کراچی ستمبر 9(ٹی این ایس): سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ایکشن میں آگئے۔انہوں نے 7 جولائی کے بعد پولیس میں ہونے والے تمام تبادلے اور تعیناتیاں منسوخ کردیں۔آئی جی سندھ کی جانب سے تمام افسران کو 7 جولائی سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جانے کے حکم کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے 8ستمبر کو آئی جی سندھ کو تمام اختیارات کے ساتھ برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔سوا دو ماہ قبل 30جون کو وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی اے ڈی خواجہ سے گریڈ 18اور اوپر کے پولیس افسروں کے تبادلوں اور تقرریوں کا اختیار واپس لیا تھا۔
آئی جی سندھ اور سندھ حکومت کے درمیان قانونی محاذ آرائی 10ماہ تک جاری رہی، اگرچہ خود آئی جی سندھ عدالت نہیں گئے لیکن ان کی تعیناتی کو لے کر سندھ حکومت کے فیصلے چیلنج کیے جاتیرہے ۔اے ڈی خواجہ کو 12مارچ 2016 کو سندھ کا آئی جی تعینات کیا گیا ،سندھ حکومت نے 19 دسمبرکوجبری رخصت پر بھیج دیا، جس کے بعد فیصلے کے خلاف درخواست دائر ہوئی، 28 دسمبر 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کو کارروائی سے روک دیا ۔
اکتیس مارچ2017 کو سندھ حکومت نے آئی جی سندھ کوعہدے سے ہٹادیا، فیصلے کے خلاف 3اپریل کو پھر ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ۔ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کرکے آئی جی سندھ کوبحال کیا، 29 مئی کو فیصلہ محفوظ کیا اور سندھ ہائی کورٹ نے 7 ستمبر کو اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ کیعہدے پر کام جاری رکھنے کافیصلہ سنادیا۔آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اندرون سندھ گنیکیکاشتکاروں کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان سے بازپرس بھی کی۔پولیس میں 20 ہزار کانسٹیبلز کی بھرتیوں کا معاملہ بھی سندھ حکومت اور آئی جی کے درمیان تنازع کا سبب تھا۔