راولپنڈی (ٹی این ایس) ملک میں بڑھتے ہوئے مہنگائی کے طوفان میں عوام کو ایک اور “خوشخبری” سنا دی گئی! جو لوگ بجلی کے بھاری بلوں سے تنگ آکر سولر نیٹ میٹرنگ پر شفٹ ہو رہے تھے، اب وہ بھی اداروں کی عقابی نظر سے نہیں بچ سکیں گے۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے فیصلہ سنا دیا ہے کہ سولر سے بجلی بنانے والے صارفین سے بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا، تاکہ قومی خزانے کو وہ نقصان نہ ہو جو مفت کے سورج کی روشنی استعمال کرنے والے دے رہے تھے!
وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) نے ملک بھر میں سولر نیٹ میٹرنگ کے ذریعے بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ اقدام اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے کہ ٹیکس کی عدم وصولی کے باعث قومی خزانے کو سالانہ 9.8 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
ایف ٹی او کے فیصلے کے مطابق، تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) بشمول کے-الیکٹرک، صارفین کو فراہم کی جانے والی بجلی کی مجموعی قیمت پر 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کریں گی۔ یہ ٹیکس نیٹ میٹرنگ کے اثرات سے قطع نظر، مجموعی سپلائی پر لاگو ہوگا۔ سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت نیٹ میٹرنگ کا کوئی تصور نہیں ہے، اس لیے سیلز ٹیکس سپلائی کی مجموعی مالیت پر وصول کیا جائے گا، نہ کہ نیٹ آف ویلیو پر۔
مزید برآں، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 235 کے تحت ود ہولڈنگ انکم ٹیکس بھی نیٹ میٹرنگ کے اثرات سے قطع نظر، بجلی کی مجموعی قیمت پر لاگو ہوگا۔ ایف ٹی او نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام ڈسکوز میں اس فیصلے پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ ٹیکس قوانین کے تحت تمام صارفین سے مساوی طور پر ٹیکس وصول کیا جا سکے اور قومی خزانے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔