اسلام آباد (ٹی این ایس) معرکہ حق میں بھارت پر فتح کے بعد یوم استحصال کشمیر پرپاکستان نےاس عزم کا اعادہ کیا ہےکہ پاکستان کشمیری عوام کی بھرپور اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔آپریشن بنیان مرصوص کی فتح سے یوم استحصال کی اہمیت بڑھ گئی ہے پاکستان کے عوام سرخرو ہوئے جب کہ آپریشن بنیان مرصوص کے بعد مقبوضہ کشمیر کے عوام کا حوصلہ بھی بلند ہوا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کوبنیادی حق , آزادی ملے گی, جب کشمیریوں کا خون رنگ لائیگا، بھارت کو اس حقیقت کا ادراک ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتا۔لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں موجود کشمیری آج کے دن کو یوم استحصال کشمیر کے طور پر منا رہے ہیں۔ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے غاصبانہ طورپراپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کو چھین لیا اور آرٹیکل 370 اور 35 اے کا خاتمہ کر کے کشمیر میں غیر ریاستی افراد کو آباد ہونے کا قانونی حق دیاگیا پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی مدد جاری رکھے گا اور عالمی فورمز کے دروازے کھٹکھٹاتا رہے گا کشمیر ی اقوام متحدہ کی جانب سے اپنے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں,
پاکستان نے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے ۔5 اگست 2019 کو، تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، کیونکہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوئے آج 6سال مکمل ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ بھارت نے طاقت کے ذریعے آج ہی کے دن مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، جسے کشمیریوں نے مسترد کر دیا۔ اس کے علاوہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں جن میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بھارت کی طرف سے دفعہ 370اور35Aکی غیرقانونی منسوخی کے خلاف 5اگست کو یوم استحصال کشمیر اور یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پوسٹروں پر جیل میں نظر بند حریت رہنماؤں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک اور آسیہ اندرابی کی تصاویر لگی ہیں اوران میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر حریت پسند تنظیموں کی طرف سے لگائے گئے پوسٹروں میں 5اگست2019 کے اقدامات کو مکمل طور پر واپس لینے، تمام سیاسی نظربندوں کو رہا کرنے اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ پوسٹروں میں اقوام متحدہ، او آئی سی اور یورپی یونین پر زوردیاگیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کے لئے فوری مداخلت کریں۔ پوسٹروں میں انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں مقبوضہ علاقے میں بھیجیں جس پر بھارت نے27اکتوبر 1947 سے غیر قانونی قبضہ کررکھا ہے اورجو 5اگست 2019 سے مکمل فوجی محاصرے میں ہے۔پوسٹروں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا رہا ہے۔بھارت نے 5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کو مکمل فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا۔ بھارتی فوج کی بربریت کے نتیجے میں پچھلے6 سالوں میں سینکڑوں کشمیری شہید، وزخمی ہوئے، جبکہ ہزاروں کو گرفتار بھی کیا گیا۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ کشمیر میں بھارتی افواج کے بڑھتے ہوئے مظالم کا نوٹس لیا جائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ یوم استحصال کشمیر کے موقع پر، وزیراعظم پاکستان آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کریں گے جبکہ اسلام آباد میں ایک واک کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جس میں پارلیمنٹرینز اور مختلف مکاتب فکر کے لوگ شریک ہوں گے۔دوسری جانب، یوم استحصال کے موقع پر مسلح افواج نے مقبوضہ کشمیر کے باہمت عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، فوجی سربراہان اور مسلح افواج نے کشمیری عوام کے جائز حق خودارادیت کی دوٹوک حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور فوجی محاصرہ کے اقدامات قابل مذمت ہیں۔ مقبوضہ علاقہ میں آبادیاتی ساخت میں غیرقانونی تبدیلی اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی گئی ہے۔ خطے میں پائیدار امن و استحکام کا دارومدار تنازع کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل سے وابستہ ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے شہدا کی غیر معمولی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں۔ کشمیری عوام کی جائز جدوجہد میں ان کی سیاسی، اخلاقی اور انسانی بنیادوں پر غیر متزلزل حمایت جاری رکھی جائے گی۔ یوم استحصال کے موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب کا کہنا تھا کہ آج مقبوضہ کشمیر پربھارتی غیر قانونی قبضہ مستحکم کرنے کی مہم کو 6سال مکمل ہوگئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جعلی ڈومیسائل کا اجرا، ووٹر لسٹوں میں عارضی رہائشیوں کا اندراج، اسمبلی کے حلقوں میں تبدیلیاں اور زمین وجائیداد کی ملکیت کے قوانین میں ترامیم بھی اس مہم کا حصہ ہیں۔ ایسے تمام اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، جن کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے، بھارت کی داخلی قانون سازی اور عدالتی فیصلے کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کو دبا نہیں سکتے۔ گزشتہ سات دہائیوں سے کشمیری عوام اقوام متحدہ کی جانب سے اپنے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف یوم استحصال کشمیر کے موقع پر کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدارامن، جموں وکشمیر کے تنازع کے حل پر منحصر ہے، آج کا دن پانچ اگست 2019 کے تاریک دن کی یاد دلاتا ہے۔ جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں شکنجہ مضبوط کرنے کیلئے گھناؤنے اقدامات شروع کیے، عالمی قوانین، تاریخی حقائق بھارت کے جھوٹ پر مبنی دعوؤں کا پردہ فاش کرتے ہیں۔ یوم استحصال کشمیر کے موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ ریاست کے تمام ادارے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارتی اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے، پاکستانی حکومت مسئلہ کشمیر کا مقدمہ دنیا بھر میں لڑرہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی عوام کے خلاف کوئی بھی کیاگیا فیصلہ قابل قبول نہیں، 6سال قبل بھارت نے آئین میں ترمیم کرکے غیر آئینی اقدام کیا۔ اس کے علاوہ وزیر داخلہ محسن نقویٰ نے یوم استحصال کشمیر پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا، دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے یوم استحصال کشمیر پر پیغام میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے ہر شہید کو سلام ہے، بھارت نے 5 اگست 2019 کو کشمیر کو کھلی جیل میں بدل کر جبرو استبداد کی نئی مثال قائم کی۔ دنیا کب تک آنکھیں بند کر کے بیٹھے گی، کب تک کشمیری جبر و بربریت کا شکار ہوتے رہیں گے؟ پاکستان دنیا کے ایوانوں میں کشمیریوں کی آواز اٹھاتا رہے گا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی نے یوم استحصال کشمیر پرجاری پیغام میں کہا کہ 5 اگست سیاہ دن ہے اس دن کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا گیا، کشمیریوں کی زمینیں چھین کر انتہا پسندوں کو آباد کیا جارہا ہے، عالمی برادری کو بھارتی ریاستی اداروں کے ظلم کا نوٹس لینا چاہئے۔یوم استحصال کشمیر پر پاکستان نے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کےعزم کا اعادہ کیا ہے، اور مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارتی اقدامات ناقابل قبول قرار دیئے۔ پاکستان ہمیشہ کی طرح کشمیری بھائیوں کی منصفانہ جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔جب تک کشمیریوں کو آزادی نہیں مل جاتی ایک بھی پاکستانی چین سے نہیں بیٹھے گا،بھارت نے 370 اور 35 اے میں تبدیلی کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پامال کیا ہے، اور خطے کے امن و استحکام کو تباہی کی جانب دھکیل دیا ہے۔حریت کانفرنس کی جانب سے آج مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی اپیل کی گئی ہے۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور یک طرفہ اقدامات کے 6 سال مکمل ہو گئے، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کی قیادت کو خطوط لکھے تاکہ انہیں 5 اگست 2019 سے بھارتی اقدامات کے سنگین نتائج سے آگاہ کیا جاسکے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا حکومت کشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی۔جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کا کوئی جواز نہیں مظلوم کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنا چاہئے ۔ اس کے علاوہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں جن میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بھارت کی طرف سے دفعہ 370اور35Aکی غیرقانونی منسوخی کے خلاف 5اگست کو یوم استحصال کشمیر اور یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پوسٹروں پر جیل میں نظر بند حریت رہنماؤں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک اور آسیہ اندرابی کی تصاویر لگی ہیں اوران میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر حریت پسند تنظیموں کی طرف سے لگائے گئے پوسٹروں میں 5اگست2019 کے اقدامات کو مکمل طور پر واپس لینے، تمام سیاسی نظربندوں کو رہا کرنے اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ پوسٹروں میں اقوام متحدہ، او آئی سی اور یورپی یونین پر زوردیاگیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کے لئے فوری مداخلت کریں۔ پوسٹروں میں انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں مقبوضہ علاقے میں بھیجیں جس پر بھارت نے27اکتوبر 1947 سے غیر قانونی قبضہ کررکھا ہے اورجو 5اگست 2019 سے مکمل فوجی محاصرے میں ہے۔پوسٹروں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ وفاقی وزیر امور کشمیر و سیفران انجینئر امیر مقام نے 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی بھارتی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں واپس لینے، سیاسی نظر بندوں کی رہائی اور مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، 5 اگست کشمیریوں کیلئے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے جب بھارت نے ان کی خصوصی حیثیت اور شناخت چھین لی،مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر کے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق چھین لیے ہیں،پاکستان نے ہر عالمی پلیٹ فارم پر مظلوم کشمیروں کیلئے آواز اٹھائی ہے اور انشاء اللہ پاکستان آئندہ بھی عالمی فورمز پرکشمیریوں کا مقدمہ لڑتا رہے گا، یوم استحصال کشمیر کے موقع پر وفاقی اور صوبوں کی سطح پر جبکہ آزادجموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں خصوصی واک اور تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ حریت رہنما کنوینئر غلام محمد صفی کے ہمراہ یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےوفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں پانچ اگست بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی اقدام کے خلاف اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کے لیے چھٹا ’یوم استحصال‘ منایا جائے گا، اس دن تنازع کشمیر، کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جائے گا، آپریشن بنیان مرصوص کی فتح سے یوم استحصال کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ بھارت نے بڑا سبق سیکھ لیا ہے اور وہ پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کا سوچے گا بھی نہیں، ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے جنہوں نے دشمن کو مناسب انداز میں جواب دیا جس کی وجہ سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوا، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہمیشہ کشمیریوں کے لیے عالمی فورم پر آواز اٹھائی ہے، اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہماری اولین ترجیج ہے۔ حریت رہنما غلام محمد صفی نے کہا کہ بھارت سمجھتا ہے کہ جموں و کشمیر کو ہندوستان کا حصہ بنا دے گالیکن جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ کبھی نہیں بنے گا،کشمیری لوگوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں













