ڈی ایم سی ملیر کرپشن کی آماجگاہ، ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کرتے اور افسران کو تین حصے بھتہ دیکر نجی اداروں میں کام کرتے ہیں

 
0
450

کراچی،ستمبر 13 (ٹی این ایس):  ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن  ملیر میں بد ترین کرپشن اور بدعنوانی کی خبریں میڈیا میں  مسلسل آنے کے باوجود متعلقہ حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی اور ادارے کے ملازمین لوگوں کو مسائل کی دلدل میں چھوڑ کر گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔

ٹی این ایس کے ذرائع کے مطابق کہ ادارے کے اعلیٰ حکام کی سرپرستی میں ملازمین گھر بیٹھے تنخواہ   وصول کرتے ہیں اور اس سہولت کے عوض ان سے تنخواہ کے تین حصے بطور بتھہ وصول کئے جاتے ہیں جبکہ ملازمین اسکا ازالہ کرنے کے لئے  نجی اداروں میں ملازمتیں کر رہے ہیں۔ واٹر بورڈ کی لاپرواہی کی وجہ سے ملیر کی یونین کمیٹیز میں پچاس کنڈی مین موجود ہیں جن میں سے آدھے سے بھی کم فرائض سر انجام دے رہے ہیں باقی ماندہ کنڈی مین واٹر بورڈ کی بھتہ مافیا کی نظر ہو گئے۔

ذرائع کے مطابق  ادارے میں  گھوسٹ ملازمین کی بھی بہتات ہے جنھوں نے ضلعے کا نقشہ بگاڑ رکھا ہے اس ضمن میں سولڈ ویسٹ کا محکمہ ایک بڑی مثال ہے جو گھوسٹ ملازمین کی فیکٹری بن چکا ہے جعلی کوٹیشنز کی مد میں رقم وصولی کا فارمولا ضلع ملیر میں اب بھی موجود ہے۔

ڈی ایم سی کی بے عملی کی وجہ سے ضلع ملیر سیوریج کی بد ترین صورتحال سے دوچار ہے بھینس کالونی، لیبراسکوائر، لیبر کالونی، پی ایم ٹی کالونی، قائدآباد سمیت کئ علاقوں میں سینیٹری اسٹاف موجود ہی نہیں ہے، نیشنل ہائ وے سمیت ضلع ملیر کی سڑکیں اجڑے دیار کا منظر پیش کر رہی ہیں، ٹینڈرز بھی کئے گئے مگر کام ہوتا کہیں دکھائ نہیں دے رہا ہے

ضلع کے مکین  کہتے ہیں کہ صفائی سے لیکر کوئی شہری سہولت انھیں  میسر نہیں ہے، ملیر کرپٹ ترین بلدیاتی افسران کا ضلع ہےجنھیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے،انکا مطالبہ ہے کہ انہیں انسان سمجھا جائے اور مسائل کو اگر مکمل طور پر حل نہیں توکم از کم  صورتحال ہی بہتر کی جائے۔