اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی ایئرلائنز پر برطانیہ میں پابندی کے خاتمے کو پاکستان کی فتح قرار دے دیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھاکہ ’الحمد للّٰہ! پی آئی اے کی برطانیہ واپسی ہوگئی، اللّٰہ رب العزت کا شکر ہے کہ پاکستان کی قومی ایئر لائن کی برطانیہ کے لیے پروازیں بحال ہونے سے پاکستان کو سچائی کی بنیاد پر سرخروئی حاصل ہوئی۔انہوں نے لکھا کہ بدقسمتی سے پی ٹی آئی کے بعض اراکین کے غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد بیانات کی وجہ سے قومی ایئر لائن کو عالمی سطح پر ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں برسوں تک برطانیہ اور یورپ جیسے اہم روٹس پر پابندی عائد رہی۔ وزیراعظم نے لکھا کہ برطانیہ میں 16 لاکھ سے زائد پاکستانی نژاد افراد اور پاکستان میں ہزاروں برطانوی شہریوں کی موجودگی کے پیشِ نظر آج کے اعلان سے برسوں سے منتظر خاندانوں اور دوستوں کے ملاپ کی راہیں ہموار ہوں گی اور ایک بڑی راحت میسر آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ، پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ممالک کے درمیان سفر میں آسانی اس اہم تجارتی تعلق کو کئی گنا فروغ دے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ اس کامیابی پر نائب وزیر اعظم، وزیر دفاع، ایوی ایشن حکام اور تمام متعلقہ اداروں کے لیے خصوصی شاباش ہے، جن کی انتھک محنت اور کوششیں اس سنگ میل کے حصول کا سبب بنیں
وزیر اعظم شہباز شریف نےپاکستانی پروازوں پر پابندی کے خاتمے پر وزیر دفاع کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور خواجہ آصف کو مبارکباد دی ہے یاد رہے کہ جون 2020 میں اُس وقت کے سابق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ کمرشل پائلٹس کی ایک بڑی تعداد نے ’مشکوک لائسنس‘ حاصل کر رکھے ہیں۔ جس کے بعد یکم جولائی 2020 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا. بعد ازاں 8 اپریل 2021 کو یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر سفری پابندیوں میں غیر معینہ مدت تک توسیع کردی تھی۔ 15 ستمبر 2024 کو کراچی میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں پی آئی اے پروازوں کی یورپ اور برطانیہ میں بحالی کے حوالے سے معاملے پر اہم پیشرفت سے آگاہ کیا گیا تھا۔ بورڈ ارکان کو آگاہ کیا گیا کہ پائلٹس کے لائسنس امتحان کے نظام کو مکمل طور پر تبدیل کر کے بحال کر دیا گیا ہے جس سے فلائٹ سیفٹی کے معیار میں بہتری آئی ہے۔ یورپی یونین کے اوپر سے پرواز کرنے والی تمام کمرشل اور چارٹرڈ پروازوں کو ٹی سی او کی اجازت حاصل کرنا لازمی ہوتی ہے، ٹی سی او کو 2016 میں نافذ کیا گیا تھا جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ یورپی ممالک میں چلنے والے تمام طیارے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے حفاظتی معیارات کے مطابق ہوں۔ تمام کمرشل پروازیں ٹی سی او کی اجازت حاصل کرنے کے لیے اپنے طیاروں اور ان سیفٹی پروگرام سے متعلق معلومات یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کو جائزے کے لیے جمع کرواتی ہیں۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں 16 لاکھ سے زائد پاکستانی نژاد افراد مقیم ہیں اور پاکستان میں ہزاروں برطانوی شہری موجود ہیں، اس لیے فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان خاندانی روابط کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ برطانیہ پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کی مجموعی مالیت 4.7 ارب پاؤنڈ ہے، دونوں ممالک کے درمیان سفر میں سہولت پیدا ہونے سے یہ اہم تجارتی تعلق مزید مضبوط ہو گا۔
واضح رہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد پہلی فلائٹ 10 جنوری 2025 کو اسلام آباد سے پیرس روانہ ہوئی تھی ۔قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کا یورپ کے لیے فلائٹ آپریشن ساڑھے 4 سال بعد بحال ہواتھا، اسلام آباد سے پرواز نمبر پی کے 749 میں سوار 323 مسافر پیرس پہنچے تھے ۔ اسلام آباد سے پیرس کے لیے طویل عرصے بعد پرواز دوپہر 12 بج کر 10 منٹ پر روانہ ہوئی تھی، اسی پرواز کے ذریعے فرانسیسی دارالحکومت سے مسافروں کو پاکستان لایا گیاتھا ۔ مسافروں نے طویل عرصے بعد پاکستان سے براہ راست یورپ پہنچنے پر خوشی کا اظہار کیاتھا، پی آئی اے نے اسلام آباد سے پیرس کے لیے ہر جمعے اور اتوار کو ایک ایک پرواز شروع کی ہے۔ پرواز کی روانگی سے قبل اسلام آباد ایئرپورٹ پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیاتھا، اس حوالے سے ہوائی اڈے کو خصوصی طور پر سجایا گیا تھا۔ یورپ جانے والے مسافروں کو وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ہوائی اڈے پر الوداع کیا تھا ۔ پی آئی اےکی پرواز پیرس کے چارلس ڈیگال ایئرپورٹ پر اترنے کے موقع پر بھی خصوصی استقبال کیا گیا تھا، پاکستانی سفارتخانے کے حکام، فرانسیسی ایوی ایشن کے افسران نے مسافروں کا استقبال کیا اور ایئرپورٹ پر کیک کاٹنے کی تقریب کا انعقاد بھی کیا گیاتھا۔ اسلام آباد سے پرواز کی روانگی کے موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ سابق وزیر ہوا بازی کے ایک بیان سے قومی ایئرلائن پریورپ میں پابندی لگی جس سے اربوں روپے کا نقصان ہواتھا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ مرحلہ وار پی آئی اے پورے یورپ میں اپنی پروازوں کا آغاز کرے گی اور یورپ سے ٹرانزٹ کرکے اب امریکا کے لیے بھی پروازیں شروع کی جائیں گی۔ وزیراعظم نے بھی پی آئی اے کی پہلی پرواز کی پیرس روانگی کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ اس اقدام سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت حاصل ہوگی۔ وزیرِ اعظم شہبازشریف نے پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی پر عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ اس اقدام سے بیرون ملک مقیم پاکستانی براہ راست پروازوں سے مستفید ہو سکیں گے۔ دسمبر 2024 میں یورپی یونین کی ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے یورپ میں فلائٹ آپریشن پر عائد پابندی ختم کی تھی۔ وزیردفاع خواجہ آصف سے ملاقات میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہاہےکہ برطانیہ کے لیے پاکستانی پروازوں کا دوبارہ آغاز پاکستان کے لیے انتہائی اہم سنگ میل ہے، ماضی میں پاکستان تحریک انصاف کے راہنماؤں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی وجہ سے پاکستانی پروازوں پر پابندیاں لگیں اور ملکی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ پابندی کے خاتمے سے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے سفری سہولت میں اضافہ ہوگا، اور سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔ خیال رہے کہ برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز پر عائد پابندیاں ختم کردیں جس کی تصدیق برطانوی ہائی کمشنر نے بھی کی۔ اپنے بیان میں برطانوی ہائی کمشنرجین میریٹ نے کہا کہ ’میں برطانیہ اور پاکستان کے ماہرین ہوا کی شکر گزار ہوں جنہوں نے بین الاقوامی معیار کے مطابق بہتری کے لیے مشترکہ کام کیا، اگرچہ پروازوں کی بحالی میں وقت لگے گا لیکن جیسے ہی انتظامی معاملات مکمل ہوں گے، میں اپنے اہلِ خانہ اور دوستوں سے ملنے کے لیے پاکستانی ایئرلائن سے سفر کی منتظر ہوں‘ برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو برطانیہ کی ایئر سیفٹی فہرست سے نکال دیا گیا ہے، اب تمام پاکستانی فضائی کمپنیاں برطانیہ کے لیے پروازوں کی اجازت حاصل کرنے کے لیے درخواست دے سکتی ہیں۔ برطانوی ہائی کمشنر کے مطابق برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی نے پاکستان میں فضائی تحفظ کے نظام میں بہتری کے بعد پاکستانی فضائی کمپنیوں پر عائد پابندیاں ختم کر دی ہیں، تاہم ہر فضائی کمپنی کو برطانیہ میں پروازوں کے آغاز سے قبل برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے الگ اجازت نامے حاصل کرنا ہوں گے۔ جین میریٹ کا کہنا ہے کہ ’میں برطانیہ اور پاکستان کے ماہرین ہوا کی شکر گزار ہوں جنہوں نے بین الاقوامی معیار کے مطابق بہتری کے لیے مشترکہ کام کیا، اگرچہ پروازوں کی بحالی میں وقت لگے گا لیکن جیسے ہی انتظامی معاملات مکمل ہوں گے، میں اپنے اہلِ خانہ اور دوستوں سے ملنے کے لیے پاکستانی ایئرلائن سے سفر کی منتظر ہوں‘۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی ایئر سیفٹی فہرست سے کسی ملک یا فضائی کمپنی کا نام نکالنے کا فیصلہ ایک آزاد اور تکنیکی عمل کے تحت کیا جاتا ہے، جس کی نگرانی ایئر سیفٹی کمیٹی کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے قریبی رابطے میں تھی اور اس نے اس نتیجے پر پہنچ کر فیصلہ کیا کہ 2021 کے بعد سے درکار حفاظتی بہتریاں کی جا چکی ہیں، چنانچہ تکنیکی اور آزادانہ عمل کے تحت پاکستان اور اس کی فضائی کمپنیوں کا نام فہرست سے نکال دیا گیا مزید یہ کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کو اب برطانیہ سے پروازیں آپریٹ کرنے کی اجازت مل گئی ہے جو پاکستان کے شعبہ ہوا بازی کے لیے ایک اہم کامیابی ہے، اس پیش رفت سے نہ صرف قومی ایئرلائن کی بین الاقوامی ساکھ بحال ہوگی بلکہ آئندہ نجکاری کے عمل میں اس کی قدر میں بھی اضافہ ہوگا۔سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے غیر ذمہ دارانہ فیصلوں نے قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا، جس پر اب حکومت کارروائی کرے گی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع نےکہا کہ سابق وزیر ہوا بازی نے اپنے ہی ادارے پر الزام لگایا جس کے نتیجے میں پی آئی اے پر بین الاقوامی پابندی عائد کی گئی، ان کے بیان سے قومی وقار کو بھی ٹھیس پہنچی اور یہ اقدام ریاست کے خلاف مجرمانہ عمل کے مترادف تھا۔سابق وزیر ہوا بازی نے آج تک اپنے غیر ذمہ دارانہ بیان کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی اور پی آئی اے پر لگنے والی پابندی کی ذمہ داری مکمل طور پرسابق پی ٹی آئی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اکثریت پی آئی اے کے ذریعے سفر کرتی ہے، اس لیے پابندی کے خاتمے سے خاص طور پر برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو سہولت حاصل ہوگی حکومت پی آئی اے کی نجکاری کے اگلے مرحلے پر کام کر رہی ہے اور انٹرنیشنل روٹس کی بحالی کے بعد اس عمل کو مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے عالمی ریگولیٹرز کا شکریہ ادا کیا جن کی رہنمائی سے یہ سنگ میل عبور کیا گیا اور کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس عمل میں ذاتی دلچسپی لی حکومت کی کوشش ہے کہ نیویارک کے لیے پی آئی اے کی پروازیں بھی بحال کی جائیں۔ قومی ایئرلائن پر پابندی کیوں لگی، اس کا تعین اور اس پر کارروائی حکومت کی ذمہ داری ہےپاکستان بیرونِ ملک پروازوں کے لیے آپریٹنگ لائسنس حاصل کرنے کی درخواست دے گا تاکہ بین الاقوامی سطح پر اپنی فضائی خدمات بحال کی جا سکیں۔وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ اس پابندی کے نتیجے میں قومی شناخت مجروح ہوئی اور قومی ائیر لائن کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔
ائیر لائن پر پابندی بیرونِ ملک پاکستانیوں کے لیے ایک بڑا صدمہ تھی۔ ’انھیں اپنے پیاروں کی میتیں وہاں دفن کرنا پڑ رہی تھیں اور اگر ان کی آخری خواہش ملک میں دفن ہونا ہو تو لواحقین کو اس پر ہزاروں ڈالر خرچ کرنا پڑتے ہیں۔ بزنس کی کمی اور اس کی شہرت کو لگنے والے دھچکے کی وجہ سے پی آئی اے ایک متروک قسم کی ایئر لائن بن گئی، اس کے جہاز ڈس فنکشنل ہو گئے، اس کے پائلٹس کی شہرت مجروح ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ اب یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو گیا لہذا اب ہم آپریٹنگ لائسنس کے لیے اپلائی کریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ پی آئی اے کے علاوہ ایئر بلیو کو بھی اجازت مل گئی ہے۔ یاد رہے برطانیہ اور یورپی ایوی ایشن حکام نے جولائی 2020 میں پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی عائد کی تھی تاہم لگ بھگ ساڑھے چار سال کی پابندی کے بعد 29 نومبر 2024 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستان کی قومی ایئر لائن (پی آئی اے) سمیت نجی فضائی کمپنیوں پر یورپ میں فلائٹ آپریشن پر عائد پابندی کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا نام برطانیہ کی ایئر سیفٹی لسٹ سے حذف کر دیا گیا اور اب پاکستانی ایئرلائنز برطانیہ میں فلائٹ آپریشن شروع کرنے کے لیے اپلائی کر سکتی ہے۔یاد رہے برطانیہ نے جولائی 2020 میں پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی عائد کی تھی













