(اصغر علی مبارک)
اسلام آباد (ٹی این ایس) ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید ال نہیان اسلام آباد کا ایک روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد جمعرات کی شام وطن واپس روانہ ہو گئے۔پاکستان اور متحدہ عرب امارات ہمیشہ باہمی احترام، اعتماد اور مشترکہ امنگوں پر مبنی تعلقات سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں۔ ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید ال نہیان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری اور عوامی روابط کے مضبوط ہونے کا عکاس ہے، جو باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے دورے کے دوران پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بینکنگ، کان کنی، ریلویز اور بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے شعبوں میں معاہدوں اورمفاہمت کی دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔
ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کے پاکستان کے پہلے سرکاری دورے کے موقع پر پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے معاہدوں پر دستخط کیے۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان قریبی سفارتی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات ہیں جب کہ یو اے ای مشرق وسطیٰ میں پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک اور ترسیلات زر کا ایک بڑا ذریعہ ہے، جہاں بڑی تعداد میں پاکستانی رہائش پذیر ہیں اور وہاں کام کرتے ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ، کان کنی، ریلویز اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ اس موقع پر یو اے ای کے سید بصارشعیب اورسیکریٹری خزانہ امداداللہ بوسال نے بینکنگ کے شعبے میں معاہدے کے مسودوں کا تبادلہ کیا، جب کہ علی الراشدی، سعید احمد اورفہیم حیدرنے کان کنی کے شعبے میں معاہدے کے مسودوں کا تبادلہ کیا۔اسی طرح شادی ملک اور عامر علی بلوچ نے ریلویز کے شعبے میں مفاہمت کی دو دستاویزات کے مسودوں کا تبادلہ کیا، جب کہ کیپٹن جمال شمسی اور ندیم احمد چوہدری نے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے شعبے میں تعاون کے ایم او یوز کے مسودوں کا تبادلہ کیا۔ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں کے تبادلوں کا مشاہدہ وزیر اعظم پاکستان اور ابوظبی کے ولی عہد نے بھی کیا۔جمعرات کی شام کو ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید ال نہیان اپنے وفد سمیت اسلام آباد سے یو اے ای روانہ ہو گئے۔ ایئر پورٹ پر وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا نے ان کو رخصت کیا۔
اس سے قبل ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید ال نہیان وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر جمعرات کو ایک اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ اپنے پہلے سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔وزارت خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق شیخ خالد بن محمد بن زاید ال نہیان کا ’یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتا ہے اور دوطرفہ اقتصادی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ بیان کے مطابق: ’اس دورے کے دوران ولی عہد شیخ خالد بن محمد پاکستان کی قیادت سے باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت، تاریخی روابط کو مستحکم کرنے اور اقتصادی و سرمایہ کاری تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کریں گے۔‘
دونوں ممالک کے حکام نے مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط شدہ دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ تقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی کابینہ کے ارکان سمیت دیگر اہم شخصیات موجود تھیں جب کہ ابو ظبی کے ولی عہد کے ہمراہ آنے والے وفد کے ارکان بھی وہاں موجود تھے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان اور متحدہ عرب امارات ہمیشہ باہمی احترام، اعتماد اور مشترکہ امنگوں پر مبنی تعلقات سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں۔ ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید ال نہیان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری اور عوامی روابط کے مضبوط ہونے کا عکاس ہے، جو باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ گذشتہ برس مئی میں وزیراعظم شہباز شریف کے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید ال نہیان نے پاکستان میں متعدد شعبوں میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہائی کروائی تھی۔ بعدازاں ابوظبی میں پاکستان اور یو اے ای کی آئی ٹی کمپنیوں کے درمیان شراکت داری پر گول میز سیشن سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ وہ متحدہ عرب امارات سے قرض نہیں بلکہ مشترکہ سرمایہ کاری اور تعاون چاہتے ہیں جو باہمی مفاد کے لیے ہو۔ شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’ہم اپنی معیشت کی ہیئت تبدیل کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ متحدہ عرب امارات میں موجود اپنے بھائیوں کے تعاون سے پاکستان کی معیشت کی ہیئت کو مکمل طور پر بدل دیں گے، جوائنٹ وینچرز اور نالج شیئرنگ شراکت داری کی بنیاد پر ہم یہ کام کریں گے۔ بقول وزیر اعظم: ’ہمارے پروگرام کے تحت اعلیٰ سطح کی ووکیشنل ٹریننگ اور جدید ہنر سے آراستہ کرنا شامل ہے تاکہ ہماری نوجوان نسل یو اے ای، ابوظبی اور دبئی میں آ کر قانونی تقاضے پورے کر کے اپنے دفاتر قائم کرے اور پاکستان سے نوجوان خدمات سرانجام دیں، جس سے روزگار کے مواقعے پیدا ہوں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو سپورٹ ملے۔
‘ وزیراعظم ہاؤس میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کے حوالے سے تقریب منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم شہبازشریف اور ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان بھی موجود تھے۔ پاکستان اور یو اے ای میں شعبہ بینکنگ میں دو طرفہ تعاون کی دستاویز کا تبادلہ کیا گیا جب کہ دونوں ممالک کے درمیان کان کنی کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ بھی ہوا۔علاوہ ازیں، پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ریلویز کے شعبے میں 2 مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ ہوا اور شعبہ انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی دستاویز کا تبادلہ کیا گیا۔اس سے قبل ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان تاریخی دورہ پرپاکستان پہنچے تو صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات نے معزز مہمان کا استقبال کیا۔ابو ظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان وفد کے ساتھ اماراتی وفد میں وزرا، کاروباری شخصیات اور اعلیٰ حکام شریک تھے۔اماراتی ولی عہد اور ان کے وفد کا صدر، وزیراعظم اور حکومتی وزرا نے کا والہانہ استقبال کیا جب کہ بچوں نے گلدستے پیش کیے۔اسلام آباد میں بارش کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف معزز مہمان کو بارش سے محفوظ رکھنے کے لیے خود چھتری تھام کر چلتے رہے۔شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کو وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، ولی عہد نے شہبازشریف کے ہمراہ گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی کابینہ کے ارکان کا شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان سے تعارف کرایا جب کہ ابوظبی کے ولی عہد نے اپنے وفد کے ارکان کو وزیراعظم سے متعارف کرایا۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے ابوظبی کے ولی عہد شیخ خالد بن محمد بن زید النہیان نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے پاکستان اور یو اے ای کے درمیان برادرانہ تعلقات مزید مضبوط بنانےکے عزم کا اعادہ کیا۔ ابوظبی کی ولی عہد کی پاکستان کے لیے خدمات کے اعتراف میں انہیں نشان پاکستان کا اعزاز دیا گیا۔ شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان نے پاکستان کے ساتھ تجارتی، اقتصادی، سرمایہ کاری کے شعبے میں تعاون کے فروغ کے لیے کردار ادا کیا۔یاد رکھیں کہ 23 مئی 2024 کووزیر اعظم ہاؤس نے ایک بیان میں بتایا تھاکہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے پاکستان میں متعدد شعبوں میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہائی کرائی تھی۔
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نےابوظبی میں شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی تھی، جس میں سیاسی، اقتصادی، سماجی، ثقافتی اور دفاعی شعبوں میں تعاون سمیت دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال ہواتھا۔ایوان وزیر اعظم سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم نے انفارمیشن ٹکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور سیاحت کے شعبے سمیت موجودہ تعاون کو مضبوط بنانے اور سٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیاتھا۔ وزیر اعظم نے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی جن کا مقصد ملک میں سماجی و اقتصادی استحکام کو یقینی بنانا اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانا ہے۔انہوں نے توانائی، پورٹ آپریشن منصوبوں، گندے پانی کی صفائی، فوڈ سکیورٹی، لاجسٹکس، معدنیات، اور بینکنگ اور مالیاتی خدمات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے تعاون کے معاہدوں پر بامعنی عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیاتھا۔ دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی پیش رفت سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیاتھا۔ وزیر اعظم نے متحدہ عرب امارات کے صدر کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی تھی ۔ صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کو ہر حال میں اپنی حمایت کا یقین دلایا تھا۔شہباز شریف نے پاکستان اور یو اے ای کی آئی ٹی کمپنیوں کے درمیان شراکت داری پر گول میز سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ متحدہ عرب امارات سے قرض نہیں بلکہ مشترکہ سرمایہ کاری اور تعاون چاہتے ہیں جو باہمی مفاد کے لیے ہو۔ انہوں نے شرکا کو بتایا تھا کہ موجودہ حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، معدنیات، نوجوانوں کو بااختیار بنانے، برآمدات ، صنعت اور دیگر شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں مزید کہا تھا کہ یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید کی قیادت میں متحدہ عرب امارات ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے۔ ’متحدہ عرب امارات اس وقت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ جدید خطوط پر آئی ٹی انفراسٹرکچر کو استوار کر رہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ شیخ محمد بن زید کا وژن ہے کہ ناصرف خام مال کی امپورٹ ایکسپورٹ بلکہ خام مال کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں تبدیل کرکے اس کی برآمدات میں یو اے ای کا نمایاں کردار ہو اس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔شہباز شریف نے کہا تھا کہ ہم اپنی معیشت کی ہیئت تبدیل کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ متحدہ عرب امارات میں موجود اپنے بھائیوں کے تعاون سے پاکستان کی معیشت کی ہیئت کو مکمل طور پر بدل دیں گے، جوائنٹ وینچرز اور نالج شیئرنگ شراکت داری کی بنیاد پر ہم یہ کام کریں گے۔ہم نے کشکول توڑ دیا ہے کیونکہ اقوام عالم قرض یا امداد سے نہیں بلکہ دن رات محنت اور لگن سے ترقی کی منازل طے کرتی ہیں،اسی جذبہ کے ساتھ ہمیں خود انحصاری کی منزل کو حاصل کرنا ہے۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر نے اپنے والد کی طرح ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، انہوں نے ہمیشہ ایک خاندان کی طرح پاکستان کی مدد کی، ہم اپنے برادر ملک سے قرض نہیں چاہتے بلکہ ان سے مشترکہ سرمایہ کاری اور تعاون چاہتے ہیں جو باہمی مفاد کے لیے ہو۔وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہمارے پروگرام کے تحت اعلیٰ سطح کی ووکیشنل ٹریننگ اور جدید ہنر سے آراستہ کرنا شامل ہے تاکہ ہماری نوجوان نسل یو اے ای، ابوظبی اور دبئی میں آ کر قانونی تقاضے پورے کر کے اپنے دفاتر قائم کریں اور پاکستان سے نوجوان خدمات سرانجام دیں جس سے روزگار کے مواقعے پیدا ہوں، ایس ایم ایز کو سپورٹ ملے۔