دوستی گروپس‘ قائم کیے، جس سے پارلیمانی تعاون میں نمایاں اضافہ ہوا اور قانون سازوں کے مابین دوروں کا سلسلہ تیز ہوا۔
دونوں ممالک کی وزارت خارجہ کے درمیان باقاعدہ سیاسی مشاورت سے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں، جس کے تحت چھ دور کے مذاکرات میں علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 2024 میں ازبک وزیر خارجہ نے دو مرتبہ ملائیشیا کا دورہ کیا، جو جاری سفارتی روابط کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

ازبکستان اور ملائیشیا کے درمیان تجارتی حجم 2020 کے بعد 2.5 گنا بڑھ چکا ہے۔ مئی 2024 میں سمرقند میں منعقدہ ازبک-ملائیشین بزنس فورم، جس میں ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم نے شرکت کی، 3 ارب ڈالر سے زائد کے سرمایہ کاری معاہدوں کا سبب بنا۔
دونوں ممالک نے باہمی تجارتی کمیٹی کو بین الحکومتی کمیشن میں تبدیل کر دیا، جس کا پہلا اجلاس مئی 2024 میں کوالالمپور میں منعقد ہوا۔ مزید برآں، ایک مشترکہ ازبک-ملائیشین صنعتی زون قائم کرنے کی منصوبہ بندی جاری ہے، جو جدید ٹیکنالوجی کے منصوبوں پر مرکوز ہوگا۔

سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ملائیشیا کی عالمی قیادت اور ازبکستان کے نایاب دھاتوں کے وسیع ذخائر کو مدنظر رکھتے ہوئے، دونوں ممالک اس صنعت میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
فارماسیوٹیکل شعبے میں بھی وسیع مواقع موجود ہیں، جہاں 2024 میں 1.7 ارب ڈالر کی مالیت رکھنے والی ملائیشین دواسازی کی صنعت ازبکستان کے لیے شراکت داری کے دروازے کھول رہی ہے۔ اس حوالے سے مشترکہ تحقیقی منصوبے اور ادویات سازی میں تعاون کے امکانات روشن ہیں۔

اسلامی مالیات کے میدان میں ملائیشیا ایک بین الاقوامی مرکز کے طور پر نمایاں حیثیت رکھتا ہے، جس کے شرعی اصولوں پر مبنی جدید مالیاتی نظام کو ازبکستان اپنے اسلامی بینکاری نظام کی ترقی اور مالیاتی ماہرین کی تربیت کے لیے بروئے کار لانا چاہتا ہے۔
اسی طرح، حلال صنعت میں بھی تعاون فروغ پا رہا ہے۔ ملائیشیا، جو حلال سرٹیفیکیشن میں عالمی سطح پر قائد ہے، 2018 سے ازبکستان کے ساتھ مل کر اس کے حلال معیارات کی ترقی میں کام کر رہا ہے۔ اس شراکت داری کے مزید فروغ سے ازبکستان عالمی حلال سپلائی چین میں بہتر انضمام حاصل کر سکتا ہے۔

ازبکستان میں ملائیشین سیاحوں کی تعداد 2023 میں 4,396 سے بڑھ کر 2024 میں 8,854 ہو چکی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان 30 دن کا ویزا فری معاہدہ، اور سمرقند، بخارا اور خیوہ جیسے تاریخی اسلامی مقامات کی کشش، سیاحتی تعلقات کو مزید مستحکم کر رہی ہے۔ 2024 میں ملائیشیا کے سیاحتی ایوارڈز میں ازبکستان کو ’ایشیا کی بہترین تاریخی سیاحتی منزل‘ قرار دیا جانا اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا ثبوت ہے۔
تعلیمی میدان میں بھی تعاون مستحکم ہو رہا ہے۔ اس وقت تقریباً 500 ازبک طلبہ ملائیشیا میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ 2021 میں ارگنج میں بائنری انٹرنیشنل یونیورسٹی کے کیمپس کے قیام کے بعد مینجمنٹ، آئی ٹی اور کاروباری شعبے میں تربیت دی جا رہی ہے۔ ازبکستان مزید ملائیشین یونیورسٹیوں کے ساتھ شراکت داری کا خواہاں ہے، خصوصاً گرین انرجی، مصنوعی ذہانت اور تخلیقی صنعتوں میں۔

ثقافتی اور تعلیمی تبادلے میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جن میں مشترکہ کانفرنسیں، نمائشیں اور تعلیمی پروگرام شامل ہیں۔ ملائیشین ٹیکنیکل کوآپریشن پروگرام کے تحت 850 سے زائد ازبک ماہرین کو جدید تربیت فراہم کی جا چکی ہے۔

ازبکستان-2030 اور ملائیشیا مادانی (MADANI) ترقیاتی منصوبوں کے تحت دونوں ممالک اپنی شراکت داری کو ایک جامع اسٹریٹجک تعاون میں تبدیل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ صدر شوکت مرزییویف اور وزیر اعظم انور ابراہیم کے متحرک اقدامات نے دوطرفہ تعلقات کو ایک نئی جہت دی ہے۔
کثیر الجہتی شعبوں میں بڑھتا ہوا تعاون دونوں ممالک کی گہری دوستی کو مزید مستحکم کر رہا ہے، جو اقتصادی ترقی، ثقافتی فروغ اور علاقائی و عالمی سطح پر مشترکہ مفادات کے فروغ کا باعث بنے گا۔