اصغر علی مبارک
اسلام آباد (ٹی این ایس) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق پاکستان کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔
پاکستانیوں کے اسرائیل جانے سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں سینئر پاکستانی صحافی اصغر علی مبارک نے سوال کیا کہ پاکستانی وفد کے دورہ اسرائیل سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ پچھلی حکومت کے ایک وفد نے بھی اسرائیل کا دورہ کیاتھا، کیا کوئی بیک ڈور کمیونیکیشن چینل چل رہا ہے؟ کیوں کہ ہم نے بعض عرب ممالک میں بھی اس حوالے سے کچھ تبدیلیاں دیکھی ہیں؟ جواب میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستانیوں کے اسرائیل جانے سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں اور اسرائیل کے تسلیم کرنے سے متعلق پاکستان کے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد کے دورہ اسرائیل سے متعلق خبریں میڈیا سے پتا چلیں، ایک شخص نے اسرائیلی جانے سے متعلق ٹویٹ کی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس دورے کا کچھ علم نہیں تاہم اس حوالے سے معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں، دورے سے متعلق معلومات ملنے کے بعد کچھ کہنے کی پوزیشن میں ہوں گے جب کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق پاکستان کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ اسرائیلی حملوں سے متعلق دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان غزہ پر اسرائیل کی حملوں کی مذمت کرتا ہے، اسرائیل کے حملے جنگ بندی کی مخالفت ہیں۔
بھارتی قیادت سے متعلق حالیہ بیانات پر اپنے رد عمل میں شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی قیادت لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام کو پرامن کہتی ہے تو اس میں کوئی حقیقت نہیں
، سچائی یہ ہے کہ وہ لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی میں ملوث ہے اور نئی دلی کی جانب سے بلوچستان میں ہونے والے جعفر ایکسپریس حملے کی مذمت تک نہیں کی گئی جب کہ بھارت پورے جنوبی ایشیا کو غیر مستحکم کرنے میں مصروف ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ علاقائی امن کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پوڈکاسٹ میں ریمارکس غلط اور یکطرفہ تھے۔ خیال رہے کہ مودی نے امریکی پوڈ کاسٹر لیکس فریڈمین کے ساتھ پوڈ کاسٹ میں پاکستان پر الزام لگایا کہ امن کو فروغ دینے کی نئی دہلی کی کوششوں کا دشمنی اور دھوکہ دہی سے جواب دیا گیا جب کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف پراکسی جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان مبینہ طور پر آج نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا کے لیے پریشانی کا مرکز بن چکا ہے جب کہ دنیا میں جہاں بھی دہشت گردی ہوتی ہے، اس کا سرا کسی نہ کسی طرح پاکستان کی طرف جاتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جہاں تک اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کے موقف کا تعلق ہے تو یہ انتہائی غیر مبہم ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سوال یا فلسطین یا عرب اسرائیل کے مسائل پر پاکستان کے موقف میں تبدیلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ بہت واضح اور بہت مضبوط ہے۔ وزارت خارجہ کو اس دورے کے بارے میں کوئی پیشگی معلومات نہیں تھیں۔ ہمیں اس دورے کے بارے میں میڈیا رپورٹس کے ذریعے پتہ چلا جن کا آپ اشارہ کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں ہیں کہ کس نے دورہ کیا سوائے ایک فرد کے جس نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا۔ چونکہ ہمیں ان کی تفصیلات معلوم نہیں اس لیے ہم اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے کہ وہ کس قسم کے پاسپورٹ لے کر گئے یا وہ دہری شہریت رکھتے تھے یا نہیں۔امریکا کے ساتھ تعلقات اور پاکستان پر سفری پابندیوں سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ میں امریکی ناظم الامور کے ساتھ میٹنگ ایک روٹین ڈپلومیٹک تھا، ابھی تک سفری پابندیوں سے متعلق باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا، یہ باتیں ابھی تک صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہے۔ افغانستان پر بات کرتے ہوئے شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ افغان سفارتکاروں کو وزارت خارجہ بلانا ایک روٹین ہے، افغانستان کے ساتھ سفارت خانے کے علاؤہ دیگر بھی رابطے کے چینل موجود ہے، پاک افغان طورخم بارڈر تجارت کے لیے کھول دیا گیا اور آج پیدل چلنے والوں کے لیے بھی راستہ کھول دیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ افغان شہریوں کو پاکستان سے واپس جانے کی تاریخ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، پاکستان نے افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 31 تاریخ دی گئی تھی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورہ پر ہیں، جہاں انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی جب کہ وزیر اعظم نے سعودی عرب کا پاکستان کے مسلسل سپورٹ پر شکریہ ادا کیا۔ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر مختلف حوالے سے افواہوں پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی گئی ہے، کمیٹی مختلف سوشل مییڈیا افواہوں و الزامات کی تحقیقات کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسپین میں ہمارے شہریوں کی گرفتاری کے حوالے سے قونصل خانے سے اطلاع موصول ہوئی تھی، پاکستان شام اور لبنان میں تمام فریقین کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتا ہے۔